صدر ممنون حسین کی ترک ہم منصب سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال ، پاکستان ،ترکی کا آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ، پاکستان اور ترکی قریبی تعلقات کو تمام شعبوں پرمشتمل جامع اشتراک عمل میں تبدیل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ممنون حسین، پاکستان اور ترکی یمن تنازع کو جلداور پرامن حل کرنے میں مدد کیلیے کوششیں جاری رکھیں گے،صدر کا انٹرویو

اتوار 26 اپریل 2015 04:29

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 اپریل۔2015ء) صدر مملکت ممنون حسین کی ترک ہم منصب سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ صدر مملکت ترکی کے چار روزہ دورے پر انقرہ میں موجود ہیں ۔ ہفتہ کے روز ممنون حسین نے سڑک صدر رجیب طیب اردوان سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان پاک ترکی تعلقات باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا دونوں ممالک کے صدور نے یمن کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔

صدر مملکت ممنون حسین اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے یمن کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلہ کے جلد حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یہ بات صدر مملکت ممنون حسین نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان سے استنبول میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان یمن تنازعے کے جلد اور پرامن حل کے لیے کوششیں کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کی خودمختاری اور سالمیت پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے۔

پاکستان کی پہلے دن سے یہ پالیسی ہے کہ حرمین شریفین کی حرمت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ دونوں صدور نے یمن میں حوثی باغیوں کی جانب سے صدر منصور ہادی کی قانونی حکومت کو ختم کرنے کی مذمت کی اور کہا کہ حوثی باغیوں کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔ دونوں صدور نے یمن تنازعہ کے جلد از جلد حل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان بہترین سیاسی تعلقات ہیں جبکہ اقتصادی تعلقات صلاحیت سے کم ہیں جس میں فوری اضافے کی ضرورت ہے۔

ادھرصدرممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی اپنے قریبی تعلقات کو تمام شعبوں پرمشتمل جامع اشتراک عمل میں تبدیل کرنے کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔ترکی کے دورے کے دوران ایک ترک روزنامہ صباح کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں نے آزاد تجارت کے معاہدے پر مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک اقتصادی رابطے بڑھانے ، دوطرفہ تجارت کے فروغ اور توانائی ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی ، ٹرانسپورٹ ،ہاوسنگ اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری میں اضافے پرتوجہ مرکوز کررہے ہیں۔

صدر نے کہاکہ پاکستان اورترکی عالم اسلام کے صف اول کے جمہوری ممالک ہونے کی حیثیت سے خطے میں استحکام کا باعث ہیں۔انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے قریبی رابطے اور مشترکہ کوششیں علاقائی امن واستحکام میں مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں، صدرنے کہاکہ پیچیدہ اور مشکل علاقائی ماحول میں پاکستان اورترکی بین الاقوامی ایشوز پریکساں نکتہ نظر رکھتے ہیں۔

دونوں ممالک اپنے خوشگوار تعلقات تمام شعبوں میں جامع شراکت داری میں تبدیل کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔ بڑے شعبوں میں توانائی، انفرااسٹرکچر، ٹرانسپورٹیشن، مکانات، میونسپل سروسز اور زراعت شامل ہیں۔ آزادانہ تجارتی معاہدے کیلیے بات چیت شروع کرنے کافیصلہ کیاگیا ہے۔ ان کوششوں کے نتائج دونوں ممالک کی قیادت کے وڑن اورعوام کی امنگوں کے مطابق ہوں گے۔

صدرنے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذہبی، ثقافتی اور مشترکہ تاریخ پر مبنی گہرے تعلقات، محبت اورلگاوٴ بے مثال ہے۔ صدرنے پاکستان اورترکی میں روحانی تعلقات کا بھی ذکرکیا جس کی مثال علامہ اقبال اور مولانارومی کی شاعری سے ملتی ہے۔ انھوں نے ان منفردتعلقات کی قوت کواجاگر کرنے کیلیے مزیدریسرچ، اکیڈمک اسٹڈیز اورباہمی تعاون کے مزیدشعبوں کی نشاندہی پر زور دیا۔ صدرنے کہاکہ وہ اناکیلی اورسی بیٹلزکی100ویں سالگرہ میں شرکت کیلیے یہاں آئے ہیں۔ یمن بحران کے متعلق صدرنے کہاکہ دونوں ممالک تنازع کو جلداور پرامن حل کرنے میں مدد کیلیے کوششیں جاری رکھیں گے۔