قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں سائبر کرائم بل پر اتفاق رائے نہ ہوسکا ، این جی اوز کے نمائندوں کی بل سے متعلق علمائے کرام سے مشاورت کی مخالفت اور بعض شقوں پر تحفظات کا اظہا ر ،آئی ٹی کمپنیوں کی سائبر کرائم کی تفتیش ایف آئی اے سے کرانے کی مخالفت ،چیئرمین کمیٹی نے بل پر مشاورت کیلئے مزید دودن دے دیئے

ہفتہ 23 مئی 2015 07:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 مئی۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں سائبر کرائم بل پر اتفاق رائے نہ ہوسکا ۔ این جی اوز کے نمائندوں نے بل سے متعلق علمائے کرام سے مشاورت کی مخالفت اور بل کی بعض شقوں پر شدید تحفظات اور آزادی اظہار رائے کے منافی قرار دیدیا ۔ آئی ٹی کمپنیوں نے سائبر کرائم کی تفتیش ایف آئی اے سے کرانے کی مخالفت کردی ہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے بل پر مشاورت کیلئے مزید دودن دے دیئے ہیں ۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہا کہ بل کی بعض شقیں قابل اعتراض ہیں اور ان سے مسائل پیدا ہونگے انہوں نے کہا کہ بل پر مزید مشاورت بے حد ضروری ہے تاکہ بل موثر بنایا جاسکے این جی اوز سے تعلق رکھنے والوں نے بل کو اظہار رائے کیخلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ بل میں شناخت چھپانے اور بلیک میل کرنے والوں کیلئے کوئی سزا تجویز تجویز نہیں کی گئی ہے عوام کے جذبات کو مجروح کرنے اور اشتعال دلانے والوں کیلئے کوئی سرزا نہیں تجویز کی گئی ہے چائلڈ پر نو گرافی کا ذکر نہیں ہے بل کے اندر چیک اینڈ بیلنس ہونا چاہیے یہ عوام کے جذبات پر سنسر شپ ہے آئی ایس پی ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹو وحاج ریاض نے کہا کہ سائبر کرائم کی تفیش ایف آئی اے یا کسی حکومتی ادارے کے پاس ہرگز نہیں ہونی چاہیے کیونکہ ان کی جان بیس زیادتی کی شنوائی نہیں ہوسکے گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ سائبر کرائم کیلئے علیحدہ ادارہ ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ موجودہ بل کا مقصد سوشل میڈیا کی آواز کو دبانا ہے انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کیفوں میں ہونے والے جرائم کے بارے میں کسی آئی ایس پی کو پکڑنا درست نہیں ہے ۔ بابر نے کہا کہ یہ خطرناک کام انٹرنیٹ کیفوں میں ہوتا ہے عامر نے کہا کہ کوئی بھی شخص کسی بھی وائی فائی کے ذریعے ڈیٹا استعمال کرکے کسی کیخلاف اقدامات کرسکتا ہے اور اسے پکڑنا ناممکن ہے اسد بیگ نے کہا کہ کوئی بھی سروس فراہم کرنے والا دو سالوں تک ڈیٹا محفوظ نہیں رکھ سکتا ہے اس موقع پر ڈائریکٹر ایف آئی اے خرم صدیقی نے کہا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم کے حوالے سے کام کررہی ہے اور بہت سارے کیسز میں ذمہ داروں کو گرفتار کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے کمپیوٹر ہیکر کیخلاف کارروائی کے دوران بنوں سے لیکر کراچی تک ہیکر گرفتار کرلئے ہیں ۔ انہوں نے تجویز دی ہے کہ انٹرنیٹ کیفوں میں جانے والوں کا ریکارڈ ہونا چاہیے ۔ وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالونی انوشہ رحمن نے کہا کہ سائبر کرائم بل نیا نہیں ہے بلکہ سابق صدر مشرف کے دور سے شروع ہوا تھا اور ہم نے اس وقت بل کی سفارشات تیار کرلی تھی مگر بدقسمتی سے پیپلز پارٹی کے دور میں سائبر کرائم بل کو قومی اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم پر آئی ٹی سے تعلق رکھنے والے اداروں اور این جی اوز سے پہلے بھی مشاورت کی گئی تھی اور مزید مشاورت کیلئے بھی حاضر ہیں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ این جی اوز اور آئی ٹی کے ادارے اپنی سفارشات تیار کرلیں وزارت انفارمیشن کے ساتھ اس پر میٹنگ کرلیں جس کے بعد بل پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم بل پر علمائے کرام کے ساتھ بھی مشاورت کرینگے جس کی این جی اوز کے نمائندوں نے شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے نیا پنڈورا بکس کھلے گا چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بل پر مزید دو روز تک مشاورت کی جائے جس کے بعد ایک متفقہ بل اسمبلی میں پیش کرینگے ۔

متعلقہ عنوان :