کراچی میں گرمی سے ہلاکتوں کے ذمہ دار تمام ادارے برابر کے قصور وار ہیں،ملکی تاریخ میں گرمی کی لہر سے غیر معمولی صورت حال پیدا ہوئی،وزیر اعظم ، غفلت کا مظاہرہ کرنیوالے اداروں کیخلاف کڑا احتساب کیا جائے ، وزیر اعلیٰ سندھ فوری تحقیقات کرائیں اور جامع رپورٹ مرتب کرکے ملوث افراد اور اداروں کا تعین کیا جائے ، ایسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی ،نواز شریف کا کراچی میں اجلاسوں سے خطاب

جمعرات 2 جولائی 2015 09:29

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 جولائی۔2015ء )وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ ملکی تاریخ میں گرمی کی لہر سے غیر معمولی صورت حال پیدا ہوئی ۔ غفلت کا مظاہرہ کرنے والے اداروں کے خلاف کڑا احتساب کیا جائے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ اس حوالے سے فوری تحقیقات کرائیں اور جامع رپورٹ مرتب کرکے اس میں ملوث افراد اور اداروں کا تعین کیا جائے تاکہ ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جا سکے ۔

ان خیالات اظہار انہوں نے بدھ کو وزیراعلیٰ ہاوٴس میں کراچی میں گرمی کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید ، وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان ، وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ ، سندھ کے سینئر وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ ، سندھ کے وزیر اطلاعات و نشریات شرجیل انعام میمن ، چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بتایا کہ کراچی میں گرمی کی حالیہ لہر کے باعث 1250 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ۔ 65 ہزار مریضوں کو مختلف اسپتالوں میں طبی امداد فراہم کی گئی ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم کو بتایا کہ اس صورت حال کے باعث سرکاری ایمرجنسی کا نفاذ کیا گیا اور صورت حال پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے گئے ۔ اس حوالے سے پاکستان آرمی ، نیوی ، فضائیہ ، رینجرز ، ریسکیو اداروں اور دیگر تنظیموں کے ساتھ سیاسی جماعتوں نے بھی تعاون کیا ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبہ بالخصوص کراچی کے مسائل ذاتی دلچسپی لینے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کسی بھی قدرتی آفت یا ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ وفاقی ، صوبائی حکومتوں ، ریسکیو اور ریلیف کے اداروں اور ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹیز کے درمیان رابطے کا نظام مربوط ہونا چاہئے اور ان اداروں کو جدید وسائل فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے ۔

اس حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی ۔ وزیر اعظم نے کراچی میں گرمی کے باعث ہونے والی ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ پورا ملک دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ان سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت سندھ ریسکیو سروس 1122 کا دائرہ کار پورے صوبے میں بڑھائے ۔

کراچی کے جناح اسپتال ، سول اسپتال اور قومی ادارہ برائے امراض قلب ( کارڈیو اسپتال ) کی ایمرجنسی اور دیگر طبی سروسز کو بڑھایا جائے ۔ اس حوالے سے وفاق بھی ہر ممکن تعاون کرے گا ۔ اجلاس میں سندھ کے سینئر وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے وزیر اعظم کو بتایا کہ حیسکو اور سیسکو سندھ حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کرتے ہیں اور اندرون سندھ میں بے انتہا لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے اور بار بار وفاقی وزارت پانی و بجلی سے رابطہ کرنے کے باوجود مسائل حل نہیں کیے جاتے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر لوڈشیڈنگ کے اوقات کے شیڈول کا تعین کریں ۔ وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ جاں بحق افراد کے اعدادوشمار مکمل جمع کیے جائیں اور متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے کوئی پالیسی وضع کی جائے ۔ وزیر اعظم نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو بھی ہدایت کی کہ وہ حالیہ صورت حال کے مکمل خاتمے تک کراچی میں امدادی سرگرمیوں کو جاری رکھیں ۔

وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ کراچی میں گرمی کی شدت سے جاں بحق ہونے والے واقعات میں تمام ادارے برابر کے قصور وار ہیں،متعلقہ اداروں کو جواب دینا ہوگا،غفلت کے مرتکب محکموں کا کڑا احتساب ہونا چاہیے۔وزیر اعظم نے کے فور منصوبے کیلئے 10 ارب اور گرین لائن منصوبے کیلئے8 ارب دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کے فور منصوبے کو 2 سال کے اندر ہر صورت مکمل کیا جائے جبکہ وزیر اعظم نے وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان تنازعات کے حل کیلئے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

