لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ،سیالکوٹ میں 2بھائیوں کو سرعام قتل کتنے والے ملزمان کی سزا برقرار،ATCگجرانوالہ نے حافظ منیب اور حافظ مغیث کے 7قاتلوں کو 2،2بار سزائے موت،6کو عمر قیدسنائی تھی

جمعرات 5 مارچ 2015 08:33

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 مارچ۔2015ء) جسٹس عبدالسمیع خان اور جسٹس صداقت علی خان پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے بینچ نے سیالکوٹ میں بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیے جانے والے دوحفاظ بھائیوں کے قتل کے مقدمے میں ملزمان کی اپیل خارج کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی عدالت گجرانوالہ کی سزا برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ محکمہ پراسیکیوشن کے ترجمان کے مطابق 15اگست 2010کو سیالکوٹ میں دو بھائیوں حافظ منیب اور حافظ مغیث کو ڈکیتی کے شبے میں سر عام تشدد کرکے قتل کیا گیا اور اس واقعے کی سنگینی کے باعث اس کی بازگشت عالمی میڈیا میں بھی سنی گئی۔

وزیراعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقع کا نوٹس لیا اور جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد واقعہ کی مکمل تفتیش کی گئی اور اگلے ہی برس انسداد دہشت گردی گجرانوالہ کی عدالت نے مقدمے کے 7مرکزی ملزمان علی رضا، محمد شفیق، محمد امین، سرفراز احمد، محمد اقبال، راشد اور جمیل کو 2،2بار سزائے موت کی سزا سنائی۔

(جاری ہے)

عدالت نے دیگر 6 ملزمان قیصر، حسن رضا، جمشید، محمد وارث، عطیب اور اصغر علی کو عمر قید کی سزا سنائی۔

ملزمان نے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جہاں آج ملزمان کی اپیل خارج کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی عدالت کی سزا کو برقرار رکھا گیا ہے۔ ڈپٹی پراسیکوٹر جنرل خرم خان نے مقدمے میں ریاست کی نمائندگی کی۔ گزشتہ روز ہی ایک دوسرے مقدمے میں گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی عدالتII نے زیر حراست ملزمان اور پولیس اہلکاروں کے قتل کے جرم میں 2ملزمان جہانگیر اور آصف کو 6،6بار سزائے موت ، 4،4بار عمر قیداور 5,20,000جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

عدالت نے دیگر2ملزمان لیاقت اور رانا تحسین کو 5،5بار عمر قید اور انفرادی طور پر پچاس پچاس ہزار جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے۔محکمہ پراسیکیوشن کے ترجمان کے مطابق ملزمان نے 5اپریل 2013کو دو پولیس کانسٹیبلز گلفام اور حفیظ اللہ اور زیر حراست ملزم شہاب الدین کو اس وقت فائرنگ کر کے قتل کیا جب انہیں عدالت میں پیشی کیلئے لایا جا رہا تھا۔ فائرنگ کے واقع میں ایک ملزم شبیر اور ایک کانسٹیبل افتخار زخمی بھی ہواتھا۔یاد رہے کہ ڈپٹی پراسیکوٹر جنرل ناصر علی نے مقدمے میں ریاست کی نمائندگی کرتے ہوئے مجرمان کو سزا دلوائی ہے۔

متعلقہ عنوان :