سندھ میں عدم تصدیق پر595,146ہتھیاروں کے لائسنس منسوخ کرنے کا حکم ،صوبہ سندھ میں اس وقت مجموعی طور پر 1057,456اسلحہ لائسنس ہیں تصدیق مہم کے دوران اب تک ہمیں 462,310اسلحہ لائسنس کی تصدیق کی درخواستیں موصول ہوئیں 56891تصدیق ہوچکی، 184750لائسنس نادرا کے ہاں تصدیق کے مراحل میں ہیں اور 272510لائسنس متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کے پاس ہیں،صوبائی سیکریٹری داخلہ

جمعرات 28 مئی 2015 06:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 مئی۔2015ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بدھ کے روز وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ صوبائی کابینہ کے اجلاس کے دوران پالیسی فیصلہ لیتے ہوئے 595,146ہتھیاروں کے لائسنس منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے کیونکہ انکی تصدیق نہیں ہوسکی ہے ۔ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں صوبائی وزراء نثار احمد کھوڑو، سید مراد علی شاہ ، شرجیل انعام میمن، ڈاکٹر سکندر میندھرو، مخدوم جمیل الزماں ، گیان چند اسرانی ، میر ہزار خان بجارانی ، منظور وسان ، جام خان شورو ، ممتاز جکھرانی اور دیگر نے شرکت کی۔

صوبائی کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی سیکریٹری داخلہ مختیار سومرو نے بتایا کہ صوبہ سندھ میں اس وقت مجموعی طور پر 1057,456اسلحہ لائسنس ہیں جن کی تصدیق کے لئے سندھ حکومت کی طر ف سے شروع کی گئی مہم کے دوران اب تک ہمیں 462,310اسلحہ لائسنس کی تصدیق کی درخواستیں موصول ہوئیں ہیں جن میں سے 56891تصدیق ہوچکی ہیں جبکہ 184750لائسنس نادرا کے ہاں تصدیق کے مراحل میں ہیں اور 272510لائسنس متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کے پاس ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ کی بریفنگ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ 559146لائسنس ہولڈرز نے تصدیق کرانے کی آخری تاریخ 19مئی 2015تھی جو کہ گذر چکی تصدیق کے لئے رجوع نہیں کیا ہے اس لئے اب ان تمام غیر تصدیق شدہ لائسنس کو منسوخ کر دیا جائے۔ سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ رینجرز نے اب تک 457آپریشن کئے ہیں جن میں کالعدم تنظیموں کے 293ملزمان کو گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے 350ہتھیار 15092دیگر اسلحے کا سامان برآمد کیا جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے رینجرز کی تعریف کی۔

سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ گھوٹکی میں ڈاکووں کے خلاف جاری آپریشن میں پاکستان رینجرز بھی سندھ پولیس کا ساتھ دے رہی ہے اور اب تک 23مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری داخلہ کو گھوٹکی ، سکھر اور کندھ کوٹ ، کشمور کے کچے کے علاقے کو ڈاکووں سے پاک کرانے کے لئے سندھ پولیس اور رینجرز کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنے کی ہدایت کی۔

مختیار سومرو نے بتایا کہ 2005کی مردم شماری کے مطابق 135734افغان تارکین وطن کراچی میں مقیم ہیں جن میں سے 92646رجسٹرڈ تھے اور مئی 2015تک 33468افغان تارکین وطن کو اپنے وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے صوبائی کابینہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 13مئی 2015کو سانحہ صفورا میں 45معصوم شہریوں کو قتل کیا گیا ۔ جس کے بعد پولیس نے دن رات ایک کر کے فوری طور پر سانحہ صفورا اور سبین محمود کے قتل میں ملوث چار ملزمان کو گرفتار کر لیا ، جنہوں نے اپنے جرائم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس وزیراعظم پاکستان، آرمی چیف اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی تہہ دل سے شکر گذار ہے کہ انہوں نے سندھ پولیس کی حوصلہ افزائی کی گرفتار ملزمان کے نام بتاتے ہوئے آئی جی سندھ نے بتایا کہ طاہر حسین منہاس عرف سائیں عرف زاہد عرف نوید عرف خلیل عرف شوکت عرف موٹا ولد خادم حسین منہاس ، سعد عزیز عرف ٹن ٹن عرف جن عرف عزیز شیخ، محمد اظہر عشرت عرف ماجد ولد عشرت اور حافظ ناصر احمد عرف یاسر ولد افضل شامل ہیں اور ان میں سے ملزم طاہر نے بس پر چڑھ کر 45افراد کو گو لیا ں مار کر قتل کیا۔

