جوڈیشل کمیشن کے قیام کا فیصلہ پاکستانی عوام کے لئے بڑی کامیابی ہے،عمران خان، جوڈیشل کمیشن بااختیار ہوگا کسی کو بھی طلب کرسکتا ہے،جوڈیشل کمیشن جو فیصلہ دے گا قبول کرینگے،پارلیمنٹ میں جانے کا فیصلہ کورکمیٹی کرے گی،ملکی تاریخ میں پہلی بار الیکشن کی تحقیقات کرائی جائے گی، جوڈیشل کمیشن کا قیام عوامی دباؤ اور ڈی چوک دھرنے میں عوام کی بھرپور شرکت کی وجہ سے ممکن ہوا ہے،سب سے پہلے ایوانوں میں بیٹھے مسلح گروہوں کے خلاف آپریشن کیا جائے ،میڈیا ،نجی ٹی وی سے گفتگو

اتوار 22 مارچ 2015 10:05

بنوں (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22 مارچ۔2015ء) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کا فیصلہ پاکستانی عوام کے لئے بڑی کامیابی ہے ۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار الیکشن کی تحقیقات کرائی جائے گی جوڈیشل کمیشن کا قیام عوامی دباؤ اور ڈی چوک دھرنے میں عوام کی بھرپور شرکت کی وجہ سے ممکن ہوا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بنوں آئی ڈی پیز کیمپ اور 2002 سے بند سکول کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر عمران خان کی اہلیہ بھی عمران خان کے ہمراہ موجود تھیں ۔ عمران خان نے سکول میں دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریڈیو پر سکول کی بندش کے حوالے سے شہری نے شکایت کی تھی جو 2002 سے بند تھا سکول اب کھل گیا ۔ سکول کھلنے پر خوشی ہے عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی اور وزراء براہ راست ریڈیو پر عوام کے مسائل سنیں گے اور جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کریں گے ۔

(جاری ہے)

کے پی کے تو دیگر صوبوں کے مثالی صوبہ بنائیں گے پشاور لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی کشادگی کا کام شروع ہے ۔ تین ماہ میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال کو تبدیل کر دیں ۔ چیئرمین تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کو پاکستانی عوام کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار عدالتی کمیشن کے ذریعے دھاندلی کی تحقیق ہو گی سب پتہ چل جائے گا کیا کیا ہو ا۔

الیکشن میں جوڈیشل کمیشن کے سامنے دھاندلی کے تمام ثبوت پیش کریں گے ۔ 1970 کے الیکشن کے علاوہ تمام الیکشن کے بعد دھاندلی کے الزامات لگائے گئے الیکشن کو متنازعہ بنائے گئے لیکن کمیشن قائم نہیں ہو ا۔ لیکن پاکستانی عوام کے دباؤ اور دھرنے کی وجہ سے ملکی تاریخ یں پہلی بار جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا جس پر پاکستانی عوام مبارکباد کی مستحق ہے ۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں باقاعدہ طور پر طے کیا گیا تھا کہ کسی مسلح گروہوں کو برداشت نہیں کریں گے ایم کیو ایم خود بھی اس میں شامل تھا ۔کیا ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن نہیں ہونا چاہئے انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایوانوں میں بھی کئی مسلح گروہ موجود ہیں سب سے پہلے ایوانوں میں بیٹھے مسلح گروہوں کے خلاف آپریشن کیا جائے ۔

بعد ازاں تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بااختیار ہوگا کسی کو بھی طلب کرسکتا ہے،جوڈیشل کمیشن جو فیصلہ دے گا قبول کرینگے،پارلیمنٹ میں جانے کا فیصلہ کورکمیٹی کرے گی۔نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ این اے122میں دھاندلی ثابت ہوچکی ہے،3حلقے نادرا میں پہنچ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں بھتہ خوری،اغواء،ٹارگٹ کلنگ جیسی وارداتوں سے عوام تنگ چکے ہیں۔

کراچی کے عوام امن چاہتے ہیں،سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی،خوف کا بت توڑنا ہوگا۔حکومت نے الطاف حسین کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے،یہ اچھی بات ہے۔مشرف اور آصف زرداری نے سیاسی مصلحتوں کا مظاہرہ کیا،الطاف حسین باہر بیٹھ کر فیصلے چلاتے ہیں،الطاف حسین کا عسکری ونگ سے لوگ ڈرتے ہیں،جس نے ملک میں ظلم کیا ان کی باری آئے گی،کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی ہونے تک امن نہیں آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے کے مطابق تو جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ آنے تک اسمبلی میں نہیں جانا چاہئے لیکن ہماری جمہوری جماعت ہے،اس حوالے سے فیصلہ تحریک انصاف کی کور کمیٹی کرے گی۔انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں پولیس کا نظام ٹھیک کردیا ہے،صوبے میں تحریک انصاف مضبوط قلعہ بن چکی ہے،ہمارا اختساب کا نظام ملک کے لئے مثال ہوگا اور مختلف ہوگا،کسی کو نہیں بخشے گا،اس سال پشاور کو بھی بدل کرکے رکھ دیں گے،کے پی کے میں 2سال میں کوئی بڑی کرپشن نہیں ہوئی،دوسرے صوبوں میں کرپشن ہورہی ہے،میٹرو کے منصوبے میں کرپشن ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن میں اتحاد کا فیصلہ ابھی نہیں کیا سٹیٹسکو کی جماعتوں سے اتحاد نہیں ہوگا،فاٹا کا نظام وہاں کے لوگوں کی مشاورت سے بنایا جائے،حکومت آئی ڈی پیز کی مالی مدد بھی کرے