بھارت میں بوڑھی نن کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی، پولیس کو چھ ملزمان کی تلاش

اتوار 15 مارچ 2015 09:39

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 مارچ۔2015ء)مشرقی بھارت میں پولیس چھ ملزمان کو تلاش کر رہی ہے جنھوں نے مغربی بنگال میں ایک بوڑھی نن کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے۔ان افراد نے ہفتہ کی علی الصبح راہبوں کے زیرِ انتظام سکول کی عمارت میں توڑ پھوڑ کی اور راہبوں کی اقامت گاہ میں داخل ہونے سے قبل پیسے چرائے۔74 سال راہبہ جو ریپ کا شکار ہوئی، ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

بھارت کے دارالحکومت دہلی میں حال ہی میں مختلف مسیحی گروپوں نے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ انھیں بطور ایک کمیونٹی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مظاہرین نے بہتر حفاظتی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ادھر کلکتہ کے آرچ بشپ یا سب سے بڑے عیسائی پیشوا تھامس ڈی سْوزا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سکول کے اندر واقع راہبوں کی اقامت گاہ میں نصب سکیورٹی کیمروں نے ان چھ افراد کو فلم پر محفوظ کر لیا ہے جنھوں نے یہ حملہ کیا۔

(جاری ہے)

پہلے انھوں نے پرنسل کے دفتر اور سکول کے کمروں میں توڑ پھوڑ کی اور پھر اقامت گاہ میں گھس گئے۔تھامس ڈی سوزا کا کہنا تھا: ’کمیونٹی میں صرف تین سسٹرز (راہبائیں) ہیں۔ ان میں سے ایک کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ دوسری دو کو ایک محافظ سمیت کرسیوں سے باندھ دیا گیا۔‘’ملزمان نے سکول سے پیسے چرائے، نجی عبادت کے لیے مخصوص گوشے کو غارت کیا، مذہبی صندوق کو توڑ دیا اور گنبد دار شامیانہ اور مقدس ظروف جو رسومِ عبادت کے لیے استعمال ہوتے ہیں لے اڑے۔

‘تھامس ڈی سوزا کا کہنا تھا کہ یہ سکول 19 برس سے چل رہا ہے اور کافی مشہور ہے۔ عیسائیوں کے سکول اور راہبہ پر یہ حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب خواتین کے خلاف جنسی تشدد پر پورے ملک میں بہت تشویش کا اظہار ہو رہا ہے اور میڈیا پر ریپ اور دیگر واقعات کی کوریج بھی بھرپور ہو رہی ہے۔ادھر مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ ممتا بینرجی نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔

عیسائیوں کے سکول اور راہبہ پر یہ حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب خواتین کے خلاف جنسی تشدد پر پورے ملک میں بہت تشویش کا اظہار ہو رہا ہے اور میڈیا پر ریپ اور دیگر واقعات کی کوریج بھی بھرپور ہو رہی ہے۔فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکا کہ اس واقعے کا پس منظر کیا ہے لیکن مسیحی گروپوں نے تشویش ظاہر کی ہے کہ انھیں نشانہ بنائے جانے کے واقعات بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ان میں سے بعض دہلی کے گرجا گھروں پر ہونے والے حملوں کا تذکرہ بھی کرتے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ انھیں تحفظ فراہم کرنے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں۔

متعلقہ عنوان :