بلوچستان اسمبلی کے اراکین کا چینی صدر کے دورہ پاکستان کو بلوچستان کو نظر انداز کا الزام ، بلوچستان کو ماضی کی طرح ایک بار پھر میگاپروجیکٹ میں نظرانداز کیا جارہا ہے،دوملکوں کے درمیان نہیں بلکہ چین اور پنجاب کے درمیان 51 معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں، بلوچستان کی عوام اور حکومت کو معاہدوں پر اعتماد میں نہیں لیا گیا ،عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان کا گوادر کاشغر روٹ کی مبینہ تبدیلی کیخلاف ایوان سے احتجاجا واک آؤٹ

بدھ 22 اپریل 2015 04:44

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22 اپریل۔2015ء ) بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے چینی صدر کے دورہ پاکستان کو بلوچستان کو نظر انداز کا الزام عائد کرتے ہوئے بلوچستان کو ماضی کی طرح ایک بار پھر میگاپروجیکٹ میں نظرانداز کیا جارہا ہے دوملکوں کے درمیان معاہدے نہیں بلکہ چین اور پنجاب کے درمیان 51 معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں بلوچستان کی عوام اور حکومت کو معاہدوں پر اعتماد میں نہیں لیا گیا اورعوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان نے گوادر کاشغر روٹ کی مبینہ تبدیلی کیخلاف ایوان سے احتجاجا واک آؤٹ کرگئے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پینل چیئرمین ڈاکٹر رقیہ ہاشمی کی صدارت میں شروع ہوا اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی اور پشتونخوامیپ سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے کی جانب سے گوادر کاشغر روٹ کی تحریک التواء پر اراکین کی بحث کی عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہاکہ چینی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران 45 ارب ڈالر کے 51 معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں گوادر پورٹ سے متعلق بھی معاہدہ شامل ہے 28 ارب روپے کے منصوبوں پر فوری عمل درآمد ہوگا جبکہ 17 ارب ڈالر طویل المدت کے منصوبوں کے لئے رکھے گئے ہیں لیکن ساتھ ہی گوادر کاشغر روٹ کا بھی معاہدہ ہوا جو نئے روٹ کے مطابق بنایا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ یہ معاہدے صرف پنجاب اور چین کے درمیان ہوئے ہیں گوادر کے بغیر یہ معاہدے نہیں ہوسکتے تھے اس لئے مجبوری میں بلوچستان سے اس منصوبے کو شامل کیا گیا انہوں نے کہاکہ پشتونوں نے ملک کے لئے لاکھوں جانوں کی قربانیاں دی ہیں مگر اس کا ثمر پنجاب کو مل رہا ہے پشتونوں نے فرنٹ لائن میں کھڑے ہو کر ملک کے لئے قربانیاں دی مگر پشتونوں کو نظر انداز کردیا گیا ہے اور اس کا ثمر صرف پنجاب اور وفاق کو مل رہا ہے وزیراعلیٰ بلوچستان واپس آئیں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ وہ بلوچستان کے لئے کیا لے کر آئے ہیں انہوں نے چین سے ہونے والے معاہدوں پر بلوچستان کو نظر انداز کرنے پر ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا ۔

(جاری ہے)

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ خان زیرے نے کہاکہ گوادر کاشغر روٹ سے متعلق 28 فروری کو بھی بلوچستان اسمبلی متفقہ قرار داد منظوری کرچکی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ روٹ کی واضح انداز میں نشاندہی کی جائے اور نقشہ عوام کے سامنے لایا جائے انہوں نے کہاکہ چین نے پرانا روٹ مانگا مگر اس کی بجائے نئے روٹ کے مطابق کام کیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ چین سے ہونے والے معاہدوں میں صرف پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف موجود تھے جبکہ دیگر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ وہاں نہیں تھے تمام منصوبوں کا رخ پنجاب کی طرف موڑنا تاریخ کی بدترین پشتون بلوچ دشمنی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے مگر میڈیا خاص طور پر الیکٹرونک میڈیا نے بالکل اسے نظر انداز کردیا گیا ہے ایک شخص کی نو نو گھنٹے کی تقریریں تو براہ راست نشر کی جاتی ہیں مگر ہمارے صوبے کی وزیراعلیٰ ہمارے اکابرین محمود خان اچکزئی یا میر حاصل خان بزنجو کی کوئی پریس کانفرنس لائیو نہیں دکھائی جاتی لاہور اسلام اور کراچی کے سوا کسی شہر کو اہمیت نہیں دی جارہی ہمارے مسائل پر کوئی ٹاک شو نہیں ہوتا یہاں تک کہ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کی کاروائیوں کو اہمیت نہیں دی جاتی وزیراعظم 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر خوش ہے انہیں یقینا ہونا چاہیے مگر اس میں ہمیں بھی شامل کیا جائے کیونکہ گوادر پورٹ اور ائیرپورٹ کے سوا ہمارا کوئی منصوبہ شامل نہیں ہے دوسرے صوبوں کے لئے ٹرانسمیشن لائنیں دی گئی ہیں مگر ہمیں نظر انداز کردیا گیا ہے ہمارے صوبے میں ریلوے کے لئے ٹرین تک نہیں دیئے جاتے ہم بھی اس ملک کا حصہ ہے اور یہاں کے عوام نے بھی قربانیاں دی ہیں نواب ثناء اللہ زہری کے بیٹے ، بھائی اور بھتیجے نے بھی قربانی دی ہے معاہدوں پر دستخطی تقریب میں ہمارے وزیراعلیٰ کو بھی بلایا جانا چاہیے تھا ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت پرانے روٹ کو تبدیل نہ کرے اور نہ ہمیں نظر انداز کرے مسلم لیگ کے شیخ جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ صوبے کی ترقی وخوشحالی کے لئے ضروری ہے کہ روٹ کو خضدار ، کوئٹہ ، ژوب ، ڈیرہ اسماعیل خان سے شاہراہیں ریشم کے ذریعے منسلک کیا جائے اس سے نہ صرف فاصلہ کم ہوگا بلکہ ترقی کی بھی نئی راہیں کھلیں گی ۔ انہوں نے کہاکہ چونکہ سینٹ اور وفاق میں ایک صوبے کی اکثریت ہے اس لئے ہمیں اہمیت نہیں دی جارہی مگر ہم کہتے ہیں کہ اس ملک کی 4 اکائیاں ہیں چاروں کو ایک جیسی اہمیت دی جائے ۔

