کراچی، ایک ہی دن خودکش حملے سمیت 2دھما کوں میں 2رینجرز اہلکاروں سمیت 4افراد جاں بحق، 13زخمی ، متعدد موٹر سائیکلیں، دکانیں اور رینجرز کی گاڑی تباہ رینجرز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریش شروع کردیا ، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ،رینجرزموبائل پرحملہ کی ابتدائی رپورٹ مرتب، حملہ خودکش،5 سے6کلو گرام دھماکاخیزمواد استعمال کیاگیا ہے،رپورٹ

ہفتہ 21 مارچ 2015 08:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 مارچ۔2015ء)کراچی میں ملک دشمن عناصر کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی آگئی ، ایک ہی دن خودکش حملے سمیت 2دھما کوں میں 2رینجرز اہلکاروں سمیت 4افراد جاں بحق اور 13زخمی ہو گئے ہیں ،دھماکے اس قدر شدید تھے کہ ان کی آواز دور دور تک سنی گئی، دھماکوں سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا، متعدد موٹر سائیکلیں، دکانیں اور رینجرز کی گاڑی تباہ ہوگئی ،واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس ، رینجرز اوربم ڈسپوزبل اسکواڈ کا عملہ موقع پر پہنچ گیا تھا ، رینجرز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریش شروع کردیا تھا، عباسی شہید اسپتال اور سول اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔

تفصیلات کے مطابق شارع نورجہاں تھانے کی حدود نارتھ ناظم آباد بلاک جے میں رینجرز موبائل جی ایس 8554 کے قریب دھماکا ہوا جس میں2 رینجرز اہلکار جاں بحق اور ایک رہگیر خاتون سمیت 3افراد زخمی ہو گئے۔

(جاری ہے)

جاں بحق ہونے والو کی شناخت رینجرز اہلکار یار محمد اور محمدقاسم کے نام سے ہوئی ہے جبکہ زخمیوں میں راہگیر خاتون 30سالہ سعیدہ زوجہ خرم ، خاتون کے شوہر 35سالہ محمد خرم ولد مجیداحمد اوررینجرز اہلکار ظریف شامل ہیں ،دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ اس کے آوازدور دور تک سنی گئی ، شادمان قلندریہ چوک تک گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے ، علاقے میں شدید خوف وہراس پھیل گیا ، دھماکے سے متعدد موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ،دھماکے کے بعد علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا اور گاڑیاں ایک دوسرے سے ٹکراگئی۔

دھماکے کے بعد امدادی ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر شہید اہلکاروں اور زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا ہے۔ پولیس اور رینجرز کی مزید نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کیے ۔ عینی شاہدین کے مطابق موٹر سائیکل رینجرز موبائل کے پاس کھڑی تھی جس میں دھماکہ ہوا ہے۔ دھماکے کی وجہ سے رینجرز موبائل مکمل تباہ ہو گئی ہے جبکہ موٹر سائیکل بھی مکمل تباہ ہو گئی ہے۔

پولیس کے مطابق تباہ ہونے والی موٹر سائیکل 125 ہے۔ ابتدائی طور پر ڈی آئی جی ویسٹ طاہر نوید نے بتایا کہ رینجرز اہلکار گاڑی پر معمول کی گشت پر تھے کہ اچانک ایک نامعلوم موٹر سائیکل سوار نے رینجرز کی گاڑی کو ٹکر ماری۔ ان کا کہنا ہے کہ دھماکہ خودکش لگتا ہے۔دھماکے کے بعد پولیس اور رینجرز نے علاقے کو سیل کر کے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ ایس پی گلبرگ فیصل نور کے مطابق رینجرز کی گاڑی کے عقب میں ایک موٹرسائیکل آرہی تھی جو دھماکے سے شدید متاثر ہوئی موٹرسائیکل پر میاں بیوی سوار تھے جن کی شناخت خرم اورسعیدہ کے نام سے ہوئی ہے جبکہ زخمی رینجراہلکارکی شناخت ظریف کے نام سے ہوئی ہے،ایس پی گلبرگ فیصل نورکے مطابق بظاہرلگتاہے خودکش حملہ آورنے موٹرسائیکل رینجرزکی گاڑی سے ٹکرائی ہے تاہم تحقیقات کے بعد شواہد واضح ہونگے ۔

رینجرز ترجمان کے مطابق ابتدائی شواہد سے دھماکہ خودکش معلوم ہوتا ہے تاہم بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ کے بعد صورتحال واضح ہو سکے گئی،انہوں نے کہا کہ رینجرزپرحملہ شہرمیں جاری رینجرزکارروائیوں کاردعمل ہے، آج کاحملہ رینجرزکوملک دشمنوں کیخلاف کارروائی سے روکنے کی کوشش ہے، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے جائے وقوعہ کا دورہ کرتے ہوئے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ خودکش حملے میں5سے6کلوکابارودی مواد استعمال کیاگیا ہے ،رینجرز پر خودکش حملے کی جو بھی تفتیش ہوگی، سامنے لائیں گے،انہوں نے کہا کہ کراچی سے دہشتگردوں کاخاتمہ کریں گے۔

کوشش کریں گے سیکیورٹی کے انتظامات کومزیدبہتربنایاجائے۔دھماکے میں زخمی ہونے والے رینجرز موبائل ڈرائیور محمد ظریف کا کہنا ہے کہ گاڑی میں 4 اہلکار اور موٹر سائیکل پر 2 اہلکار سوار تھے، کٹی پہاڑی سے آرہے تھے کہ قلندریہ چوک کے قریب دھماکا ہوگیا۔ایس پی گلبرگ فیصل نور کے مطابق جائے وقوعہ سے مبینہ خود کش حملہ آور کے اعضاء تحویل میں لے لیے گئے ہیں ۔