انہوں نے دیگر جرائم کا بھی اعتراف کیا ہے جن میں فیروز آباد تھانے کی حدود میں امریکی لیڈی مس ڈیبرا لولو پر فائرنگ ، ڈالمیا پر نیو ی اہلکاروں پر میگنیٹ بم حملے ، رینجرز کے اہلکاروں پر خود کش حملہ ، اسکولوں پر گرنیڈ حملے ، بوہری کمیونٹی پر بم بلاسٹ اور ٹارگیٹ کلنگ ، کراچی اور حیدرآباد میں پولیس موبائیلز پر بم حملے اور پولیس اہلکاروں کی ٹارگیٹ کلنگ شامل ہے ۔

23مئی کو رونما ہونے والے سندھ ہائی کورٹ کے واقعہ سے متعلق باتیں کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا انسداد دہشت گردی کورٹ میں اپنی ضمانت کی منظوری کے لئے حاضر ہوئے تھے اور ان کے ساتھ متعدد گاڑیاں تھی جن میں سادے کپڑوں میں ملبوس مسلحہ افراد نے ہائی کورٹ کی عمارت میں گھسنے کی کوشش کی جن کو پولیس نے روکا اور انہیں گرفتار کیا۔

جرائم کے اعداد و شمار کے حوالے سے آئی جی پولیس نے کہا کہ جنوری تا 26مئی 2014تک 1707قتل کے کیسیز رجسٹرڈ ہوئے تھے جبکہ سال 2015کے اسی عرصے کے دوران 830قتل کے کیسیز رجسٹرڈ ہوئے تھے اسی طرح قتل کے کیسیز میں کمی آئی ہے سال 2014کے اسی عرصہ کے دوران اغوا کے 31کیسیز رپورٹ ہوئے جوکہ سال 2015میں کم ہو کر 24کیسیز ہوئے۔ 2014میں دہشت گردی کے 13کیسیز درج کئے گئے جبکہ 2015میں اسی عرصہ کے دوران 5کیسیز درج ہوئے ہیں اس طرح 8کیسیز کم رپورٹ ہوئے۔

سال 2014میں بھتہ خوری کے 214کیسیز رپورٹ ہوئے جبکہ سال 2015میں اسی عرصہ کے دوران کم ہوکر 111کیسیز سامنے آئے اس طرح ان کی تعداد میں 103کیسیز تک کمی واقعہ ہوئی ۔ سال 2014میں چوری اور ڈکیٹی کی 1345وارداتیں رپورٹ ہوئیں جبکہ 2015میں یہ کم ہوکر 1026کیسیز در ج کرائے گئے اس طرح ان کیسیز میں 319تک کمی واقعہ ہوئی۔ آئی جی پولیس نے پولیس ایکشن کی تفصیلات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ جنوری تا 26مئی 2015تک القاعدہ ، ٹی ٹی پی ، ایل ای جے اور ایس ایس پی کے 127دہشت گردوں کو ہلاکت اور 58کو گرفتار کیا گیا ۔ 53ٹارگیٹ کلرز کو ہلاک اور 54کو گرفتار ، 16اغوا کنندگان کو ہلاک اور 10کو گرفتار کیا گیا ۔ 2250ڈاکووں /کرمنلز کو ہلاک اور 3951کو گرفتار کیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :