ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی رحمان لکھوی کی نظر بندی کا حکم کا لعدم قرار،ملزم کو رہا کرنے کا حکم،ذکی رحمان لکھوی پاکستانی شہری ہے اس کو بیرونی دباؤ پر نظر بند نہیں کیا جا سکتا، نقص امن کے تحت نظر بندی غیر قا نو نی ہے ، اسلام آباد ہائی کورٹ،رہائی کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کا اپیل دائر کرنے کا فیصلہ،ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی ختم کرنے پر بھارت کا شدید احتجاج،نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی ، وضاحت طلب کرلی ،پاکستان کا بھارت سے سمجھوتہ ایکسپریس حملے کی تحقیقات میں تاخیراورذکی الرحمن لکھنوی کے معاملے کوبے جااچھالنے پرسخت احتجاج،دفترخارجہ میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی طلبی ،احتجاج ریکارڈ کرایا گیا

ہفتہ 14 مارچ 2015 08:45

اسلام اباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 مارچ۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی رحمان لکھوی کے خلاف ڈسٹرکٹ مجسریٹ کی جانب سے جاری کئے گئے نظر بندی کے حکم نامہ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ملزم کو رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا ۔ عدالت نے حکومت کی طرف سے جاری کئے گئے نظری بندی کے نوٹفیکیشن کوبھی کالعدم قرار دے دیا جمعہ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نور الحق این قریشی نے ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم زکی رحمان لکھوی کی نظر بندی کے خلاف دائر کی گئی رٹ پٹیشن پر محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کرتے ہوتے ہوئے ذکی رحمان لکھوی کے خلاف ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی جانب سے تیسری مرتبہ جاری ہونے والے نظر بندی کے نوٹفیکیشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم کی رہائی کے احکامات جاری کر دیئے ۔

(جاری ہے)

عدالتی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ذکی رحمان لکھوی جو کہ پاکستانی شہری ہے اس کو بیرونی دباؤ پر نظر بند نہیں کیا جا سکتا عدالت نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد کی جانب سے سے جاری کئے گئے نظر بندی کے احکامات کو غیر قانوی قرار دیتے ہوئے کہا کہذکی رحمان لکھوی کی نظر بندی غیر قانونی ہے ۔ انسداد دہشت گردی اسلام آباد کی عدالت سے ملزم ذکی رحمان لکھوی کی درخواست ضمانت منظور کی تھی جس کے بعد حکومت نے تھری ایم پی او کے تحت ذکی رحمان لکھوی کی نظر بندی کا حکم جاری کیا تھا جس کو درخواست گزار نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا تھا جمعہ کے روز سنائے گئے عدالتی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہذکی رحمان لکھوی کی نظر بندی نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ ایک عام پاکستانی شہری کی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ۔

عدالت نے ملزم کی جانب سے دائر کی گئی نظر بندی کے خلاف رٹ پٹیشن کا عبوری حکم جاری کرتے ہوئے ملزم کو فوری رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا گزشتہ سماعت پر ملزم ذکی رحمان لکھوی کے وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے تھے اور انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ حکومت کی جانب سے میرے موکل کی بار بار نظربندی کے حکم میں توسیع غیر قانونی ہے زکی رحمان لکھوی کے خلاف دائر کئے گئے مقدمات بھی غیر قانونی ہیں ۔

انہوں نے عدالت میں دلائل دیئے تھے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی عدالت میں ملزم کی نظری بندی میں توسیع کرنے کے اختیارات حاصل نہیں ہیں انہوں نے عدالت کو بتایاتھا کہ صرف بھارتی دباؤ کی وجہ سے ۔ جبکہ عدالت میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد میاں عبدالرؤف نے درخواست گزار کے وکیل راجہ رضوان عباسی کے دلائل کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی میں توسیع کے اختیارات ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد کو حاصل ہیں جس کی بناء پر حکومت نے نظر بندی میں توسیع کی ہے ۔

انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا تھا کہ ملزم کی نظر بندی کی مدت میں توسیع کی گئی تھی اس کی معیاد 16مارچ 2015ء کو ختم ہورہی ہے اور مزید نظر بندی میں توسیع کیلئے نظر ثانی بورڈ تشکیل دیا جائے گا جبکہ عدالت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل آفنان کریم کنڈی نے دلائل دیتے ہوئے بتایا تھا کہ زکی الرحمن لکھوی کی رہائی پر پاکستان پر بھارت سمیت 13ممالک کا دباؤ موجود ہے زکی الرحمن لکھوی کی رہائی سے نہ صرف سکیورٹی خدشات موجود ہیں بلکہ پاکستان کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات بھی متاثر ہوسکتے ہیں ۔

اس پر جسٹس نور الحق این قریشی نے ریمارکس دیئے تھے کہ کسی بھی پاکستانی شہری کو بیرونی دباؤ کی وجہ سے نظر بند نہیں کیاجاسکتا ہے اور نہ ہی انہیں بیرونی دباؤ پر سزا دی جاسکتی ہے ۔ عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ذکی الرحمن لکھوی ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم کی نظر بندی کیخلاف دائر کی گئی رٹ پٹیشن پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا ۔

