پاکستان میں پھانسیوں پر پابندی مکمل طور پر ختم کردی گئی ،وزارت داخلہ کا مراسلہ، صوبائی حکومتوں کو سزا پر عملدرآمد کی ہدایت

بدھ 11 مارچ 2015 09:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 مارچ۔2015ء)وفاقی حکومت نے ملک بھر میں سزائے موت پر عائد پابندی کو فوری طور پر ختم کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ اس سزا پر عمل کیا جائے۔میڈیارپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے چاروں صوبائی حکومتوں کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وہ تمام مقدمات جن میں سزائے موت پانے والے مجرموں کی تمام اپیلیں مسترد ہو چکی ہیں ان کی سزاوٴں پر قانون کے مطابق عمل کیا جائے۔

اس سے پہلے آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کے فوراً بعد حکومت نے صرف دہشت گردی میں ملوث مجرموں کی سزائے موت پر عمل کرنے کا حکم دیا تھا۔پاکستان میں سزائے موت پر یہ پابندی سابق صدر آصف علی زرداری نے سنہ 2008 میں عہدہ صدارت سنبھالنے کے فوراً بعد عائد کی تھی۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک بھر کی جیلوں میں آٹھ ہزار سے زائد ایسے قیدی موجود ہیں جن کی اپیلیں مسترد کی جا چکی ہیں۔

وفاقی کابینہ کے ایک رکن کے مطابق دہشت گردی کے علاوہ ہر طرح کے مجرموں کی سزائے موت پر سے پابندی اٹھانے کا مقصد قومی ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں آنے والی پیچیدگیوں سے نمٹنا بھی ہے۔اس رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وفاقی کابینہ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا تھا کہ دہشت گردی کے بعض مجرم صرف اس لیے سزائے موت سے بچے ہوئے ہیں کیونکہ ان پر مقدمات عام عدالتوں میں چلے تھے۔

اس کے علاوہ دہشت گردی کے بعض مجرموں نے اپنے مقدمات دہشت گردی کی عدالت سے عام عدالتوں میں منتقل بھی کروا لیے تھے۔یاد رہے کہ دو روز قبل اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری پر لگنے والی دہشت گردی کی دفعات ختم کر کے انہیں تعذیرات پاکستان کے تحت سزائے موت دینے کا حکم جاری کیا تھا۔وزارت داخلہ کا یہ مراسلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے سے پہلے، تین مارچ کو جاری کیا گیا تھا لہٰذا یہ قیاس بھی درست نہیں ہے کہ اس حکم کا تعلق ممتاز قادری کے مقدمے کے فیصلے سے بنتا ہے۔

متعلقہ عنوان :