پرانے روٹ سے بلوچستان سمیت پورا ملک ترقی کرے گا بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تحریک التواء کو مشترکہ قرار داد کی صورت میں منظور کرنا چاہیے ۔ بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہاکہ یہ پورے بلوچستان کا مسئلہ ہے ہم سب نے مل کر صوبے کے لئے بات کرنا ہوگی وفاق کو بتانا ہوگا کہ ہم سے ہمارا حق چھینا جارہا ہے مشرف دور میں ہمیں بتایا گیا تھا کہ گوادر پورٹ کی بلوچستان میں مخالفت ہورہی ہے اس سلسلے میں ہم سے کردار ادا کرنے کو کہا گیا اور کہا کہ گوادر پورٹ بننے سے صوبہ ترقی کرے گا ۔

اقتصادی کاریڈور کے ساتھ ریلوے لائن بچھائی اور تجارتی زون بنائے جائیں گے مگر اب گوادر پورٹ مکمل ہونے کے بعد روٹ کو تبدیل کردیا گیا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ اس مسئلے پر تمام سیاسی جماعتوں کو آواز بلند کرنا چاہیے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بلوچستان اسمبلی کی تمام جماعتیں چینی صدر کی آمد کے موقع پر اسلام آباد جاتیں اور صوبے کا موقف واضح کرتی ۔

صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے کہا کہ پرانے روٹ کے مطابق چین کے ساتھ ہمیں بھی سینٹرل ایشیا ء اور افغانستان تک کاروبار کے لئے پانچ نئے راستے ملیں گے ہماری خواہش ہے کہ صوبے کے ایران اور افغانستان سے ملحقہ علاقوں سے تجارت کو فروغ دیا جا ئے ہمارے صوبے کی بڑی اہمیت ہے اور ہم نے اس کو اجاگر کرنا ہے پنجاب میں پہلے ہی کئی ایک صنعتی شہر ہیں مگر ہم صنعتوں سے محروم ہیں ۔

مسلم لیگ ن کی ثمینہ خان نے کہا کہ وفاق ہماری بات نہیں سن رہا اس لئے ضروری ہے کہ ہم اسلام آباد جا کر پارلیمنٹ کے سامنے غیر معینہ مدت تک کے لئے دھرنا دیں جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے اس وقت تک ہم نے وہاں سے نہیں ہٹنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ گوادر بلوچستان کا حصہ ہے اور ترقی کا سب سے زیادہ حق بھی بلوچستان کو ملنا چاہیے ۔ سیکورٹی کے نام پر بہانہ کیا جارہا ہے کہ یہاں بزنس مین نہیں آتے اور دور دراز علاقوں میں روڈ گزار کر پیسے کے ضیاع کی باتیں ہورہی ہیں ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ عرب صحراؤں میں بھی شاہراہیں تعمیر ہوئیں وہاں ترقی کا دور ودورا ہے ہمارا علاقہ عرب سے زیادہ صحرا نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو بھی کالا باغ ڈیم کی طرح لیا جائے جب تک بلوچستان کے پرانے روٹ کو بحال نہ کیا جائے اس وقت تک گوادر پر کام نہ دیا جائے ۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد بلوچستان کو پورٹ پر اختیار دینے کا پورا حق دیا گیا ہے ۔ تحریک التواء پر بھی بحث جاری تھی کہ پینل آف چیئرمین ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے اجلاس جمعہ 24 اپریل سہ پہر 4 بجے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ تحریک پر بحث آئندہ اجلاس میں ہوگی