چینی صدرپاکستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر آج اسلام آبادپہنچیں گے،توانائی ، مواصلات ، انفرااسٹرکچر سمیت مختلف شعبوں میں اربوں ڈالر کے47 معاہدوں پر دستخط بھی کئے جائیں گے،چین کے صدر پاکستانی ہم منصب ،وزیراعظم،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی،تینوں مسلح افواج کے سربراہوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے،پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سمیت یمن اور افغانستان میں استحکام کیلئے ثالثی کے کردارپر تبادلہ خیال کیا جائے گا ،معزز مہمان کل پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس سے خطاب کریں گے، خصوصی تقریب میں انہیں پاکستان کا اعلیٰ ترین سول اعزاز نشان پاکستان دیا جائے گا

پیر 20 اپریل 2015 06:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 اپریل۔2015ء)چینی صد رژی چن پنگ دو روزہ سرکاری دورے پر آج (پیر) کو پاکستان پہنچیں گے،پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سمیت یمن اور افغانستان میں استحکام کیلئے ثالثی کے کردارپر تبادلہ خیال کیا جائے گاجبکہ اس موقع پر توانائی ، مواصلات ، انفرااسٹرکچر سمیت مختلف شعبوں میں اربوں ڈالر کے47 معاہدوں پر دستخط بھی کئے جائیں گے۔

چینی صدر کے دورہ کے موقع پر سیکور ٹی کے سخت ترین انتظامات کئے جائیں گے ان کی سیکورٹی ٹرپل ون بریگیڈ کے سپر د ہوگی جبکہ چینی مہمان کا پاکستان پہنچنے پر پرتباک استقبال کیاجائے گا پاکستان کی حدود میں داخل ہوتے ہی جے ایف تھنڈر 17 کا دستہ ان کو اپنی تحویل میں لے گا ،چینی صدر کو آمد پر 21 توپوں کی سلامی دی جائے گی دفترخارجہ کی ترجمان کے مطابق چینی صدر کا دورہ سٹریٹیجک لحاظ سے بھی نہایت اہمیت کا حامل ہو گا کیونکہ اس دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششو ں کے علاوہ علاقائی سلامتی کے امور سمیت افغانستان میں قیامِ امن کے لئے ٹھوس اقدامات اور یمن کے تنازعے کے حل کیلئے ثالثی کے کردار پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

(جاری ہے)

معزز مہمان کل منگل کوپارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس سے خطاب کریں گے۔ ان کے دورے میں پاکستان اور چین کے درمیان مختلف سمجھوتوں پر دستخط ہوں گے۔پاکستان کے مثالی دوست چین کے صدر کا اس سال کسی بھی ملک کا یہ پہلا دورہ ہو گاجس کاپاکستان کو شدت سے انتظار تھا۔ترجمان کے مطابق ژی چن پنگ جنہیں گزشتہ سال پاکستان آنا تھا اب ان کے استقبال کی تیاریاں اور دیگر انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں ۔

۔ ایک خصوصی تقریب میں انہیں پاکستان کا اعلیٰ ترین سول اعزاز نشان پاکستان دیا جائے گا ، جبکہ صدر مملکت اور وزیر اعظم ژی چن پنگ کے اعزاز میں ضیافت دیں گے۔اس موقع پر چینی صدرجوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین اور تینوں مسلح افواج کے سربراہوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ چینی صدر اپنی اہلیہ کے ہمراہ پاکستان آئیں گے اور ان کے وفد میں سینئر وزرا، اور کمیونسٹ پارٹی کے حکام کے علاوہ بڑے سرمایہ کار اداروں کے سربراہان بھی ہوں گے۔

چینی صدر کی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات ہوگی جس میں دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلووں پر تبادلہ خیال ہوگاجبکہ چینی صدرکے دورے کے دوران دونوں ملکوں میں توانائی ، مواصلات ، انفرااسٹرکچر،انسدادِ دہشت گردی سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے47 معاہدوں پر دستخط بھی کئے جائیں گے ۔ایک بڑا وفد بھی چینی صدرکے ہمراہ ہوگا جس میں خاتون اول میڈم PENG LIYUAN کابینہ کے سینئر اراکین اور کمیونسٹ پارٹی کے اعلی حکام شامل ہوں گے چین کی بڑی کارروباری کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز بھی ان کے وفد میں شامل ہوں گے،علاوہ ازیں چین میں پاکستانی سفیر خالد مسعود نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی منصوبہ اب ڈرائنگ بورڈ سے نکل کر عمل کی سٹیج تک پہنچ چکا ہے۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ ’یہ منصوبہ ایک سال کی مدت کے دوران اب اس سٹیج تک پہنچ چکا ہے کہ اب اس پر عملی کام شروع ہونے کی دیر ہے۔ اور ہم توقع کر رہے ہیں کہ چینی صدر کے دورے کے دوران یہ کام بھی شروع ہو ائے گا۔‘45 ارب ڈالر کے اس منصوبے میں خنجراب کی سرحد سے لے کر گوادر تک سڑکوں اور ریل وغیرہ کی تعمیر کے علاوہ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے سمیت متعدد ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔

منصوبے کی تفصیل کے مطابق اس منصوبے میں 10400 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے، 832 کلومیٹر شاہراہوں کی تعمیر، 1736 کلومیٹر ریلوے لائن کی تعمیر اور گوادر کی بندرگاہ پر متعدد ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبے شامل ہیں۔ایک ٹیلی وڑن چینل کا قیام بھی اسی راہداری کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال کے مطابق اس راہداری کی تعمیر میں سب سے اہم اور بنیادی چیز توانائی کے منصوبے ہیں۔

’اس منصوبے کے تحت سب سے پہلے کوئلے کے ذریعے چھ ہزار میگا واٹ بجلی تھر کے علاقے میں پیدا کی جائے گی۔ یہ بجلی نا صرف تھر سے غربت کے اندھیرے دور کرنے کا باعث بنے گی بلکہ مستقبل میں ملکی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں بھی مدد دے گی۔‘احسن اقبال نے بعض سیاسی رہنماوٴں کی جانب سے چین کے ساتھ طے پانے والے ترقیاتی منصوبوں پر تنقید کو مسترد کرتے کہا کہ چین ان منصوبوں کی تعمیر کے لیے آسان ترین شرائط پر قرضے دے رہا ہے۔پاکستان کئی سالوں سے امن کی خراب صورتحال کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاری سے عملاً محروم ہے۔ ایسے میں سرکاری حکام چین سے آنے والی اس اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کو ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے ایندھن قرار دے رہے ہیں۔