جاسوسی کے الزام میں ایرانی جوہری سائنس دان کو دس سال قید کی سزا

پیر 16 مارچ 2015 10:12

تہرا ن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 مارچ۔2015ء)ایران کی ایک فوج داری عدالت نے ملک کے سرکردہ ایٹمی سائنس دان اور ماضی کے ’ہیرو‘ کو ایک دشمن ملک کے لیے جاسوسی کے الزام میں دس سال قید اور رہائی کے بعد دس سال تک صوبہ بلوچستان کے شہر”خاش“ میں نظر بند رہنے کی سزا سنائی ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایرانی میڈیا میں آنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ جوہری سائنس دان شہرام امیری پر ایک 'دشمن' ملک کے لیے جاسوسی کا الزام عاید کیا گیا ہے۔

وہ اسی الزام کے تحت گذشتہ 20 ماہ سے تہران کی ایک بدنام زمانہ فوجی جیل میں پابند سلاسل ہیں۔ایران کے فارسی نیوز ویب پورٹل”صبح امروز“ کی رپورٹ کے مطابق شہرام امیری کو بیس ماہ پہلے ملٹری پراسیکیوٹر جنرل کی ہدایت پر حراست میں لیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

پچھلے سال مئی میں ایرانی میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ زیر حراست جوہری سائنس دان شہرام امیری نے جیل میں بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔

انہوں نے جیل میں تقریباً ایک ماہ تک بھوک ہڑتال کی تھی۔ گرفتاری کے بعد سے وہ مسلسل تہران کی ”حشمتیہ“ نامی ایک جیل میں قید ہیں۔ قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کے حوالے سے یہ جیل ایران کی بدنام ترین جیلوں میں شمار کی جاتی ہے۔خیال رہے کہ شہرام امیری ایران کے ایٹمی پروگرام میں شامل ان اہم سائنسدانوں میں شمار کیے جاتے ہیں جنہوں نے تہران کے جوہری پروگرام کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے ایران کی جامعہ مالک الاشٹر سے فزکس میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے۔ اس کے علاوہ میڈیکل آئیسٹوپ میں بھی تخصص رکھتے ہیں۔جولائی 2009ء کو شہرام امیری سعودی عرب میں عمرہ کی ادائی کے لیے گئے۔ جس کے بعد وہ وہاں سے اچانک لاپتا ہو گئے۔ ایک سال کے بعد امریکا میں ایران کے رابطہ دفتر کی جانب سے بتایا گیا کہ شہرام امیری امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے”سی آئی اے“ کی تحویل میں ہیں۔

انہوں نے فرار کی کوشش کی تھی جس کے بعد واشنگٹن میں ایران کے رابطہ دفتر میں پناہ گزین ہیں۔ اس خبر کے چند روز بعد شہرام کو ایران منتقل کردیا گیا تھا۔ واپسی پر ایران میں ان کا سرکاری سطح پر استقبال کیا گیا اور ایرانی میڈیا نہیں انہیں 'قومی ہیرو' قرار دیا تھا۔عمرہ کی ادائی کے بعد وہ امریکا کیسے پہنچے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس پرایرانی خفیہ اداروں کی جانب سے تحقیقات شروع کی گئیں۔ خود مسٹر شہرام کیامریکا جانے کے بارے میں دو الگ الگ متضاد بیانات موجود ہیں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ انہیں سی آئی اے نے اغوا کیا تھا جبکہ دوسرے بیان میں ان کا کہنا ہے وہ امریکا میں تعلیم حاصل کرنے گئے تھے۔