کراچی کے بغیر نیا پاکستان نہیں بنے گا،عمران اسماعیل کی جیت نئے پاکستان کی بنیاد رکھے گی،عمران خان، 2015ء الیکشن کا سال ہے،نئے پاکستان کے لئے اسماعیلی پاکستانی میمن کمیونٹی اور اردو بولنے والے ہماری مدد کریں، 23 تاریخ کوگھروں سے باہر نکل کر پی ٹی آئی کو کامیاب ، کسی جماعت کا لیڈر 23 سال سے باہر ہو، اس کے لوگ حکومت کریں، دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ کراچی میں مہاجروں کے نام پر سیاست کی گئی،عسکری ونگ کے خاتمے کے بغیر کراچی میں امن ممکن نہیں، کراچی سے خطیب نکلنے کے بجائے مجرم نکل رہے ہیں، پارلیمنٹ میں جانے کو دل نہیں چاہتا، قومی اسمبلی میں کوئی گیڈر مجھے کچھ بھی کہے، مجھے فرق نہیں پڑتا،پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار عمران اسماعیل کے انتخابی جلسے سے خطاب ، صحافیوں سے گفتگو

پیر 20 اپریل 2015 06:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 اپریل۔2015ء)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ نئے کراچی کے بغیر نیا پاکستان نہیں بنے گا۔ عمران اسماعیل کی جیت نئے پاکستان کی بنیاد رکھے گی۔ 2015ء الیکشن کا سال ہے۔ نئے پاکستان کے لئے اسماعیلی پاکستانی میمن کمیونٹی اور اردو بولنے والے ہماری مدد کریں اور 23 تاریخ کوگھروں سے باہر نکل کر پی ٹی آئی کو کامیاب بنائیں، کسی جماعت کا لیڈر 23 سال سے باہر ہو، اس کے لوگ حکومت کریں، دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

کراچی میں مہاجروں کے نام پر سیاست کی گئی۔ عسکری ونگ کے خاتمے کے بغیر کراچی میں امن ممکن نہیں۔ کراچی سے خطیب نکلنے کے بجائے مجرم نکل رہے ہیں۔ پارلیمنٹ میں جانے کو دل نہیں چاہتا۔ قومی اسمبلی میں کوئی گیڈر مجھے کچھ بھی کہے، مجھے فرق نہیں پڑتا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی شب شاہراہ پاکستان پر پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار عمران اسماعیل کے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، پی ٹی آئی کے امیدوار عمران اسماعیل، علی زیدی، خرم شیر زمان، فیصل واڈا اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ عمران خان نے کہا کہ اگر وزیراعظم کے لئے مجھے جدوجہد کرنی ہوتی تو میں کراچی نہیں آتا۔ نواز شریف تین بار وزیراعظم بنا ہے، وہ کتنی بار کراچی آئے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر پنجاب اور کے پی کے سے سیٹیں جیت لیں تو وزیراعظم بن جاتا ہے۔

میں کراچی وزیراعظم کی کرسی کے لئے نہیں بلکہ نیا پاکستان بنانے کے لئے آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں جب کراچی آتا ہوں تو لوگ کہتے ہیں آیت الکرسی پڑھ لو۔ آپ پڑھے لکھے لوگ ہیں۔ کراچی وہ شہر ہے جہاں قائداعظم پیدا ہوئے تھے۔ مہاجروں کے نام پر سیاست نے کراچی کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ میں والدہ کی طرف سے مہاجر ہوں کیونکہ 1997ء میں میری والدہ کا خاندان ہجرت کرکے پاکستان آیا تھا۔

والد کا خاندان میانوالی میں ہی تھا۔ والد کی طرف سے سرائیکی ہوں جبکہ میں لاہور میں پیدا ہوا۔ میں کہتا ہوں کہ میں پاکستانی ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو ہجرت کرکے آئے تھے وہ پڑھے لکھے لوگ تھے۔ وہ تیزی سے آگے نکل گئے۔ ان میں اچھے دانشور، بیورو کریٹس، خطیب تھے۔ ہجرت کرنے والوں میں مایہ ناز کھلاڑی بھی شامل تھے۔ حنیف محمد، جاوید میاں داد اردو بولنے والے تھے جبکہ حاکم، سمیع اللہ اور اصلاح الدین یہ بھی اردو بولنے والے تھے۔

انہوں نے پاکستان کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی تحریک کراچی کے بغیر شروع نہیں ہوا کرتی تھی۔ 1985ء سے قبل جو شہر پاکستان کو لیڈر شپ دیتا تھا۔ بڑے بڑے سیاستدان دیتا تھا۔ دانشور دیتا تھا۔ 1985ء کے بعد اس شہر نے یہ سب دینا بند کردیا۔ 1985ء سے قبل دبئی کے لوگ کراچی آتے تھے۔ عبدالرحمن بخاطر جو شارجہ کپ کرواتا تھا وہ کراچی سے پڑھا ہوا تھا۔

