پار لیمنٹ ہاوٴس کے با ہر دھر نے کے وقت متحدہ اچھی،آ ج کیسے بر ی ہو گئی ، حکو مت جواب دے،فاروق ستار،جرائم کے خاتمے کی آڑ میں ایم کیو ایم کو ختم کیا جا رہا ہے کیا یہ انصاف اور قانون کے مطابق ہے، نائن زیرو پر چھاپہ مار کر آئین قانون کی دھجیاں اڑائی گئی،ہمیں دیوار سے نہ لگا یا جا ئے ، ایم کیو ایم نے کبھی بھی کوئی ایسا بیان نہیں دیا جس میں افواج پاکستان کے متعلق کوئی غلط بات کی ہو، قومی اسمبلی میں اظہا ر خیا ل

ہفتہ 21 مارچ 2015 08:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 مارچ۔2015ء) قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ا یم ہاؤس کی تیسری بڑی جماعت ہے اس پر جو پابندیاں لگائی جا رہی ہیں اس کو مفلوج کیا جا رہا ہے جرائم کے خاتمے کی آڑ میں ایم کیو ایم کو ختم کیا جا رہا ہے کیا یہ انصاف اور قانون کے مطابق ہو رہا ہے اور کیا یہ قانون کی حکمرانی کے لئے ہو رہا جمعہ کو نقطہ اعتراض پر ان کا کہنا تھا کہ اس ہاؤس کو فیصلہ کرنے دیں الیکشن کمیشں میں رجسٹرڈ جماعت کے خلاف ریاستی طاقت کو استعمال کیا جا رجا ہے ۔

جب باہر دھرنا دیا جا رہا تھا تو اس وقت حکومت ہمارے گلے میں ہاتھ ڈال کر باتیں کرتی تھی کیا ایم کیو ایم کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے مجھے ( ن ) لیگ حکومت وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے جواب ہاں یا ناں میں چاہئے ۔

(جاری ہے)

کراچی میں آج ہمارے خلاف قانون اور آئین سے تجاوز کیا جا رہا ہے نائن زیرو پر چھاپہ مار کر آئین قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ۔ صولت مرزا کا ایک بیان فلم بند کیا جاتا ہے اور پھانسی پر عملدرآمد سے پانچ گھنٹے پہلے یہ وڈیو چلا کر اس کی پھانسی رکھوائی جاتی ہے یہ دنیا کی تاریخ اور مثال میں کہیں پر نہیں ہوا کہ پانچ گھنٹے پہلے کال کوٹھڑی میں کیمرہ لے کر ریکارڈنگ کی جاتی ہے اور اسے سزا کی معافی یا دھمکی سے بیان ریکارڈ کیا جاتا ہے ۔

ہائی کورٹ او ر سپریم کورٹ سے تمام اپیلیں مسترد ہونے کے باوجود ان کی پھانسی رکوائی جاتی ہے ۔ 16سال سے صولت مرزا قانون کی پکڑ میں تھا اور تمام ٹرائل چلنے کے بعد اسے پھانسی کی سزا دی جاتی ہے یہ تمام کارروائی مکمل طور پر بدنیتی پر مشتمل ہے اور یہ ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کے لئے کیا گیا ، یہ کونسی قوت ہے جو تمام قوانین بالائے طاق رکھ کر اس طرح کر رہے ہیں ۔

۔ صولت مرزا کے اس بیان کا آئین اور قانون میں کوئی اہمیت نہیں ہے پھر کیوں قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہے ۔ 21 ویں آئینی ترمیم میں ایم کیو ایم نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا ہے ایکشن پلان کے بنانے میں کردار ادا کیا پاکستان کی بقاء کے لئے ایم کیو ایم نے ہر موقع پر قربانیاں دی ہیں اگر ایم کیو ایم کے دفاتر پر سونامی گزر گئی تو پھر کراچی میں ہر سیاسی پارٹی کے دفاتر محفوظ نہیں رہے گا صرف ایم کیو ایم کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے مجھے اس ایوان میں جواب چاہئے ۔

الطاف حسین نے بھی کہہ دیا ہے کہ متحدہ میں کوئی ملٹین گروپ نہیں ہے اگر کوئی کرمنل کہیں کسی سیاسی جماعتی کے ہیڈ آفس سے گرفتار کیا جائے تو پھر بھی یہ تاثر نہیں دینا چاہئے کہ ان سے تعلق اس جماعت سے ہے کرمنل لوگوں کا کچھ پتہ نہیں چلتا اگر کوئی ہے تو اس کو گرفتار کیا جائے اگر حکومت 1992 والا طریقہ اختیار کریں گے تو پر اس نظام کو بچانا مشکل ہو گا ۔

وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قاتلوں کو گرفتار کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے تو پھر انصاف یہ ہے کہ جب انہوں نے ان کو 7 سال میں زیر زمین جانے پر مجبور کیا تو پھر اس کا الزام بھی موجودہ وزیر داخلہ پر آتا ہے اور اعتراف کر کے عمران فاروق کی اہلیہ سے معافی مانگیں ۔یہ ہمارے قانون اور آئین ہیں کہ آج ہمیں عمران فاروق کے قاتل یاد کر رہے ہیں ۔

2008 سے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کراچی میں شروع ہوئی ہے اور اس میں 1200 ایم کیو ایم کے کارکن اور رہنما قتل اور شہید ہوئے ہیں تو پھر ان کے بھی بیانات بھی ٹی وی پر چلائے جائے جن پر میرے قاتلوں کی ویڈیو آنی چاہئے پاکسانی عوام سے حقائق نہ چھپانا چاہیں ۔ سیاسی جمہوری حکومت کا یہ طریقہ کار نہیں ہوتا ہے پاکستان کو ہم کس طرف لے کر جا رہے ہیں ۔ تمام پاکستانیوں کو یکساں حقوق دینا حکومت کا حق ہے ایم کیو ایم کے مطلوب افراد کی لسٹ سپیکر قومی اسمبلی کو پیش کر دی جائے ، ہم چیف آف آرمی سٹاف ، ڈی جی آئی ایس آئی ، کور کمانڈر سندھ سے اپیل کرتا ہوں کہ پاکستان کے استحکام اور بقاء میں متحدہ کا ایک کردار ہے جہاں تک مشاہدے میں نظر آ رہا ہے کہ ایم کیو ایم کے تمام دفاتر بند کئے گئے ہیں اور ایم کیو ایم کے کارکن کو گرفتار کر کے بند کیا جا رہا ہے ۔

نادانستہ طورپر اس طرح کیا جا رہا ہے ایم کیو ایم نے کبھی بھی کوئی ایسا بیان نہیں دیا جس میں افواج پاکستان کے متعلق کوئی غلط بات کی ہو ہم پاکستان کے تمام سیاسی جماعتوں ، پاک فوج ، سندھ رینجرز سب کا احترام کرتے ہیں اگر ہمارے وجود سے پاکستان کے وجود کو خطرہ ہے تو ہم خود ایم کیو ایم کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں ۔ وقاص شہید کے لئے سیٹنگ ججز کا کمیشن بنایا جائے یہ تو تازہ واقعہ ہے ۔

آئیے اس سے شروع کرتے ہیں ۔ عامر خان کی آنکھوں پر پٹی دیکھی ہے ایک مرتبہ طے کر لیا کہ ہم پاکستان میں بقا اور دفاع کے لئے خطرہ ہے کہ نہیں یہ طے ہونا چاہئے ۔ ایک مرتبہ فیصلہ کر لیں ہم 30 سالوں سے دیکھ رہے ہیں کہ ایم کیو ایم کے ساتھ یہ زیادتی کی جا رہی ہے طے کر کے ایم کیو ای م کو بین کر دیں اگر آج میری پارٹی سے صولت مرزا نکلا تو پیپلزپارٹی سے ذوالفقار مرزا نکلے گا اور ہر پارٹی میں مرزا موجود ہیں ہمارا تعاون پاکستان کی بقا کے لئے اسی طرح جاری رہے گا ۔

دہشت گردی کا خاتمہ ہونا چاہئے صرف ایک پارٹی کو ختم نہیں کرنا چاہئے ۔ پختونخوا عوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی کوئی بات کرنے سے پہلے قوانین دیکھے جاتے ہیں اس پارلیمنٹ کے قوانین پر یہ جو تقریر آج ایم کیو ایم نے کی تو یہ 13 تاریخ کو کرنی چاہئے تھی جب نائن زیرو پر حملہ ہوا اگر اس طرح شور شرابے پر ہاوس کے رولز موخر کرنے ہیں تو پھر یہ ایوان نہیں چلے گا ہمیں گارنٹی چاہےء ۔

سپیکر قومی اسمبلی کا کام ہے کہ اس طرح شورپر کام کرے گا کل عمران خان آئے گا اور شور شروع کرے گا تو رولز موخر ہو جاےء گا اس ہاؤس میں شور شرابے کے لئے نہیں آتے پھر یہاں پر کوئی نہیں بیٹھے گا اس پارلیمنٹ کا کوئی مذاق نہ کریں ۔ فاروق ستار کی 18 منٹ کی امریکی سفارتکار سے بات کی ہے وہ اس میں لا کر ان کو دوں گا پھر بات کریں ۔