کیا انتخابات 2013 میں منظم دھاندلی ہوئی ، کس نے کرائی اور اس کے کیا ثبوت ہیں اور ثابت کریں ؟، جوڈیشل کمیشن نے 102 سیاسی اور انفرادی درخواست دینے والی سیاسی جماعتوں اور افراد سے 3 سوالات کے جوابات مانگ لئے، بی این پی عوامی کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب مانگ لیا ، ہم اپنے دائرہ کار سے باہر نہیں جا سکتے ،ہم نے دھاندلی کے الزامات پر توجہ مرکوز رکھنی ہے ۔ ریکارڈ کی تحقیقات کے لئے خصوصی ٹیم مقرر کرنے کا فیصلہ سوالات کے جوابات کے بعد ہی اس کا جائزہ لیں گے،چیف جسٹس ناصر الملک

منگل 28 اپریل 2015 08:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 اپریل۔2015ء) عام انتخابات 2013 میں مبینہ طور پر دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے تحریک انصاف ، مسلم لیگ ( ق ) ،جماعت اسلامی سمیت 102 سیاسی اور انفرادی درخواست دینے والی سیاسی جماعتوں اور افراد سے 3 سوالات کے جوابات مانگ لئے ہیں ۔ کیا انتخابات 2013 میں منظم دھاندلی ہوئی ، کس نے کرائی اور اس کے کیا ثبوت ہیں اور ثابت کریں ۔

کمیشن نے بی این پی عوامی کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب مانگ لیا ہے کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا ہے کہ ہم اپنے دائرہ کار سے باہر نہیں جا سکتے اگر کوئی سیاسی جماعت دھاندلی کے الزامات عائد کرتی ہے تو ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ اس حوالے سے ثبوت بھی فراہم کرے گی ۔ ہم نے دھاندلی کے الزامات پر توجہ مرکوز رکھنیہے ۔

(جاری ہے)

ریکارڈ کی تحقیقات کے لئے خصوصی ٹیم مقرر کرنے کا فیصلہ سوالات کے جوابات کے بعد ہی اس کا جائزہ لیں گے ۔

انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دیئے ہیں چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل خان پر مشتمل تین رکنی جوڈیشل کمیشن نے سماعت کی ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے منیر پراچہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور بتایا کہ ان کے ساتھ دھاندلی ہوئی ہے چیف جسٹس نے کہا کہ یہی بات بلوچستان پارٹی عوامی نے بھی کی ہے تو اس دوران شاہ خاور ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور بتایا کہ بی این پی عوامی کے ساتھ بھی دھاندلی ہوئی ہے ۔

پہلے ہی جواب داخل کیا تھا اب مزید کاغذات داخل کئے ہیں ۔ چیف سیکرٹری بلوچستان دھاندلی میں ملوث ہیں ان کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے ثبوت ہیں اب وہ سیکرٹری الیکشن کمیشں کا اہم عہدہ بھی سنبھالے ہوئے ہیں ان کی جماعت باقی صوبوں کی بات نہیں کرتی وہ 5 صوبائی اور ایک قومی اسمبلی کے حلقے کی بات کر رہے ہیں ۔ پی بی 43 پنجگور 2 ، 1 میں سیکیورٹی کی وجہ سے انتخاب نہ ہو سکا حلقے میں ووٹنگ تک نہ ہوئی پھر بھی امیدوار جیت گیا ۔

الیکشن کمیشن سے اس حوالے سے پیراوائز جواب طلب کیا جائے ۔ عدالت نے بی این پی عوامی کی درخواست پر الیکشن کمیشں کے وکیل سلمان اکرم راجہ سے جواب طلب کیا ۔ کمیشن نے اس پر باقاعدہ احکامات بھی جاری کئے اور دو دن میں الیکشن کمیشن سے کمنٹس طلب کئے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے تمام تر سماعت آرڈیننس کے تحت طے شڈہ ٹرم آف ریفرنس کے مطابق ہی کرنا ہے اس لئے تمام سیاسی جماعتیں اس بات کا خیال رکھیں ۔