جب سے مہاجروں کے نام پر سیاست شروع ہوئی۔ مہاجروں کا پوٹینشل اوپر جانے کے بجائے نیچا آنا شروع ہوا۔ جنہوں نے ملک کو لیڈر شپ دینی تھی وہ مہاجر سیاست کے نام پر پھنس گئے اور دانشور خطیب دینے کے بجائے مجرم دینے لگے۔ میں نے کل غلطی سے الطاف حسین کی تقریر سنی تھی۔ تقریر کے دوران الطاف حسین کبھی سنجیدہ ہوجاتے تھے۔ کبھی گانا گانے لگتے تھے۔

کبھی رونے لگتے تھے۔ ریحام بی بی میرے ساتھ ٹی وی دیکھ رہی تھی۔ میں نے ریحام سے کہا کہ یہ وہ شہر ہے جہاں سب سے زیادہ پڑھے لکھے لوگ ہیں۔ وہ یہ تقریر کیسے سن رہے ہیں۔ الطاف بھائی آپ مائنڈ نہ کرنا میں سچ بولنے لگا ہوں۔ کوئی ایسی مثال دو کہ کسی پارٹی کا لیڈر 23 سال سے باہر بیٹھا ہو اور اس کی پارٹی حکومت میں بیٹھی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے بغیر نیا پاکستان نہیں بن سکتا۔

آپ اپنی تقدیر بدلنے کی کوشش نہیں کریں گے تو اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے کہ جو اپنی تقدیر بدلنے کی کوشش نہیں کرتا، میں اس کی مدد نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ آغا خان کراچی میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے لئے ان کی بڑی خدمات تھیں۔ کراچی پاکستان کا فنانشل سینٹر ہے۔ جب تک یہاں امن نہیں ہوتا۔ پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا کیونکہ امن نہیں ہوگا تو سرمایہ نہیں آئے گا۔

کراچی کے بڑے بڑے سرمایہ دار یہاں سے جارہے ہیں۔ ایک سال کے دوران 430 ارب روپے کی جائیداد باہر خریدی تھی۔ ان میں سے کچھ جائیداد کرپٹ سیاستدانوں نے خریدی اور بہت بہت بڑی رقوم کی جائیدادیں تاجروں نے خریدی جنہیں خوف تھا کہ انہیں کراچی میں تحفظ نہیں۔ کراچی میں امن اس وقت تک نہیں آسکتا جب تک سیاسی جماعتیں مسلح گروپوں کو ساتھ رکھیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں 9 سال کا تھا تو اس وقت سے خواب دیکھا کرتا تھا کہ میں ٹیسٹ کرکٹ دیکھوں گا۔

جب ٹیسٹ کرکٹ کھیلی تو میں خواب دیکھتا تھا کہ میں آل راؤنڈ بنوں گا۔ پھر خواب دیکھا کہ پاکستان کے لئے ورلڈ کپ جیتوں گا اور اس کو تعبیر ملی۔ میں نے نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم اسپتال کا خواب دیکھا اور اب میں نے خواب دیکھا ہے کہ میرا پاکستان جاگے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں قومی اسمبلی گیا، میرا دل نہیں چاہتا تھا کہ میں جاؤں مگر میں یمن کے مسئلے کی وجہ سے وہاں گیا۔

مجھے پر آوازیں کسی گئیں۔ اسمبلی میں گیڈر جمع ہو کر آوازیں لگاتے رہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کوئی کسی کو ذلیل نہیں کرسکتا۔ عزت اوپر والا سچ اور حق پر کھڑے ہونے والے کو دیتا ہے۔ میں یمن مسئلے پر اس لئے گیا کہ میں نے 11 سال پہلے اسمبلی میں کہا تھا کہ وزیرستان میں امریکہ کی جنگ نہ لڑو۔ اس سے دہشت گردی پھیلے گی اور آج دیکھ لو کہ 80 ہزار پاکستانی مارے جاچکے ہیں۔

پاکستان کے 100 ارب ڈالر ضائع ہوچکے ہیں۔ کتنے فوجی شہید ہوئے ہیں۔ مجھے برا بھلا کہا گیا۔ مگر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ آپ میرا خواب پورا کروگے۔ آپ 23 تاریخ کو نئے پاکستان کے لئے ووٹ ڈالنا۔ 2015ء الیکشن کا سال ہوگا۔ ہم نے 126 دن دھرنا دیا جس میں قوم کی جیت ہوئی۔ ملک میں پہلی بار جوڈیشل کمیشن بنا جو دھاندلی کی تحقیقات کررہا ہے۔

ہمیں پتا ہے کہ الیکشن میں کیا ہوا۔ نبیل گبول کہتا ہے کہ پولنگ والے دن وہ گھر پر تھے اور انہیں ایک لاکھ 40 ہزار ووٹ ملے۔ اب رینجرز پولنگ اسٹیشن کے اندر ہوگی۔ اب پتہ چلے گا کہ کتنے ووٹ پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ایم ڈبلیو ایم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے عمران اسماعیل کی حمایت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنی بیوی ریحام خان کو ساتھ لے کر آیا ہوں تاکہ نئے پاکستان کے لئے خواتین بھی باہر نکلیں۔