بدھ کے روز وزیر اعظم نواز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے جہاں وزیراعلی ہاؤس میں کراچی میں گرمی کی شدت سے انسانی ضیاع اور لوڈشیڈنگ کے حوالے سے وزیر اعظم نے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کی جس میں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، گورنر عشرت العباد،وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان ،وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید ،وزیر مملکت طاہر افضل تارڑ،مشاہد اللہ ،عبد القادر بلوچ اور صوبائی وزراء سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے کراچی میں گرمی کی شدت سے ہلاکتوں اور صوبائی حکومت کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے صوبے کی صورت حال میں خصوصی دلچسپی لینے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا،وزیراعلیٰ سندھ بریفنگ کے دوران ”کے الیکٹرک“ کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیئے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہیٹ سٹروک سے 65 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جنہیں شہر کے مختلف شہروں میں منتقل کیا گیا ہے اور صوبائی حکومت کی جانب سے بہترین طبی امداد فراہم کی گئی ،گرمی کی شدت سے1250 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر معمر افراد،منشیات کے عادی اور فٹ پاتھ پر رہنے والے افراد شامل ہیں،وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہلاکتوں کا ذمہ دار کے الیکٹرک کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک بورڈ میں حکومت سندھ کا کوئی نمائندہ شامل نہیں ہے اور کے الیکٹر ک ،حیسکو اور سیسکو بھی سندھ حکومت کے کنٹرول سے باہر ہیں یہ ادارے صوبائی حکومت کو جواب دہ نہیں ہیں،وزیراعلیٰ نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ کے الیکٹر ک بورڈ میں سندھ حکومت کا ایک نمائندہ شامل کیا جائے اور حیسکو اور سیسکو کو سندھ حکومت کے زیر اثر کیا جائے۔

وزیر اعظم نوازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1250 افرادگرمی کی شدت سے جاں بحق ہو گئے ہیں ملکی تاریخ میں یہ غیر معمولی صورت حال ہے ،تاریخ میں ایسا واقعہ کبھی پیش نہیں آیا ،دکھ کی اس گھڑی میں پورا ملک متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کرتا ہے،وزیر اعظم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر غفلت کے مرتکب محکموں کا کڑا احتساب اور ذمہ داروں کا احتساب کیا جائیگا اس حوالے سے وزیر اعظم نے شفاف تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے،تمام ادارے واقعات میں برابر کے قصور وار ہیں،وزیر اعظم نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ اداروں کو فعال کریں اور مل کر کام کریں تا کہ مستقبل میں ایسی اموات پھرنہ ہوں۔

بعد ازاں وزیر اعظم نواز شریف کو ”کے فور“ منصوبے اور گرین لائن منصوبے پر بھی بریفنگ دی گئی ،وزیر اعظم نے کے فور منصوبے کو 2 سال میں ہر صورت مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اس منصوبے کیلئے10 ارب روپے دے گی جبکہ گرین لائن بس کیلئے 8 ارب روپے فراہم کریگی۔اجلاس سے قبل وزیر اعظم سے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے ون آن ون ملاقات کی جس میں کراچی میں گرمی کی شدت سے ہلاکتیں اور امن و امان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا،وزیر اعلیٰ سندھ نے ملاقات کے دوران حکومت سے مطالبہ کیا کہ صوبے میں لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں کمی کی جائے ،این ایف سی ایوارڈ کے حصے میں کٹوتی نہ کی جائے اور وفاق کی جانب سے صوبائی حکومت کو فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے جس پر وزیر اعظم نے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے مطالبات کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور اس حوالے سے وزیر اعظم نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان شکایات کے ازالہ کیلئے ایک رپورٹ تیارکر کے وزیر اعظم کو پیش کرے گی،تین رکنی کمیٹی میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار ،وزیر دفاع خواجہ آصف اور عبد القادر بلوچ شامل ہیں۔

وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کراچی میں پانی کی فراہمی کے میگا پروجیکٹ ” کے ۔ فور “ کو دو سال میں مکمل کرنے کی ہدایت کر دی ہے ۔ منصوبے میں شفافیت کو برقرار رکھنے اور جلد تکمیل کے لیے ایک نگراں کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی ہے ، جو وفاق اور سندھ حکومتوں کے حکام پر مشتمل ہو گی ۔ یہ ہدایت انہوں نے بدھ کو وزیر اعلیٰ ہاوٴس میں کراچی کے میگا پروجیکٹس کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔

اجلاس میں گورنر سندھ ، وزیر اعلیٰ سندھ ، وفاقی وزراء ، صوبائی وزراء اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس میں وزیر اعظم کو پانی کی فراہمی کے منصوبے ” کے ۔ فور “ اور ٹریٹمنٹ پلانٹ کے منصوبے ” ایس ۔ تھری “ اور ٹرانسپورٹ کے منصوبے ” گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم “ پر بریفنگ دی گئی ۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی اسکیم کے ذریعہ 260 ایم جی ڈی پانی کینجھر جھیل سے حاصل کیا جائے گا ۔

یہ منصوبہ تین حصوں میں مکمل ہو گا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کے فور منصوبے کو جلد از جلد مکمل کیا جائے ۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاق نے گذشتہ مالی سال منصوبے پر دو ارب روپے دیئے ۔ یہ فنڈز کم تھے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے وفاق 10 ارب روپے گرانٹ فراہم کر سکتا ہے ۔ انہوں نے ایس تھری منصوبے کو بھی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ۔

وزیر اعظم کو بتایا گیاکہ گرین لائن بس منصوبہ وفاقی حکومت کا منصوبہ ہے ۔ اس منصوبے کے تحت 17.8 کلو میٹر ٹریک تعمیر کیا جائے گا ۔ 21 اسٹیشنز شامل ہوں گے ۔ اس منصوبے کے لیے وفاق 8 ارب روپے جاری کر چکا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ وفاق کی جانب سے کراچی کے عوام کے لیے تحفہ ہے ۔ کراچی کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے ۔ کراچی میں جدید سہولیات کی فراہمی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کے فور منصوبہ وفاقی اور سندھ حکومت مل کر مکمل کریں گے