ایگزیکٹ اسکینڈل عام کیس نہیں کہ فوری تحقیقات مکمل ہوجائیں، ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ ،کیس حل ہونے میں ایک دن بھی لگ سکتاہے اورایک ہفتے سے زیادہ بھی،ایف آئی اے سائبر کرائم باریک بینی سے کام کررہی ہے، کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں، میڈیا سے گفتگو

منگل 26 مئی 2015 06:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 مئی۔2015ء)ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ شاہد حیات نے کہا ہے کہ ایگزیکٹ اسکینڈل میں اب تک کئی افراد کے بیانات ریکارڈکرچکے ہیں،یہ کوئی عام کیس نہیں ہے کہ فوری تحقیقات مکمل ہوجائیں،ایگزیکٹ اسکینڈل بڑا کیس ہے، کیس حل ہونے میں ایک دن بھی لگ سکتاہے اورایک ہفتے سے زیادہ بھی،ایف آئی اے سائبر کرائم اس کیس پر باریک بینی سے کام کررہی ہے تاہم اب تک کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں ۔

وہ پیر کی شب جعلی ڈگریوں کے معاملے کی تحقیقات کے لئے ایگزیکٹ کے دفتر کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔ شاہد حیات کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹ اسکینڈل بڑا کیس ہے جس کے مختلف حوالوں سے تحقیقات جاری ہیں۔ ایف آئی اے میں ایگزیکٹ کے چیئرمین شعیب شیخ کا بیان بھی ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ شاہد حیات ایگزیکٹ اسکینڈل کی تحقیقات کے حوالے سے کراچی میں مرکزی دفتر کا دورہ کیا۔

شاہد حیات نے ایف آئی اے کے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ ایگزیکٹ کے دفتر میں شواہد کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد حیات کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ اسکینڈل ایک بڑا کیس ہے یہ عام کیس نہیں جس کی تحقیقات فوری طور پر مکمل کر لی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ ، موبائل اور انٹرنیشنل لنکس دیکھ کر کام کیا جا رہا ہے۔ تفتیش کے لئے کئی چیزیں تحویل میں لیں گئی ہیں جبکہ ایگزیکٹ کے ملازمین کے بیانات بھی قلم بند کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ تفتیش مکمل ہونے کے بعد حتمی طور پر سب کو آگاہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب ایگزیکٹ کے چیئرمین شعیب شیخ کا ایف آئی اے میں بیان بھی قلم بند کیا جا رہا ہے۔ شعیب شیخ بیان ریکارڈ کرانے کے لئے 6 بجے ایف آئی اے کے اینٹی ہومین ٹریفکنگ سرکل پہنچے تھے۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق شعیب شیخ سے جعلی ڈگریوں کے اجراء ، بینک اکاونٹس کی تفصیلات سمیت دیگر حوالوں سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :