چیئرمین نیب کی کی زیر صدارت اجلاس، پاکستان ریلوے کے کیسز کی صورتحال، نیب راولپنڈی/اسلام آباد بیورو میں ہاؤسنگ سوسائٹیزکے کیسز کا جائزہ لیا گیا

جمعرات 19 مارچ 2015 09:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19 مارچ۔2015ء)قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ اجلاس کے دوران پاکستان ریلویز کے کیسز کی موجودہ صورتحال اور نیب راولپنڈی/اسلام آباد بیورو میں ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے کیسز کا جائزہ لیا گیا۔ ڈی جی نیب لاہور اور ڈی جی نیب راولپنڈی نے ان مقدمات سے متعلق معلومات اور تفصیلات پیش کیں۔

اجلاس کے دوران پاکستان ریلویز کے پانچ کیسز جن میں خالد محی الدین اور دیگر 17 افراد کے خلاف قومی خزانے کو 38 لاکھ روپے کا نقصان پہنچانے، پاکستان ریلویز کے افسران اور اہلکاروں کے خلاف بالخصوص کاربونیٹڈ مشروبات اور منرل واٹر بوتلوں کی فروخت کے حقوق کے حوالے سے ٹھیکے فراہم کرنے میں تاخیر کے الزامات جس سے قومی خزانے کو تقریباً 9 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان ہوا اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر پاکستان ریلویز کی پرچیز/ٹینڈر کمیٹی اور اشتہار کے بغیر 175 مسافر کوچز کی خریداری، ضوابط کو پورا کئے بغیر کھلی بولی جس سے قومی خزانے کو 9 کروڑ 10 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان ریلویز کے افسران اور اہلکاروں کے خلاف پگ آئرن کیس جس سے قومی خزانے کو 4 کروڑ 82 لاکھ 19 ہزار روپے کا نقصان ہوا اور پاکستان ریلویز کے افسران اور دیگر افراد کے خلاف قومی خزانے کو 39 کروڑ 70 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، کے کیسز شامل ہیں۔ چیئرمین نیب قمر الزمان چوہدری نے ڈی جی نیب لاہور کو ہدایت کی کہ شفاف، منصفانہ اور پیشہ ورانہ انداز میں انکوائری/تفتیش کی تکمیل مقررہ تاریخوں کے ساتھ کی جائے۔

ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے متعلق پریزنٹیشن کے دوران نیب راولپنڈی/اسلام آباد کے ڈائریکٹر جنرل نے ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا ایک جائزہ پیش کیا جس کے لئے نیب راولپنڈی/اسلام آباد بیورو میں کیسز نمٹائے جا رہے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ نیب راولپنڈی/اسلام آباد نے اب تک 3660.359 ملین روپے اور 40140 ڈالر برآمد کئے ہیں اور یہ رقوم مختلف ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے متاثرین میں تقسیم کی گئیں۔

ان سوسائٹیوں میں عسکریہ ٹاؤن، سروسز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی، مجید نظامی ٹاؤن، اقراء سٹی، پرنس ویلفیئر سوسائٹی اور کیپیٹل بلڈرز شامل ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ تمام سرکاری محکمے بشمول ریگولیٹرز، مارکیٹنگ اور ایڈورٹائزنگ کمپنیاں ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی ساکھ کی تصدیق کریں گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ لے آؤٹ پلان اور این او سی جیسے تمام ضروری ضوابط کی تکمیل کے بعد ریگولیٹرز کے بغیر کوئی اشتہار شائع نہ کیا جائے۔ اس سلسلہ میں ڈی جی (اے اینڈ پی) کو ہدایت کی گئی کہ میڈیا میں ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے اشتہارات پر کڑی نگاہ رکھی جائے

متعلقہ عنوان :