سپریم کورٹ ، خود مختار اداروں کے سربراہان کی عدم تقرری پر وفاقی حکومت سے 7 روز میں جواب طلب ،افسران کے تقرر کے لئے کی گئی قانون سازی کی تفصیلات بھی طلب

منگل 31 مارچ 2015 02:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31 مارچ۔2015ء) سپریم کورٹ نے خود مختار اداروں کے سربراہان کی عدم تقرری پر وفاقی حکومت سے 7 روز میں جواب جبکہ افسران کے تقرر کے لئے کی گئی قانون سازی کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں ۔ اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے عدالت کو بتایا ہے کہ 74 اداروں میں سے 58 اداروں کے سربراہان کا تقرر کر دیا گیا ہے ۔ 3 ادارے غیر فعال ، 2 اداروں کے سربراہان کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔

انہوں نے یہ رپورٹ پیر کے روز چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ میں جمع کروائی ہے ۔ اٹارنی جنرل سلمان بٹ کا مزید کہنا تھا کہ پی ایم ڈسی کے سربراہ کا تقرر الیکشن کے ذریعے کیا جاتا ہے جبکہ این ٹی ڈی سی کے ایم ڈی کا تقرر 25 اپریل تک کر دیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

اسی دوران چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ان افسران کے تقرر کے لئے قانون میں کوئی ترامیم بھی کی گئی ہے جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وہ اسی طرح کی کسی ترمیم سے لاعلم ہیں ۔

عدالت وقت دے تو تمام تر تفصیلات عدالت میں پیش کر دی جائیں گی ۔ اس پر عدالت نے سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو حکم دیا ہے کہ وہ باقی اداروں میں افسران کے عدم تقرر بارے رپورٹ دیں اور قانون سازی کی تفصیلات سے بھی عدالت کو آگاہ کرے ۔ عدالت کو بتایا جائے کہ کن کن اداروں میں کن کن افسران کا تقرر کیا گیا ہے ان کے ناموں کی مکمل فہرست دی جائے ۔

متعلقہ عنوان :