قبل ازیں آرام باغ تھانے اور ایس ایس پی سٹی آفس سے چند قدم کے فاصلے پر حقانی چوک کے قریب طیبی روڈ پر برہانی اسپتال سے متصل مسجد صالح کے داخلی دروازے کے باہر جمعہ کی دوپہر 1بجکر 48منٹ کے قریب زور دار بم دھماکہ ہوا، دھماکے کی آواز دور تک سنی گئی اور علاقے میں خوف و ہراس اور کشیدگی پھیل گئی، جائے وقوع پر بھگدڑ مچ گئی، بم دھماکے کے نتیجے میں مسجد سے نماز پڑھ کر نکلنے والے افراد سمیت 10سے زائد افراد زخمی ہوگئے، زخمیوں میں سے بعض افراد کو فوری برہانی اسپتال منتقل کیا گیا اور دیگر زخمیوں کو سول اور جناح اسپتال منتقل منتقل کیا جا رہا تھا کہ دو افراد اسپتال پہنچنے سے قبل چل بسے۔

بم دھماکے کی اطلاع ملتے ہی مختلف فلاحی اداروں کی ایمبولینسیں بھی موقع پر پہنچ گئی اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ بم دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سول اسپتال میں ہنگامہ صورتحال کا اعلان کرتے ہوئے مختلف وارڈز سے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو شعبہ حادثات میں طلب کر لیا گیا۔ زخمیوں میں سے 4کو سول اسپتال لایا گیا جن میں 25سالہ دانیال ولد عبداللہ، 35سالہ عبداللہ ولد یحیٰ، 48سالہ شبیر میٹھائی والا ولد سیف الدین اور25سالہ گو وند ولد کشن شامل ہیں، زخمی گووند نے بتایا کہ وہ بم دھماکے کے وقت جائے وقوع کے قریب سے گزر رہا تھا کہ بم دھماکے کی زد میں آگیا، ایم ایل او کے مطابق گووند کو ٹانگ میں چھرے لگے تھے جس ابتدائی طبی امداد کے بعد اسپتال سے فارغ کر دیا گیا جبکہ زخمی دانیال کو برہانی اسپتال منتقل کیا گیا اور زخمی عبداللہ کو حالت نازک ہے۔

جبکہ زخمی 32سالہ مدد علی ولد شبیر حسین اور 25سالہ طلحہ ولد گلزار کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا اور 42سالہ مصطفی سمیت دیگر زخمیوں کو برہانی اسپتال میں طبی امداد دی گئی۔ م دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ڈی آئی جی ساؤتھ زون عبدالخالق شیخ، کاؤنٹر ٹیرزم ڈپارٹمنٹ کیک افسر راجہ عمر خطاب ، ایس ایس پی ، اسپیشل انوسٹی گیشن یونٹ محمد فاروق اعوان سمیت دیگر پولیس افسران اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم جائے وقع پر پہنچ گئی۔

پولیس کے مطابق بم موٹرسائیکل میں نصب تھا جسے مسجد صالح کے داخلی دروازے کے سامنے واقع برہان گارڈن کی ایک بند دکان کے باہر کھڑا کیا گیا تھا۔ بم دھماکے کے باعث جس موٹرسائیکل میں بم نصب تھا اس کے پرخچے اڑ گئے جبکہ ساتھ کھڑی دیگر دو موٹرسائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔ بم دھماکے کے نتیجے میں برہان گارڈن میں قائم برہان پرنٹنگ پریس سمیت دو دکانوں کے شیٹر اکھڑ گئے اور اطراف کی رہائشی عمارتوں سمیت دیگر عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ بجلی کے کھمبے سے تاریں ٹوٹ کر زمین پر آگری۔

بم دھماکے کے بعد بوہری برادری کی اسکاؤٹس اور رضاکاروں نے ئے وقوع کو گھیرے میں لے کر گلی کے دونوں جانب رکاوٹیں لگا کر عام افراد کا داخلہ بند کر دیا۔ سکیورٹی پر مامور برہانی اسکاؤٹس کے ایک رضاکار نے بتایا کہ برہانی اسپتال اور صالح مسجد کے داخلی اور خارجی دروازوں پر لگے کیمرے خراب ہوگئے تھے اور نہیں دو روز قبل ہی مرمت کے لئے اتارہ گیا تھا تاہم جمعہ تک کیمرے واپس نہیں لگائے جاسکتے تھے کہ واقعہ رونما ہوا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے مکمل ریکی کے بعد مذکورہ مسجد کو اپنا ہدف بنایا ہے اور ہوسکتا ہے کہ انہیں اس بات کا علم تھا کہ مسجد کے باہر کوئی کیمرہ نہیں لگا ہوا ہے۔ادھرکراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں رینجرزموبائل پرحملہ کی ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی گئی ہے ۔بم ڈسپوزل اسکواڈکی ابتدائی رپورٹ کے مطابق رینجرز موبائل پرخودکش حملہ کیاگیا ہے ۔دھماکے میں5 سے6کلو گرام دھماکاخیزمواد استعمال کیاگیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق دھماکے میں بڑی کیلوں کابھی استعمال کیاگیا ہے ۔دھماکے میں دو رینجرز اہلکار شہید جبکہ ایک خاتون سمیت 3افراد زخمی ہوئے تھے ۔

متعلقہ عنوان :