دادو ، باراتیوں کی بس پر بجلی کی تا ر گرنے سے خواتین اور بچوں سمیت 13افراد جاں بحق 25سے زائد زخمی،حادثے میں دلہا اور دلہن معجزانہ طور پر بچ گئے ، خیرپور ناتھن شاہ میں باراتیوں کی بس کا حادثہ ہائی ٹینشن تارون کی اونچائی کم ہونے کی وجہ سے پیش آیا،سی ای او سیپکو فرمان اللہ،ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ، واقعہ میں 13 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہو ئے ،میڈیا سے گفتگو

پیر 4 مئی 2015 06:36

دادو(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 مئی۔2015ء)دادو کے قریب باراتیوں کی بس پر ہائی ٹینشن وائر زگرنے سے خواتین اور بچوں سمیت 13افراد جھلس کر جاں بحق اور 25سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔زخمیوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔حادثے کا شکار ہونے والی بس بید شریف سے دادو سے جا رہی تھی کی کنڈوچکھی لنک روڈ پر 11ہزار کلو واٹ کے ہائی ٹینشن وائرز بس گر گئے۔

حادثے کے نتیجے میں بس میں آگ لگ گئی جس سے 9افراد موقع پر ہی جھلس کر جاں بحق اور 25سے زائد زخمی ہوگئے۔واقعہ کی اطلاع ملنے پر امدادی ٹیمیں پہنچ گئیں۔لاشوں اور زخمیوں کو نکالا گیا۔ایم ایس سول اسپتال خیرپور ڈاکٹر صدیق نظامانی کے مطابق 12زخمیوں کو چانڈکا میڈیکل اسپتال لاڑکانہ اور 8زخمیوں کو دادو سول اسپتال منتقل کردیاگیا۔

(جاری ہے)

چانڈکا اسپتال میں ایک بچہ دم توڑگیا جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 13ہوگئی ہے۔

چانڈکا اسپتال لاڑکانہ میں زیر علاج 4بچوں کے جسم 70سے 80فیصد جھلسے ہوئے ہیں۔بس میں سوار تمام افرادباراتی تھے ،حادثے میں دلہا اور دلہن معجزانہ طور پر بچ گئے ہیں۔ ادھرسی ای او سیپکو فرمان اللہ نے کہا ہے کہ خیرپور ناتھن شاہ میں باراتیوں کی بس کا حادثہ ہائی ٹینشن تارون کی اونچائی کم ہونے کی وجہ سے پیش آیا ہے اور ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے واقعہ میں 13 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہو گئے تھے ۔

سی ای او سیپکو فرمان اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتوار کے روز باراتیوں کی بس کو حادثہ ہائی ٹینشن تاروں کی اونچائی کم ہونے کی وجہ سے پیش آیا ہے انہوں نے کہاکہ رولز کے مطابق کھمبوں پر لگی تاروں کی اونچائی 25 فٹ تک ہونی چاہئے جبکہ ابتدائی طور پر تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ تاروں کی اونچائی 17 سے 18 فٹ تھی جو کہ حادثے کا سبب بنی ہے باراتیوں کی بس کی چھت ر بھی کافی سامان پڑا ہوا تھا اور بس کی چھت پر ایک لوہے کی پیٹی تاروں سے ٹکرائی ہے جس کی وجہ سے پوری بس میں کرنٹ اور بعد میں آگ لگ گئی ۔

جس کے نتیجے میں 13 باراتی جاں بحق ہو گئے اور 35 باراتی کرنٹ اور آگ سے جھلس کر زخمی ہو گئے تھے سی ای او نے کہاکہ ریکارڈ میں چیک کیا جائے گا کہ تاروں کی اونچائی کتنی تھی اور بعد میں سڑک بننے سے اس کی اونچائی میں کتنا فرق آیا ہے اگر سڑک بننے سے بھی 7 فٹ کا فرق پورا نہ ہوا تو ذمہ دار سیپکو ہو گی جس نے تاروں کی اونچائی کا خیال نہ رکھا ۔

متعلقہ عنوان :