کمیشن نے عبدالحفیظ پیرزادہ ، اعتزاز احسن اور ڈاکٹر خالد رانجھا کو روسٹرم پر بلایا ۔ حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ اب بہت سی سیاسی جماعتیں آ چکی ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ان کا حق ہے وہ ہم سے رجوع کریں ۔ ہم نے ایشو پر نظر رکھنی ہے ہم اپنے دائرہ کار سے باہر نہیں جا سکتے ۔ حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ ان سیاسی جماعتوں کو ضرور سنا جائے جنہوں نے الیکشن میں حصہ لیا اور وہ کسی بھی قسم کی معلومات دینا چاہتی ہیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 101 درخواستیں ہی موصول ہوئی ہیں جن میں یا تو انفرادی طور پر متاثرہ ہیں یا پھر تجاویز دی گئی ہیں ۔ انفرادی درخواستوں کو بعد میں دیکھیں گے جو بھی درخواستیں دی جا رہی ہیں ان کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جا رہا ہے ۔ پیرزادہ نے کہا کہ ہمیں اس پر اعتراض نہیں ہے اگر مینڈیٹ ایک جگہ بھی چوری ہوا ہے تو باقی بھی یہی تصور کیا جائے ۔

تحریک انصاف آپ کی انکوائری کو تسلیم کریں گی ۔ 42 قومی اسمبلی 34 صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کا ریکارڈ جمع کروایا ہے ۔ الیکشن کمیشن بھی اپنا فرض ادا کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ اس کمیشن کی رہنمائی موجودہ حکومت کرتی رہی ہے اس دوران الیکشن کمیشن کے وکیل اور حفیظ پیرزادہ میں سخت جملوں کا بھی تبادلہ ہوا ہے ۔ پیرزادہ نے کہا کہ آپ دل کے مریض ہو سکتے ہیں میں نہیں ۔

قوانین کا کھلے عام مذاق اڑایا گیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پیرزادہ آل رائٹ ، پیرزادہ نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ انتخابی دھاندلی کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے لئے ایک خصوصی ٹیم مقرر کی جائے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دیکھیں گے اور جائزہ لینے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے ۔ پیرزادہ نے کہا کہ 37 حلقوں کے حوالے سے نادرا نے رپورٹ جمع کروائی ہے اس کا بھی جائزہ لیا جائے ۔

چیف جسٹس نے سلمان اکرم راجہ اور دیگر ہماری معاونت کر رہے ہیں ہم ماحول کو شگفتہ رکھنا چاہتے ہیں ۔ پیرزادہ نے کہا کہ کمیشن اپنی معاونت کے لئے ٹیم مقرر کر سکتا ہے ۔ ہائی کورٹس سے بھی جواب مانگا جائے کہ ابھی تک انہوں نے انتخابی معاملات پر فیصلہ کیوں نہیں دیئے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی سیاسی جماعت الزامات عائد کرتی ہے تو ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ اس حوالے سے ثبوت بھی فراہم کرے گی ۔

پیرزادہ نے کہا کہ ہم نے جو ثبوت فراہم کئے ہیں ان کی روشنی میں فیصلے کیا جا سکتا ہے ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آپ کے جمع کرائے گئے کاغذات کا جائزہ دوسرا فریق بھی لے سکتا ہے ۔ کاغذات درست ہونے چاہئیں ۔ پیرزادہ نے کہا کہ ہم اس حوالے سے کمیشن کی مکمل معاونت کریں گے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے دھاندلی کے الزامات پر ہی اپنی توجہ رکھنی ہے اگر کسی نے اور کوئی تجویز دینا ہے تو دے سکتا ہے ۔

پیرزادہ نے کہا کہ اگر میرے وکیل دوست میرے رویئے سے ناراض ہوئے ہوں تو معافی چاہتا ہوں ۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آل از ویل ویٹ اانیڈزویل ، ایک دن مزید دینا چاہتے ہیں کہ جس نے کچھ اور جمع کروانا ہے تو کرا دے ۔ سلمان اکرم نے کہا کہ دو طرح کے ایشوز پر بات ہو رہی ہے ایک تو بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور دیگر معاملات بارے میں دوسرا یہ کہ الیکشن کمیشن بہت سے مقدمات میں ہائی کورٹ اور سپریم کورت تفصیل سے جو اب دے چکا ہے ۔

کمیشن کس طرح سے اعلی عدالتی فیصلے سے متاثر نہیں ہو گا اس کا فیصلے کون کرے گا ۔ اگر آپ ان مقدمات کو لیں گے بلکہ آپ زیر التوا مقدمات پر اثر انداز ہوں گے اور تمام الیکشن پر رائے دینا ہے یا نہیں۔ بیلٹ پیپرز ، مخصوص فارموں انتخابی عملہ سمیت دیگر بارے الیکشن کمیشں جواب دے سکتا ہے اور اس سے مقدمات پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ تمام الزامات کا جواب تو الیکشن کمیشن کو دینا ہوں گے ۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا پری پول اور پوسٹ پول تنازعات کا معاملہ الیکشن ٹریبونلز میں زیر سماعت ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم تمام الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں اور امیدواروں کو کوئی نوٹس جاری نہیں کر رہے ہیں وسیع معاملوں میں ان حلقوں میں دھاندلی کا جائزہ لیں گے جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ اگر آخری روز آر او آر اوز کو تبدیل کیا گیا ہے اس کا جواب تو الیکشن کمیشن کو دینا ہو گا یہ اس کے علم میں لائے بغیر نہیں ہو سکتا ۔