ادھراسلام آباد ہائیکورٹ میں ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی کیس میں رہائی کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کا اپیل دائر کرنے کا فیصلہ۔ ا یڈیشنل اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے ا آج ہفتہ کے روز ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی کیس میں سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے ۔ ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی کیس میں رہائی کے بعد بھارت سمیت دیگر ممالک کا وفاقی حکومت پر دباؤ بڑھ گیاہے اور ملزم کو نہ صرف بھارت بلکہ امریکہ نے بھی حوالے کرنے کا مطالبہ کردیاہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی کیس میں رہائی کے خلاف اپیل دائر کرنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں اس سلسلے میں وزارت داخلہ نے اعلی افسران کو ہدایات بھی جاری کردیں ہیں ۔ ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایاکہ ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی 16 مارچ کو ختم ہورہی ہے۔جبکہ ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے ملزم کو رہاکرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں ۔

سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف آج ہفتہ کے ر وز اپیل دائر کی جائے گی ۔دوسری جانب بھارت نے ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی ختم کرنے کے حوالے سے عدالتی فیصلے پر پاکستان سے شدید احتجاج کرتے ہوئے نئی دہلی میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کرکے ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی ختم کرنے کے حوالے سے ان سے وضاحت بھی طلب کی گئی ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستانی عدالت کی جانب سے ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی کے نوٹیفکیشن کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا گیا تھا جس پر بھارتی حکومت کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور نئی دہلی میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر کو بھارتی دفتر خارجہ میں طلب کرکے اس معاملے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے ساتھ ساتھ ان سے وضاحت بھی طلب کی گئی ادھر بھارتی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے عدالت میں ذکی الرحمن لکھوی کیخلاف ٹھوس ثبوت پیش نہیں کئے حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام قانونی اقدامات اٹھائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم ذکی الرحمن لکھوی جیل سے باہر نہ آسکے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اس بات کا احساس کرنا چاہیے کہ کوئی اچھے یا برے دہشتگرد نہیں ہوتے ۔بیان میں مزید کہا گیا کہ حکومت پاکستان کو حالات کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرنے چاہیے تاکہ دوطرفہ تعلقات میں تناؤ پیدا نہ ہو ۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی کے حوالے سے جوڈیشل مجسٹریٹ کے جاری کئے جانے والے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے عدالت نے ان کی نظر بندی غیر قانونی قرار دے کر رہائی کا حکم دیا تھا ۔

جبکہ پاکستان نے بھارت سے سمجھوتہ ایکسپریس حملے کی تحقیقات میں جان بوجھ کر تاخیراور ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم ذکی الرحمن لکھنوی کی رہائی کے احکامات کے معاملے کوبے جااچھالنے پرسخت احتجاج کیا ہے ۔سرکاری ذرائع کے مطابق جمعہ کے روزدفترخارجہ نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنرجے پی سنگھ کوطلب کیااوران سے احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہاکہ بھارت کی جانب سے پاکستانی ہائی کمشنرکودہلی میں طلب کرکے میڈیاکوبلانانامناسب تھا اور ذکی الرحمن لکھوی کے معاملے پر بھارت کا پروپیگنڈہ بلا جواز ہے ۔

پاکستان نے ذکی الرحمن لکھنوی کی رہائی کے احکامات پر پربھارتی احتجاج کومستردکرتے ہوئے بھارتی سفارتکار کو بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود پاکستان نے لکھوی کو ایم پی او کے تحت نظر بند رکھا لہذا پاکستان کی ملزم کے خلاف مقدمہ چلانے کیلئے کوشش میں سالمیت اور عزم پر کسی قسم کا شک و شبہ نہیں ہونا چاہئیے ۔ممبئی حملوں سے متعلق کیس میں پاکستانی عدالت50گواہوں کے بیان قلمبندکرچکی ہے ،ممبئی حملوں پربھارت سے 10ڈ وزئیرز کاتبادلہ کرچکے ہیں ،بھارت نے پاکستانی پراسیکیوٹرزکواجمل قصاب تک رسائی نہیں دی ،ممبئی حملوں کے سست رفتارٹرائیل کاذمہ داربھارت خودہے ،پاکستان نہیں ہے ،بھارت نے ممبئی حملوں سے متعلق پاکستان کوناقص معلومات فراہم کیں ،دفترخارجہ کاکہناتھاکہ سمجھوتہ ایکسپریس کاسانحہ ممبئی حملوں سے دوسال قبل ہوا،بھارت سانحے کے ذمہ داروں کوسزادے ،دفترخارجہ نے کہاکہ ذکی الرحمن لکھنوی کی رہائی پربھارت کاواویلادرست نہیں ،ضمانت کامطلب کیس کاخاتمہ نہیں ہے ،جب بھی سسمجھوتہ ایکسپریس کا معاملہ اٹھایا جاتا ہے بھارت برہم ہو جاتا ہے ۔

پاکستان نے واضح کیاکہ بھارت ذکی الرحمن لکھنوی کی ضمانت پررہائی پربلاجوازواویلاکررہاہے ،جس کاکوئی اخلاقی جوازنہیں ہے