گورنر خیبر پختونخوا نے قبائلی آئی ڈی پیز کی واپسی اور بحالی کے مرحلہ وار پروگرام کااعلان کردیا،جنوبی وزیرستان کی واپسی 16 مارچ سے سر واکئی،سراروغہ کیلئے، باڑہ اکاخیل خیبرایجنسی کے متاثرین کی واپسی 20 مارچ، شمالی وزیرستان ایجنسی کی تحصیل میرعلی کے 29دیہات کے متاثرین کی واپسی 31 مارچ سے شروع ہو گی ،ٹی ڈی پیز کے ہر خاندان کو واپسی کے وقت 35ہزار روپے دئیے جائیں گے،باقی ٹی ڈی پیز کی واپسی کا انحصار پہلے مرحلے کی کامیابی پرہے، ٹی ڈی پیز کی باعزت واپسی کوممکن بنانے کیلئے موجودہ حکومت تمام تراقدامات اٹھارہی ہے، عالمی برادری کو بھی آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرناچاہئے، کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمن کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو

اتوار 15 مارچ 2015 08:19

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 مارچ۔2015ء)گورنرخیبرپختونخواسردارمہتاب احمدخان نے قبائلی ٹی ڈی پیز کی واپسی اور بحالی کے مرحلہ وار پروگرام کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ جنوبی وزیرستان کی واپسی 16 مارچ سے سر واکئی اور سراروغہ کیلئے، باڑہ اکاخیل خیبرایجنسی کے متاثرین کی واپسی 20 مارچ سے اور شمالی وزیرستان ایجنسی کی تحصیل میرعلی کے 29دیہات کیمتاثرین کی واپسی 31 مارچ سے شروع ہوگی ۔

انہوں نے کہاکہ ٹی ڈی پیز کے ہر خاندان کو واپسی کے وقت 35ہزار روپے دئیے جائیں گے۔ گورنر نے کہاکہ باقی ٹی ڈی پیز کی واپسی کا انحصار پہلے مرحلے کی کامیابی پرہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹی ڈی پیز کی باعزت واپسی کوممکن بنانے کیلئے موجودہ حکومت تمام تراقدامات اٹھارہی ہے اور اس ضمن میں عالمی برادری کو بھی آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرناچاہئیے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کے روز گورنرہاؤس پشاور میں کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمن کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔

اس موقع پرچیف سیکرٹری خیبرپختونخوا امجدعلی خان بھی موجود تھے۔ میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے گورنرنے کہاکہ قبائلی عوام نے بہادرافواج کے شانہ بشانہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کی ہے اورقبائلی علاقوں کی تعمیر و ترقی میں حکومت اور پاک فوج قبائل کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہاکہ جب بھی کوئی مشکل وقت آیا ہے قبائل نے قیام پاکستان سے لے کر ہر مرحلہ میں بیش بہا قربانیاں دیں ہیں جسے قوم قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

گورنرنے کہاکہ پہلے مرحلے میں جنوبی وزیرستان میں 2ہزار5 سو خاندان، خیبرایجنسی کی تحصیل باڑہ میں 20 ہزار خاندان اور شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی میں 18 ہزار خاندان کی واپسی عمل میں لائی جائیگی اور قبائلی علاقوں کی تعمیروترقی کے حوالے سے گورنرنے کہاکہ قبائلی علاقوں میں بحالی اورتعمیرنوکے لئے مستقل اورپائیدارامن کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں قبائلی زعماء اور عوام کو بھی حکومت کاساتھ دیناہوگااور ملک دشمن عناصر کی نشاندہی کرنی ہوگی ۔

انہوں نے کہاکہ متاثرہ علاقوں کی مرحلہ وار آ بادکاری کے اس پروگرام کے لیے 80 ارب روپے درکار ہیں جس میں بنیادی سہولیات کے لئے 50 ارب روپے جبکہ تعمیرنوکیلئے 30 ارب روپے درکار ہیں۔گورنرنے کہاکہ ابتدائی ضروریات کی تکمیل کے لئے 25 ہزار اور ٹرانسپورٹ کے لئے 10 ہزار روپے دئیے جائیں گے جبکہ تباہ شدہ مکانات کے لئے4لاکھ روپے ، جزوی نقصانات کے لیے 1 لاکھ 60 ہزار روپے دیے جا ئیں گے۔

گورنر نے کہاکہ قیام امن کے لئے 21لاکھ سے زائد قبائل نے گھربار چھوڑنے کی صعوبتیں برداشت کیں اور امن واستحکام کیلئے ان کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں دیاجائیگا۔ انہوں نے کہاکہ ٹی ڈی پیز کی باعزت واپسی کوممکن بنانے کیلئے عالمی برادری کو بھی آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرناچاہئیے۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی قربانیاں عالمی امن کے لئے اہمیت کی حامل ہیں اورپوری دنیا ان لازوال قربانیوں کے لئے پاک فوج اورقبائل کی شکرگزارہے۔