الیکشن کمیشن کی ریٹرننگ افسروں کو فارم 15 جلد از جلد بجھوانے کی ہدایت،پنجاب 21 ہزار ،سندھ 263 ، خیبرپختونخوا 15 ،فاٹا88، بلوچستان سے کوئی فارم موصول نہیں ہوا ،فارم 15 فراہم کرنے کے ذمہ دار ریٹرننگ افسر ہیں، فراہم نہ کرنے پر روپا ایکٹ کے تحت سزا دی جا سکتی ہے

جمعہ 29 مئی 2015 08:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29 مئی۔2015ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ریٹرننگ افسران سے فارم 15 جلد از جلد بجھوانے کی ہدایت کر دی ہے ۔ پنجاب سے 21 ہزار سندھ سے 263 ، خیبرپختونخوا سے 15 جبکہ بلوچستان سے کوئی فارم موصول نہیں ہوا ہے فاٹا سے 88 فارم موصول ہوئے ہیں جوڈیشل کمیشن میں پیش کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کے پاس زیادہ تر ریکارڈ موجود ہی نہیں ہے ۔

فارم 15 فراہم کرنے کی ذمہ داری ریٹئرننگ افسران پر عائد ہوتی ہے ۔ فراہم نہ کئے جانے پر ریٹئرننگ افسران کو روپا ایکٹ کے تحت سزا دی جا سکتی ہے ۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق 2013 کے انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن نے ریٹئرننگ افسران سے فارم 14 ، 15 ، 16 اور 17 فراہم کرنے کے احکامات دیئے تھے مگر ریٹئرننگ افسران نے الیکشن کمیشن کو صرف فارم 17 ہی بجھوائے ہیں جو پورے حلقے کے انتخابی نتائج پر مشتمل ہوتا ہے الیکشن کمیشن کے پاس فارم 14 ، 15 اور 16 کا بیشتر ریکارڈ موجود نہیں ہے اب تک پنجاب کے 40 ہزار پولنگ سٹیشنوں میں سے 21 ہزار پولنگ سٹیشنوں کے فارم 15 ، سندھ کے 14 ہزار پولنگ سٹیشنوں میں سے 263 ، خیبرپختونخوا سے 15 ،فاٹا کے 1107 حلقوں میں سے 88 جبکہ بلوچستان سے کوئی بھی فارم 15 موصول نہیں ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

جوڈیشل کمیشن کی جانب سے 2013 انتخابات کے فارم 15 طلبی کے بعد الیکشن کمیشن نے بھی ریٹئرننگ افسران سے فارم 15 جلد از جلد بھجوانے کی ہدایت ایک بار پھر جاری کر دی ہے ۔ ذرائع کے مطابق فارم 15 فراہم کرنے کی ذمہ داری متعلقہ ریٹئرننگ افسران پر عائد ہوتی ہے اور یہ تینوں فارم انتخابی تھیلوں میں موجودگی بے حد ضروری ہے ۔ ذرائع کے مطابق اگر ریٹئرننگ افسران فارم 15 فراہم نہ کر سکے تو یا کسی بھی قسم کی دھاندلی میں ملوث پائے گئے تو الیکشن ایکٹ کے مطابق ریٹئرننگ افسران کو زیادہ سے زیادہ دو سال تک قید ، جرمانے کی سزا سنا سکتی ہے تاہم الیکشن کمیشن نے اپنے یہ اختیارات کبھی بھی استعمال نہیں کئے ہیں ۔