پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کی پاکستان ریلوے اور نیشنل لاجسٹک سیل کے مابین ڈرائی پورٹ تنازعہ حل کرنے کی سفارش ،منافع کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ریلوے کو2کروڑ 47لاکھ سے زائد کا نقصان پہنچا ہے ، آڈٹ رپورٹ، این ایل سی کے حکام نے منافع کی رقم دینے کی بجائے ایک سال تک ادا کی جانے والی زائد رقم واپسی کا تقاضہ کر دیا

بدھ 18 مارچ 2015 09:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 مارچ۔2015ء) پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی نے پاکستان ریلوے اور نیشنل لاجسٹک سیل کے مابین ڈرائی پورٹ تنازعہ حل کرنے کی سفارش کر دی ہے، آڈٹ رپورٹ کے مطابق معاہدے کے مطابق منافع کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ریلوے کو2کروڑ 47لاکھ سے زائد کا نقصان پہنچا ہے ، این ایل سی کے حکام نے منافع کی رقم دینے کی بجائے ایک سال تک ادا کی جانے والی زائد رقم واپسی کا تقاضہ کر دیا کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری پاکستان ریلوے نے انکشاف کہ کوئٹہ میں این ایل سی اور ریلوے کے مابین مشترکہ ڈرائی پورٹ کا معاہدہ 2002میں ایک سال کیلئے ہواجس کے مطابق دونوں ادارے منافع میں برابر کے حصہ دار ہونگے اس معاہدے کو ہر سال باہمی رضامندی کے ساتھ آگے بڑھانا تھا اس معاہدے پر مئی 2004تک عمل درآمد کیا گیا اور پاکستان ریلوے کو منافع دیا گیا مگر اس کے بعد این ایل سی نے نہ تو ریلوے کو کوئی منافع دیا اور نہ ہی معاہدے کو توسیع دی گئی جس کی وجہ سے پاکستان ریلوے کو نقصان ہورہا ہے انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں کافی کوششیں کی گئیں مگر نہ تو این ایل سی کے حکام دوبارہ معاہدے کو توسیع دینا چاہتے ہیں اور نہ ہی منافع دے رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ پاکستان ریلوے کا ڈرائی پورٹ بند کرکے این ایل سی کو ڈرائی پورٹ بنانے کی اجازت اس وقت کے منیجنگ ڈائریکٹر جو ایک ریٹائرڈ بریگیڈئیر تھے اور پاکستان ریلوے کی ڈیپارٹمینٹل آڈٹ کمیٹی نے اس سلسلے میں جی ایچ کیو کو بھی خط لکھا مگر ان کی جانب سے بھی کوئی جواب نہیں آیااس سلسلے میں کواٹر ماسٹر جنرل جی ایچ کیو راولپنڈی کو مطلوبہ 50فیصد منافع دینے کی درخواست کی جس پر انہوں نے جواب دیا کہ این ایل سی اور پاکستان ریلوے کے مابین معاہدہ 2003کے لئے تھا اور اس میں کوئی توسیع نہیں کی گئی مگر ریلوے کو اکتوبر2004تک زائد ادائیگی کی گئی ہے جو کہ زیادہ ہے اور وہ رقم پاکستان ریلوے این ایل سی کو واپس کی جائے اور اس سلسلے میں این ایل سی نے یہ بھی کہاکہ کوئی بھی تنازعہ معاہدے کی شق 2کے تحت آپس میں بیٹھ کرحل کی جا سکتی ہے کمیٹی نے پاکستان ریلوے کے وفاقی وزیر اور حکومت کو معاملہ حل کرنے کی سفارش کی ۔

۔

متعلقہ عنوان :