”یہ دہشت گرد ہیں ان کو یہیں پر مار دو“ ، جلائے گئے دونوں افراد کو جس وقت پکڑا گیا وہاں موجود پانچ نوجوانوں نے اونچی آواز میں کہنا شروع کر دیا،سانحہ یوحنا آباد کے حوالے سے انکشاف

جمعرات 19 مارچ 2015 09:06

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19 مارچ۔2015ء) سانحہ یوحنا آباد میں جلائے گئے دونوں افراد کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ دونوں افراد کو جس وقت پکڑا گیا تو وہاں موجود پانچ نوجوانوں نے اونچی آواز میں کہنا شروع کر دیا یہ دہشت گرد ہیں ان کو یہیں پر مار دو۔ دونوں نوجوان بار با ر کہتے رہے کہ ہمارا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں،نعیم نے یہاں تک کہا کہ میں جس کے گھر میں کام کر کے آ یا ہوں اس سے پوچھ لیں، مارنے والوں میں سے ایک کو نعیم جانتا تھا، وہ اس کا نام لے لے کر کہہ رہا تھا کہ تم تو مجھے جانتے ہومگر ہجوم اس قدر مشتعل تھا کہ کسی نے ایک نہ سنی۔

تشدد سے پہلے اس کا موبائل ، پرس اور گھڑی چھینی گئی، دونوں کی جیبوں سے پیسے نکال لئے گئے۔ذرائع کے مطابق ثبوتوں میں یہ بات بھی سامنے آ ئی ہے کہ جو لوگ تشدد کر رہے تھے ان میں سے چند کا تعلق اس علاقہ سے ہی نہیں تھا اور ایسے لگ رہا تھا کہ سب کچھ باقاعدہ پلاننگ سے ہو رہا تھا۔

(جاری ہے)

مصدقہ ذرائع کے مطابق نعیم کی ہی موٹر سائیکل سے پٹرول نکال کر نعیم اور دوسرے نوجوان پر پھینک کر آگ لگائی گئی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ دو ایسے افراد کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے جو جلانے میں براہ راست ملوث تھے۔ دوسری جانب پولیس اور حساس اداروں نے اس پہلو پر بھی کام شروع کر دیا ہے کہ جلائے جانے والے دونوں افراد کا تعلق کسی کالعدم تنظیم سے تو نہیں تھا اور کیا یہ واقعی دہشت گردوں کے ساتھی ہیں یا عام شہری ہیں۔اس حوالے سے ایک ٹیم نے کافی شوہد اکٹھے کر لئے ہیں ، دونوں کے زیر استعمال ٹیلی فون نمبرز کا مکمل ڈیٹا بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔

بہت سے افراد کے بیانات بھی قلمبند کئے جا چکے ہیں۔ذرائع کے مطابق مسیحی برادری کو کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہونے اور حالات کو سنبھالنے کے بجائے صرف کارروائی ڈالنے پر مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت اقلیتی لیڈروں سے سخت نالاں ہے جبکہ سانحہ یوحنا آ باد کی رپورٹ میں بھی وفاقی وزیر کامران مائیکل ، صوبائی وزیر طاہر خلیل سندھو ، مشیر وزیراعلی طارق گل اور اقلیتی ارکان اسمبلی سے متعلق لکھا گیا ہے کہ ان کا اپنی برادری پر کوئی کنٹرول نہیں اور نہ ہی ان کی نچلی سطح پرروابط ہیں۔مصدقہ حکومتی ذرائع کے مطابق حالات معمول پر آتے ہی وفاقی اور صوبائی سطح پر نئے سرے سے اقلیتوں کے حوالے سے تنظیم سازی کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :