جوڈیشل کمیشن کا سیاسی جماعتوں کے وکلاء سے باہمی مشاورت کے بعد کمیشن کی کارروائی کھلی عدالت میں جاری رکھنے کا فیصلہ، پانچ مئی کو شہادتوں پر جرح کا آغاز کیا جائے گا ،کمیشن نے دھاندلی بارے سیاسی جماعتوں سے گواہوں کی نئی فہرستیں بھی طلب کرلیں، کمیشن نے مہاجر قومی موومنٹ اور دیگر بعض سیاسی جماعتوں کے دھاندلی کے الزامات پر الیکشن کمیشن سے جواب پر جواب طلب کرلیا، سیاسی جماعتوں نے تین سوالات کے جوابات بھی داخل کرادیئے، 74حلقوں کی رپورٹ جوڈیشل کمیشن میں جمع کروادی تحقیقات کرنا جوڈیشل کمیشن کا کام ہے،جہانگیر ترین، ہمیں تو حکیم اللہ محسود کی جانب سے آرڈر آتے تھے اگر الیکشن کی کمپین کی گئی تو مار دیا جائے گا، میاں افتخار، پی ٹی آئی واضح طور پر ثبوت دینے میں ناکام رہی ، دانیال عزیز

جمعرات 30 اپریل 2015 08:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 اپریل۔2015ء)دھاندلی کی شکایات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے وکلاء سے باہمی مشاورت کے بعد کمیشن کی کارروائی کھلی عدالت میں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پانچ مئی کو پیش کئے گئے شہادتوں پر جرح کا آغاز کیا جائے گا ۔کمیشن نے دھاندلی بارے سیاسی جماعتوں سے گواہوں کی نئی فہرستیں بھی طلب کرلیں بدھ کے روز چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل خان پر مشتمل تین رکنی جوڈیشل کمیشن نے مہاجر قومی موومنٹ اور دیگر بعض سیاسی جماعتوں کے دھاندلی کے الزامات پر الیکشن کمیشن سے جواب پر جواب طلب کیا ہے جبکہ دوسری جانب سیاسی جماعتوں نے تین سوالات کے جوابات بھی داخل کرادیئے ہیں ۔

چیف جسٹس ناصر الملک نے کچھ دیر کیلئے سماعت ملتوی کرتے ہوئے چیمبر میں چلے گئے اور وہاں سے انہوں نے سیاسی جماعتوں کے وکلاء کو طلب کیا اور باہمی مشاورت کی گئی کہ آئندہ کی جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کس طرح سے کی جائے اس پر سیاسی جماعتوں کے وکلاء نے مشورہ دیا ہے کہ بہتر ہوگا کہ کارروائی کھلی عدالت میں ہی چلائی جائے ان کیمرہ سماعت نہ کی جائے جس پر جوڈیشل کمیشن نے اتفاق کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی آئندہ کی کارروائی بھی کھلی عدالت میں ہوگی تحریک انصاف اپنے گواہوں کے حوالے سے مزید فہرست جمع کروائیں دیگر سیاسی جماعتیں بھی اگر گواہوں کی کوئی فہرست دینا چاہتی ہیں تو وہ بھی پیش کرے تمام تر گواہوں کی فہرست پر جرح کا آغاز پانچ مئی منگل سے کیاجائے گا جوڈیشل کمیشن نے یہ بھی کہا ہے کہ تحریک انصاف کے جواب کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے وکلاء بھی جرح کرسکیں گے عدالت نے واضح کیا ہے کہ اب جو جوڈیشل کمیشن نے طریقہ کار واضع کیا ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا کمیشن نے کہا کہ منگل کو پیش کئے گئے ثبوتوں پر بات ہوگی اور گواہوں پر جرح کا آغاز بھی کیا جائے گا ان کیمرہ ہونے والے اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے وکلاء نے اپنے اپنے طور پر تحفظات اور تجاویز کمیشن کو پیش کیں تحریک انصاف نے بتایا کہ انہوں نے اپنی حد تک تمام تر گواہوں کی فہرست پیش کردی ہے جس پر کمیشن نے کہا کہ آپ کے گواہوں پر مسلم لیگ (ن) جرح کرے گی ۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کے جو بھی شواہد آئینگے اس کا جواب مسلم لیگ (ن) دے گی ۔ مسلم لیگ (ن) کے وکیل شاہد حامد نے کمیشن سے استدعا کی ہے کہ انہیں تحریک انصاف سمیت سیاسی جماعتوں کی طرف سے جمع کرائے گئے ثبوتوں اور جرح کا اختیار دیا جائے اس پر کمیشن نے ان کی یہ استدعا منظور کی ۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے میڈیا کے کردار پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ کمیشن کی ہونے والی سماعت کو علیحدہ سے رنگ دیا جارہا ہے اس سے حالات ٹھیک نہیں رہیں گے بہتر ہے کہ میڈیا کمیشن کی کارروائی پر کمنٹس پاس نہ کرے بعض میڈیا ہاؤسز اپنے طور پر فیصلے بھی دے رہے ہیں ان کو اس کا اختیار کس نے دیا ہے عدالت نے مزید کارروائی پانچ مئی کے لئے ملتوی کرتے ہوئے تحریک انصاف کو اپنے گواہوں کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیا ہے جس پر جرح کا آغاز کیاجائے گا اور یہ جرح مسلم لیگ (ن) کے وکیل شاہد حامد کرینگے کمیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ بعض سیاسی جماعتو ں نے تین سوالات کے جوابات بھی نہیں دیئے ہیں ان سوالات کا مقصد سیاسی جماعتوں کی معاونت کرنا تھا وہ سیاسی جماعتیں بھی دو دن کے اندر ان سوالات کے جوابات کمیشن میں پیش کریں ۔

تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کے سوالنامے کا جواب جمع کرادیا ہے جس میں تحریک انصاف نے موقف اختیار کیا کہ عام انتخابات 2013 صاف و شفاف ،غیر جانبدارانہ انداز میں نہیں ہوئے، مسلم لیگ (ن) کے سیاسی سیل نے انتخابات میں منظم دھاندلی کا منصوبہ بنایا اور ان منصوبہ سازوں نے دھاندلی کا منصوبہ بنا کر مسلم لیگ(ن) کی قیادت کو پیش کیااور (ن) لیگ کے حمایتیوں ،ہم نشینوں اور رفقاء نے عمل کیا ، دھاندلی کے منصوبے میں آر اوز ، پریذائیڈنگ آفیسرز ، پولنگ عملے اور انتخابی مشینری نے مدد فراہم کی۔

بدھ کے روز عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں ہوا۔ ممکنہ انتخابی دھاندلی پر بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کے سوالنامے پر تحریک انصاف نے اپنا جواب جمع کرا دیا ہے ، جوڈیشل کمیشن کے پہلے سوال نامے کے جواب تحریک انصاف نے موقف اختیار کیا کہ عام انتخابات 2013 صاف شفاف ، غیر جانبدار اور ایماندارانہ انداز میں نہیں ہوئے ۔

جوڈیشل کمیشن کے دوسرے سوالنامے پر تحریک انصاف نے جواب میں کہا کہ انتخابات میں منظم دھاندلی کا منصوبہ مسلم لیگ (ن) کے سیاسی سیل نے بنایا ، مسلم لیگ (ن) کسی بھی قیمت پر الیکشن جیتنا چاہتی تھی۔ منصوبہ سازوں نے منظم دھاندلی کا منصوبہ ن لیگ کی قیادت کو پیش کیا۔ منظم دھاندلی کے منصوبے میں پنجاب سے قومی اسمبلی کی زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کرنا شامل تھا۔

منصوبے پر اس کے تخلیق کاروں ،( ن) لیگ کے حمایتیوں ، ہم نشینوں اور رفقاء نے عمل کیا ، دھاندلی کے منصوبے میں آر اوز ، پریذائیڈنگ آفیسرز ، پولنگ عملے اور انتخابی مشینری نے مدد فراہم کی۔تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کے سوالنامے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دھاندلی کے الزامات سے متعلق 74 قومی و صوبائی اسمبلیوں سے متعلق مواد جمع کرا چکے ہیں۔