مسلم لیگ ( ن ) کی جانب سے شاہد حامد پیش ہوئے ۔ مسلم لیگ ( ق ) نے چیف الیکشن کمشنر سمیت کسی کو بھی نہیں بخشا ۔ اور یہ سب عدلیہ کی آزادی کے بھی خلاف ہے ۔ ڈی آر اوز اور آر اوز بھی عدلیہ ہیں سابق چیف جسٹس پاکستان ، سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹس کا ذکر بھی کیا گیا ہے کہا جا رہا ہے کہ ایم آئی ، آئی ایس آئی ، آئی بی ، ایف آئی اے پر مشتمل ٹیم مقرر کی جائے اور جو ان سارے معاملات کی تحقیقات کی جائے جن افراد کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ کمیشن کے دائرہ کار میں نہیں آتا اور ٹرم آف یفرنس سے ہٹ کر ہے عدلیہ کو بدنام کیا جا رہا ہے اس حوالے سے توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہئے ۔

بھارت نے اپنا الیکشن کمیشن مضبوط کیا ہے اور ہم اس کو کمزور کرنے میں لگے ہوئیہیں تحریک انصاف ، مسلم لیگ ( ق ) نے الیکشن کمیشن کی تشکیل پر بھی اعتراضات اٹھائے ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ یہ انہوں نے تجاویز دی ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ تحریک انصاف نے ووٹوں کی تعداد پر بات کی ہے آپ تجاویز دیں ان کا جائزہ لیں گے ۔ شاہد حامد نے کہا کہ میں یہاں سیاسی پوائنٹ سیکورنگ نہیں کر رہا ہون یہاں فرق 14 ملین اور 7 ملین کا ہے کہا گیا کہ 129 حلقوں میں 70 لاکھ ووٹ جعلی تھے ہم نے اتنی بڑی لیڈ کے ساتھ الیکشن نہیں جیتا ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وہ کچھ بتائیں کہ ہم انکوائری کے نتیجے پر پہنچ سکیں ۔ شاہد حامد نے کہا کہ آپ ان سے پوچھ لیں کہ یہ 70 لاکھ کا فرق کیسے آ گیا کیا ہم نے انتخابات چوری کئے ہیں انہوں نے انٹرنل انکوائری کی ہے اس کو دیکھ لیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اس طرح نہ جائیں ۔ شاہد حامد نے کہا کہ 120 اے کریمنل معاملے کی تہہ تک پہنچنے میں مدد دے سکتا ہے کہ یہ کس نے دھاندلی کرائی اور اس میں کون کون سے کردار تھے؟ اس بارے کیا ثبوت ہیں ؟ یہ فوجداری نوعیت کا مقدمہ بنتا ہے چیف جسٹس نے کہا کہ اب آپ صحیح سوال کی جانب آئے ہیں شاہد حامد نے کہا کہ دھاندلی کی تحقیقات کو عوامی ترجیحات کہا جا رہا ہے چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے صرف انکوائری تک محدود نہیں ہے آپ بھی صرف اس حد تک بات کریں اعتزاز احسن نے کہا کہ میری درخواست کا مقصد عدلیہ کی توہین نہیں ہے ریٹرننگ آفسران کی وجہ سے انتخاب ضرور متاثر ہوا ہے انتخابی میٹریل ضائع کیا گیا ہے ۔

میں نے جن ڈاکومنٹ کی بات کی ہے وہ ووٹوں کے تھیلوں سے غائب ہے ان کا جائزہ لیا جا سکتا ہے ۔ ریکارڈ منگوایا جائے کیونکہ میرا انحصار اس ریکارڈ پر ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ایسا ہوا ہے تو پھر نئے سوالات سامنے آئیں گے ۔ اعتزاز نے کہا کہ این اے 139 قصور فارم نمبر 14 ، 177 تھیلوں میں سے غائب پایا گیا یہ پنجاب میں ہوا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگلی سماعت پر اس بارے حتمی فیصلے کریں گے ۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ارکان بارے جو کچھ کہا گیا اس پر تحفظات ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فل کورٹ گیارہ بجے تک رہے گی کمیشن کی کارروائی ساڑھے گیارہ بجے شروع کی جائے گی ۔