کشمیری آزادی کی جنگ لڑتے تو نتائج مختلف ہوتے، حسین حقانی،پاکستان معاشی لحاظ سے کمزور ہے مگر کشمیر سے اظہاریکجہتی کیلئے 5 فروری کو تمام کاروبار بند کر کے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں،افغانستان کی جنگ میں پاکستانیوں اور عرب جنگجووٴں کی بجائے اگر افغان باشندوں کو استعمال کیا جاتا تو بہتر ہوتا، سابق پاکستانی سفیر کا تقریب سے خطاب

اتوار 8 مارچ 2015 10:20

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 مارچ۔2015ء) امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کا کہنا ہے کہ اگر کشمیری آزادی کی جنگ لڑتے تو آج نتائج مختلف ہوتے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے برطانیہ کے کامن ویلتھ پارلیمنٹری رومز میں پاکستان کے موجودہ حالات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی وجہ سے عدم استحکام کا شکار ہے، تحریک طالبان ملک میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے ہمیں یہ جنگ افغانستان سے ملی ہے۔

افغانستان کی جنگ میں پاکستانیوں اور عرب جنگجووٴں کی بجائے اگر افغان باشندوں کو استعمال کیا جاتا تو بہتر ہوتا مگر اب ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے یہی حال کشمیر میں بھی ہے کشمیر کی آزادی تحریک میں پنجابی مجاہدین کے شامل ہونے سے اس آزادی کی تحریک کا رخ تبدیل ہوگیا ہے اگر کشمیری مجاہدین ہی اپنی آزادی کی جنگ لڑتے تو اس کے نتائج مختلف ہوتے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ پاکستان معاشی لحاظ سے کمزور ہے مگر کشمیر سے اظہاریکجہتی کیلیے 5 فروری کو تمام کاروبار بند کر کے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔پاکستان میں جمہوری حکومت کے قیام سے ہی ترقی ممکن ہے، یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ جنرل یحییٰ نے آدھا ملک توڑا مگر اس کو کسی نے غدار نہیں کہا مگر سویلین حکومتوں کو غدار کہنا ناانصافی ہے۔ پاکستان کے عوام اپنی فوج سے محبت کرتے ہیں کیونکہ وہ ہمارے محافظ ہیں مگر فوج میں تعینات چند اعلیٰ عہدوں کے افسران نے ذاتی مفاد کو اہمیت دی۔ انھوں نے کہا کہ کچھ سیاسی لوگ اپنی تقریروں میں تھرڈ ایمپائر کا ذکر کرتے تھے تو اس کا مطلب فوج تھی۔