بھارت کے ساتھ مذاکرات کا آغاز ایک اچھا شگون ہے، اگر دونوں ممالک مخلص ہوئے تو اچھے نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، خواجہ آصف، بھارت کی جانب سے دفاعی بجٹ میں غیرمعمولی اضافہ اس کے جنگی جنون کو بڑھا رہا ہے، جب تک شدت پسندی کا جڑ سے خاتمہ نہیں کیا جائے گا تمام عسکریت پسند تنظیموں کا خاتمہ ممکن نہیں۔وزیر دفاع کا انٹرویو

جمعرات 5 مارچ 2015 09:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 مارچ۔2015ء )پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کا آغاز ایک اچھا شگون ہے اور اگر دونوں ممالک مخلص ہوئے تو اچھے نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ بھارت کی جانب سے دفاعی بجٹ میں غیرمعمولی اضافہ اس کے جنگی جنون کو بڑھا رہا ہے اور خطے کے دیگر ممالک کو بھی ایسے ہی اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ شدت پسندی کے خلاف ملک گیر مہم محض ان تنظیموں کے خلاف دکھائی دیتی ہیں جو ریاست کو چیلنج کر رہی ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ جب تک شدت پسندی کا جڑ سے خاتمہ نہیں کیا جائے گا تمام عسکریت پسند تنظیموں کا خاتمہ ممکن نہیں۔’ان کو آپ علیحدہ علیحدہ نہیں کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

کوئی کسی ہدف کو لے کر بیٹھا ہوا ہے، کوئی کسی فرینچائز کو لے کر بیٹھا ہوا ہے۔

‘خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت کا دفاعی بحٹ میں اضافے کا اعلان سب کے لیے باعث تشویش ہے۔’بھارت جس رجحان کو فروغ دے رہا ہے کہ وہ غربت بڑھا رہا ہے اور غریب کے منہ سے نوالہ چھین کر کہیں اور ڈال رہا ہے تو یہ اچھا نہیں۔ دیگر ممالک کو بھی یہی کرنا پڑے گا۔‘ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بھی اس مرتبہ اپنے بجٹ میں اس کی تقلید کریں گے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ جب بجٹ آئے گا تو تب دیکھیں گے۔تاہم انھوں نے واضح کیا کہ ’ہمارے وزیر اعظم تو 24 میں سے 26 گھنٹے معاشی مسائل کے حل کی کوششوں میں صرف کر رہے ہیں۔