الزامات سے متعلق ویڈیو ریکارڈ اور نادرا کی فرانزک رپورٹ بھی جمع ہوچکی ہے۔ جوڈیشل کمیشن نجم سیٹھی اور انتخابات کے وقت کے چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کر کے جرح کرے تاہم تحریک انصاف نے تحریری جواب میں شواہد فراہم کرنے میں بے بسی کا اظہار کیا ہے۔ جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دوسری سیاسی جماعتوں کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد پر انحصار کرنے کا حق بھی رکھتے ہیں۔

انتخابی ریکارڈ کا آڈٹ فارم 14 سے 17 تک کے معائنہ کے نتائج پر انحصار کا ارادہ رکھتے ہیں ، سپیشل تحقیقاتی ٹیم کے نتائج پر بھی انحصار کریں گے ، الزامات سے متعلق قابل ذکر شواہد کی نشاندہی اور ممکنہ حد تک ثبوت فراہم کر چکے ہیں ، تحریک انصاف آرڈیننس کے تینوں سوالوں سے متعلق شواہد تک رسائی نہیں رکھتی ، تحریک انصاف کا اپنے جواب میں کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں سیاسی جماعتوں کا کردار معاونت فراہم کرنے کا ہے ، الزامات ثابت کرنے کا بوجھ صرف سیاسی جماعتوں پر نہیں ڈالا جاسکتا۔

کمیشن قانونی طور پر آرڈیننس کے تین سوالوں کی انکوائری اور حتمی رپورٹ دینے کا پابند ہے۔دوسری جانب عام انتخابات 2013 میں منظم دھاندلی کے مبینہ الزامات پر مسلم لیگ( ق) ، جماعت اسلامی اور مہاجر قومی موومنٹ نے جوڈیشل کمیشن میں اپنے جوابات جمع کرا دیئے ہیں ، پیپلز پارٹی نے جوڈیشل کمیشن کے کے سوالنامے کے جواب میں کسی سیاسی پارٹی کا نام لئے بغیر کہا کہ عام انتخابات میں دھاندلی کی تمام تر تحقیقات جوڈیشل کمیشن کی ذمہ داری ہے ،پنجاب میں انتخابی نتائج پیپلز پارٹی کے لئے حیران کن ہیں، اگر دھاندلی نہ ہوتی تو یہ نتائج یکسر مختلف ہوتے ،مسلم لیگ( ق) نے اپنے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ عام انتخابات میں منظم دھاندلی ہوئی ، جوڈیشل کمیشن کے پاس دھاندلی کی تحقیقات کرانے کا اختیار ہے۔

جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا اختیار بھی جوڈیشل کمیشن ہی رکھتا ہے ، دھاندلی سے متعلق دستاویزات اور بیان حلفی جمع کرا دیئے گئے ہیں۔ جماعت اسلامی نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ حیدر آباد اور کراچی میں ایم کیو ایم سیکٹر انچارجوں نے دھاندلی کرائی۔ شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی تاہم الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری نہ کرسکا اور الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر بھی عملدرآمد میں ناکام رہا۔