آپ کو ہمارے ساتھ مل کر نیا پاکستان بنانا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی کے شہریوں میں بہت برداشت ہے جو الطاف حسین کی لمبی تقریریں سن لیتے ہیں۔ کراچی میں عقیل کریم ڈھیڈی کے گھر پر نمل یونیورسٹی کے لیے ڈونر کانفرنس کے بعدمیڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے زندگی میں پہلی مرتبہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی پوری تقریر سنی، کراچی کے شہریوں میں بہت برداشت ہے کہ وہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی لمبی لمبی تقریریں سن لیتے ہیں، انہیں تو گزشتہ روز تقریر سن کر بھوک لگ گئی۔

انہوں نے کہا کہ این اے 246 میں ضمنی انتخاب کے موقع پر پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر رینجرز کی موجودگی سے بہت فرق پڑے گا، میچ کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ کون جیتا اور کس کے ہاتھ شکست آئی، الطاف حسین کو پولنگ سے پہلے ہی کیسے نتیجے کا علم ہو گیا ایسا تو میچ فکسنگ میں ہوتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پورے ملک میں شفاف الیکشن ہوں اور حقیقی عوامی نمائندے اسمبلیوں میں آئیں،انہوں نے کہا کہ ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ انتظامیہ نے اسٹریٹ لائٹس بند کر دی ہیں ، ہم اندھیرے میں تو جلسہ نہیں کر سکتے اس لیے انتظامیہ پراسٹریٹ لائٹس کھولنے کیلئے پورازورڈالیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ عام انتخابات میں ہمیں حلقہ این اے 246 سے زیادہ ووٹ جبکہ جماعت اسلامی کو صرف 10 ہزار ووٹ ملے تھے اس لیے خواہش تھی کہ جماعت ہمارے امیدوار عمران اسماعیل کی حمایت کرے لیکن جماعت یہاں کی پرانی پارٹی ہے ،ہمارا اپنا فیصلہ تھا اور ہماری حمایت نہ کرنے کا فیصلہ ان کا اپنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات کے بعد 2015 ہی انتخابات کا سال ہو گا۔

انہوں نے کہا این اے 246 کے ضمنی انتخاب میں رینجرز کی تعیناتی بہت بڑی تبدیلی ہے، عام الیکشن میں لوگ ڈرے ہوئے تھے اور بے دردی سے دھاندلی کی گئی تھی لیکن اب رینجرز کی تعیناتی سے فرق پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاست خدمت کا نام ہے،سیاستدان وعدے کرکے اقتدارمیں آنے کے بعد اپنی خدمت کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ 2013 کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی جس کے خلاف تحریک انصاف اکیلی سڑکوں پر آئی لیکن جوڈیشل کمیشن کے سامنے 21 سیاسی جماعتوں نے دھاندلی سے متعلق شواہد پیش کئے۔

قبل ازیں ڈونر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ نمل یونیورسٹی ان کا جنون ہے ، وہ غریب طبقے کو اعلیٰ تعلیم دینا چاہتے ہیں۔ عمران خان نے کہاکہ عقیل کریم ڈھیڈی پندرہ سال سے شوکت خانم اسپتال کی مدد کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسراشوکت خانم اسپتال اس سال پشاورمیں کھل جائے گا۔تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ این اے246 کا الیکشن کراچی کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا اور کراچی ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جو لوگ کراچی میں تبدیلی لانے کے خواہش مند ہیں،ان کیلئے یہ سنہری موقع ہے کہ وہ اپنی اپنی رائے کا آزادانہ استعمال کرے،یہ الیکشن کراچی کے مستقبل طے کرے گی،پورے ملک کے نظریں اس الیکشن پر ہے۔انہوں نے کہا کہ تبدیلی یہی ہے کہ نوگو ایریا میں الیکشن ہورہی ہے،ایم کیو ایم بھی اس بار پوری زور لگا رہی ہے،پاکستان اب بدل گیا ہے،ہماری پارٹی امن پسند شہری ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام سٹیٹسکو سے تنگ آکر تبدیلی چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 30سال بعد کراچی کے فضاء ٹھیک ہونے جارہی ہے،کراچی میں تبدیلی آنے کے خواب کو یقینی بنانے آیا ہوں ہم نے پارٹی کو کسی پارٹی سے تصادم کا نہیں کیا ہے،اب کراچی میں زبردست صحیح ہورہا ہے،پہلے تو اس حلقے میں الیکشن کرانا ہی ناممکن تھا،یہ پڑھے لکھے لوگوں کا شہر ہے ہم اس شہر سے واپس روشنیوں کا شہر بنا دینگے۔

انہوں نے(ن) لیگ کے جماعت اسلامی کے حمایت کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی حمایت کا جماعت اسلامی کو نقصان ہوگا،جماعت اسلامی کو اب سمجھ لینی چاہئے قوم تبدیلی چاہتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ جلسہ اسلئے اہم ہے کہ اس سے لوگوں کو حوصلہ ملے گا جبکہ ایم ڈبلیو ایم نے پی ٹی آئی کے حمایت کا اعلان کردیا