بیٹسمین جب تک میرے خلاف جارحانہ انداز اختیار نہیں کرینگے مجھے وکٹ نہیں ملے گی کپتان کی بات سے اتفاق کرتا ہوں ، محمد عرفان ، میں چاہتا ہوں کہ بیٹسمین میری بولنگ پر اٹیک کرنے کی کوشش کریں جس سے مجھے بھی چیلنج ملتا ہے اگرچہ اس میں چوکے بھی لگتے ہیں لیکن وکٹ بھی ملتی ہے، اب ہر میچ بڑی اہمیت رکھتا ہے اور ہم ہر میچ کو آخری میچ سمجھ کر کھیل رہے ہیں اور مجھ سمیت ہر کھلاڑی کی یہی کوشش ہوگی کہ اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرے، انٹرویو

بدھ 11 مارچ 2015 08:50

ایڈیلیڈ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 مارچ۔2015ء)فاسٹ بولر محمد عرفان نے کہا ہے کہ وہ اپنے کپتان مصباح الحق کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ بیٹسمین جب تک اْن کے خلاف جارحانہ انداز اختیار نہیں کریں گے اْنھیں وکٹ نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’مصباح کی یہ بات بالکل صحیح ہے کیونکہ شروع کے میچوں میں بیٹسمینوں نے میری بولنگ پر دفاعی انداز اختیار کیا تو مجھے مشکل ہوئی۔

اپنے ایک انٹرویو میں محمد عرفان نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بیٹسمین میری بولنگ پر اٹیک کرنے کی کوشش کریں جس سے مجھے بھی چیلنج ملتا ہے اگرچہ اس میں چوکے بھی لگتے ہیں لیکن وکٹ بھی ملتی ہے۔محمد عرفان کو بھارت کے خلاف پہلے میچ میں 58 رنز دینے کے بعد بھی کوئی وکٹ نہیں ملی تھی لیکن اس کے بعد ان کی کارکردگی اچھی رہی ہے۔

(جاری ہے)

ویسٹ انڈیز کے خلاف انھوں نے کرس گیل کی اہم وکٹ حاصل کی۔

زمبابوے کے خلاف اپنے کریئر کی بہترین بولنگ کرتے ہوئے محمد عرفان نے30 رنز کے عوض چار کھلاڑی آوٴٹ کیے۔ متحدہ عرب امارات کے خلاف میچ میں وہ صرف تین اوور کروا سکے تھے لیکن جنوبی افریقہ کے خلاف اہم میچ میں انھوں نے تین وکٹیں 52 رنز دے کر حاصل کیں۔ جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے کریمپ پڑگیا تھا لیکن میں ایک اوور بعد ہی میدان میں واپس آگیا تھا اور اب میں پوری طرح ٹریننگ کررہا ہوں اور فٹ ہوں۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم اس وقت ایڈیلیڈ میں ہے جہاں اسے 15مارچ کو آئرلینڈ کے خلاف میچ کھیلنا ہے جس میں جیت اسے کوارٹرفائنل میں لے جائے گی اور محمد عرفان اس اہم میچ میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے خاصے پر امید ہیں۔’ورلڈ کپ میں اب جو صورت حال ہے اس میں ہر میچ بڑی اہمیت رکھتا ہے اور ہم ہر میچ کو آخری میچ سمجھ کر کھیل رہے ہیں اور مجھ سمیت ہر کھلاڑی کی یہی کوشش ہوگی کہ اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرے اور ٹیم جیتے۔

‘’جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے کریمپ پڑگیا تھا لیکن میں ایک اوور بعد ہی میدان میں واپس آگیا تھا اور اب میں پوری طرح ٹریننگ کر رہا ہوں اور فٹ ہوں۔‘محمد عرفان کے خیال میں جنوبی افریقہ کو ہرانے سے کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔’جنوبی افریقہ ایک بڑی ٹیم ہے جس کے پاس ایسے کھلاڑی ہیں جو تنہا ہی میچ کا نقشہ بدل دیتے ہیں۔

ہماری ٹیم نے اسکور کم کیا تھا لہٰذا بولروں کو یہ بات اچھی طرح معلوم تھی کہ مکمل اعتماد سے بولنگ کرکے ہی جنوبی افریقی بیٹنگ کو قابو میں کیا جا سکتا ہے اور ایسا ہی ہوا۔‘محمد عرفان جنوبی افریقہ کے اوپنر ڈی کاک کی وکٹ کو موقعے کے لحاظ سے بہت اہم سمجھتے ہیں۔’مجھے کہا گیا تھا کہ جلد ایک وکٹ حاصل کرنی ہے تاکہ میچ کی سمت متعین ہو سکے۔

میں نے وہ چیلنج قبول کیا اور مجھے خوشی ہے کہ میں اننگز کی دوسری ہی گیند پر ڈی کوک کو آوٴٹ کرنے میں کامیاب ہو گیا۔‘محمد عرفان پہلی بار آسٹریلوی وکٹوں پر کھیل رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ابتدا میں انھیں خود کو ان وکٹوں سے ہم آہنگ ہونے میں وقت لگا۔’شروع میں مجھے دقت ہوئی لیکن جیسے ہی مجھے ان وکٹوں کا اندازہ ہو گیا میری کارکردگی میں بھی بہتری آ گئی۔‘

متعلقہ عنوان :