کراچی اور حیدر آباد میں دھاندلی متحدہ قومی موومنٹ نے کرائی اور دھاندلی کا منصوبہ بھی ایم کیو ایم ہی نے بنایا۔ مہاجر قومی موومنٹ نے اپنے جواب میں کہا دھاندلی سے متعلق شواہد جوڈیشل کمیشن آفس میں جمع کرائے جا چکے ہیں۔واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن کے گزشتہ اجلاس میں کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں سے سوالنامے کا تحریری جواب مانگا جس میں کمیشن نے سوالات کئے کہ عام انتخابات 2013 صاف شفاف ، غیر جانبدار اور ایماندارانہ انداز سے ہوئے ؟ انتخابات میں دھاندلی کا منصوبہ کس نے بنایا؟ عام انتخابات 2013 میں منظم دھاندلی کا کیا منصوبہ تھا؟ منظم دھاندلی کے منصوبے پر عملدرآمد کس نے کیا ؟ جوڈیشل کمیشن کی جانب سے یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ کیا منظم دھاندلی صرف قومی اسمبلی کی حد تک تھی یا صوبائی اسمبلیاں بھی شامل تھیں ؟ جس کے جواب میں تمام سیاسی جماعتوں نے اپنا اپنا تحریری جواب نامہ جمع کرادیا ہے ۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ 74حلقوں کی رپورٹ جوڈیشل کمیشن میں جمع کروادی ہے اب تحقیقات کرنا جوڈیشل کمیشن کا کام ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ کے باہرو میڈیا سے گفتگو کے دوران کہی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جوڈیشل کمیشن سے استدعا کرتے ہیں کہ پنجاب الیکشن کمیشن نے نو مئی کو الیکشن کمیشن کے حکام سے دو سو بندے مانگے تھے اس کی بھی تحقیقات کی جائیں اس حوالے سے ان کا فون کا ریکارڈ جوڈیشل کمیشن طلب کرے ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن میں استعمال ہونے والی سیاہی کی عمر چھ گھنٹے تھی تو کیوں عوام سے مذاق کیا گیا اس کی تحقیقات ہونی چاہیے کس نے اس سیاہی کو استعمال کرنے کا کہا اس وجہ سے مختلف حلقوں میں ساٹھ سے ستر ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی ۔جہانگیر ترین نے مزید کہا کہ ریٹرننگ افسران کوبھی جوڈیشل کمیشن میں طلب کیا جائے اور پوچھا جائے کہ پولنگ بیگوں سے ردی کیوں برآمد ہورہی ہے الیکشن کمیشن کا میٹریل ایک مقدس چیز ہے اس کے علاوہ این اے 118میں اسی ہزار ووٹوں کا پتہ نہیں چل رہا اور این اے 122کی رپورٹ بھی اسی ہفتے آجائے گی جس سے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا ۔

ادھراے این پی کے میاں افتخار احمد نے کہا کہ ہم نے اپنی پارٹی کا موقف جوڈیشل کمیشن میں پیش کردیا ہے ہمیں تو حکیم اللہ محسود کی جانب سے آرڈر آتے تھے اگر الیکشن کی کمپین کی گئی تو مار دیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء کے الیکشن میں کے پی کے میں سب سے زیادہ فائدہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کو ہوا دیر میں ہم نے 90ہزار جعلی ووٹ پکڑے مگر اس کی طرف کوئی دھیان نہیں دے رہا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی پارٹی کا موقف جوڈیشل کمیشن میں پیش کرچکے ہیں ہمیں تو آزادی کے ساتھ الیکشن کمپین بھی نہیں چلانے دی گئی حکیم اللہ محسود کی طرف سے دھمکیاں دی جاتی تھیں کہ اگر الیکشن کمپین چلائی یا کوئی جلسہ کیا تو حملہ کرینگے ہمارے کارکنوں کو شہید کیا گیا مگر ہمارے کوئی بات سننے کو تیار نہیں ۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز نے کہا کہ پی ٹی آئی واضح طور پر ثبوت دینے میں ناکام رہی ہے ، پچھلے کچھ عرصے سے لوگوں کو بیوقوف بنایا جارہا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ لودھراں اور لاہور کے حلقوں میں مسلم لیگ کے ووٹ زیادہ نکلے ہیں قوم کا وقت ضیائع کرنے پر عمران خان معافی مانگے کیونکہ وہ عوام کو مسلسل بیوقوف بنارہے ہیں ان کے پاس جوڈیشل کمیشن کے پاس ثبوت پیش کرنے کیلئے کچھ نہیں ہیں ۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے ہی طلال چوہدری نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ عمران خان کی پچھلی دو سالوں کی پریس کانفرنسز اور جلسوں کا نوٹس لیا جائے جس میں وہ بار بابر مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے اب یہ ثبوت پیش نہیں کررہے تو کیسے دھاندلی ہوگئی یہ کنٹینر پر کھڑے ہوکر وزیراعظم کا استعفی بھی مانگ رہے تھے ان کو اس بات پر شرم کرنی چاہیے کہ بغیر ثبوت کے وزیراعظم کا استعفی مانگا جارہا تھا ۔