6 ماہ قبل کہہ دیا تھا دہشتگردوں کے حامی حکمران ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں ہونے دینگے‘ ڈاکٹر طاہر القادری،غیر ملکی فنڈز لینے والا سیاسی لیڈر ہو یا مذہبی پھانسی کی سزا ملنی چاہیے، کچھ کا پیسہ ہندی بولتا ہے ،کچھ کا عربی ،کچھ کا انگریزی ،سپریم کورٹ کے معزز ججز کے ریمارکس سے ہمارے موقف کی توثیق ہو گئی ،حکومت میں دہشتگردوں کے ساتھی بیٹھے ہیں،سانحہ ماڈل ٹاؤن کو انصاف کے بین الاقوامی فورمز پر اٹھانے کافیصلہ، بلدیاتی انتخابات اور پارٹی کی تنظیم سازی کیلئے کمیٹیاں قائم،جان لیوا لوڈشیڈنگ ،مہنگائی میں اضافہ کی مذمت، امن نصاب کا تحفہ دینے پر سربراہ عوامی تحریک کیلئے مبارکبادی قرارداد منظور،شہر اعتکاف کے انتظامات کا جائزہ، اعتکاف انتظامیہ کو معتکفین کیلئے جملہ سہولیات مہیا کرنے کی ہدایات

اتوار 5 جولائی 2015 09:28

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 جولائی۔2015ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے پارٹی کی ایگزیکٹو کونسل اور سنٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 6 ماہ قبل کہہ دیا تھا دہشتگردوں کے حامی حکمران قومی ایکشن پلان کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ شریف حکومت دہشتگردی کے حساس مسئلہ پر فوج اور قوم سے سیاست کررہی ہے۔

ن لیگ انتہاپسندوں کے ووٹ اور طاقت سے اقتدار میں آتی ہے، ان کے کالعدم گروپوں سے رابطے کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ سپریم کورٹ کے معزز ججز کے ریمارکس سے ہمارے موقف کی توثیق ہو گئی۔حکومت میں کچھ دہشتگرد، کچھ ہمدرد بیٹھے ہیں۔ میرا حکمرانوں سے سوال ہے کہ دہشتگردی کی جنگ کے خلاف فوج تنہا کیوں ہے؟ پنجاب حکومت نے بلدیاتی الیکشن سے قبل 238 ارب روپے ترقیاتی فنڈز کے نام پر خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ اس کا نوٹس لے۔

(جاری ہے)

بلدیاتی الیکشن کی تکمیل تک یہ فنڈز منجمد کیے جائیں یہ پری پول رگنگ ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بیرونی فنڈز لینے والی کوئی سیاسی جماعت ہو یا مذہبی جرم ثابت ہونے پر ذمہ داروں کو موت کی سزا ملنی چاہیے۔ کچھ جماعتوں کے فنڈز ہندی بولتے ہیں کچھ کے انگریزی اور کچھ کے عربی ،کارروائی بلاتفریق ہونی چاہیے۔ کارکن بحالی کے عمل سے گزررہے ہیں۔

آئندہ انتخابات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرینگے ۔پاکستان میرا ملک ہے ،علاج کے عمل سے گزر رہا ہوں، آتا جاتا رہوں گا لیکن مستقل ٹھکانہ پاکستان ہے اور مرنا جینا بھی پاکستان کیساتھ ہے۔ اجلاس میں چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین، صدرفیڈرل کونسل ڈاکٹر حسین محی الدین،ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، خرم نواز گنڈاپور، صاحبزادہ فیض الرحمن درانی، شیخ زاہد فیاض، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، بریگیڈیئر (ر) مشتاق احمد، قاضی فیض الاسلام،فرح ناز، حنیف مصطفوی، ساجد بھٹی، جواد حامد، راجہ زاہد، شہزاد سید، مظہر علوی ،فرحت حسین شاہ، رانا ادریس، احمد نواز انجم،سید الطاف گیلانی نے شرکت کی۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ 6 ماہ گزر جانے کے بعد بھی قومی ایکشن پلان پر کسی قسم کی پیشرفت نہیں ہوئی۔ فوجی عدالتوں کے قیام، مسلح کالعدم تنظیموں کی رجسٹریشن اور ان کی غیر ملکی فنڈنگ کے خاتمہ، نیکٹا کو فعال بنانے، نفرت انگیز لٹریچر اور انتہا پسندانہ رجحانات کی روک تھام، نفرت سے پاک نصاب کی تیاری، اقلیتوں کے جان و مال کے تحفظ،جسٹس سسٹم کے اندر اصلاحات، دہشتگرد تنظیموں کی طرف سے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے استعمال کی روک تھام سمیت قومی ایکشن پلان کے کسی ایک جزو پر بھی حکومت تسلی بخش پیشرفت نہیں کر سکی بلکہ کرپشن، نااہلی اور بیڈگورننس کے ذریعے قومی ایکشن پلان کے ہر نکتہ کو بلڈوز کیا گیا۔

قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے کی بجائے شریف حکومت نے عوام کو دہشتگردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ کر بھاری کمیشن اور ککس بیکس کیلئے میٹرو بسوں، موٹرویز اور سیاسی انتخابی منصوبے شروع کر دئیے۔ اجلاس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کیس پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور فیصلہ کیا گیا کہ 17 جون 2014 ء کو ہونے والی بدترین حکومتی دہشتگردی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے اس واقعہ کو انصاف کے عالمی اداروں، تنظیموں اور فورمز پر اٹھایا جائیگا اور شریف حکومت کے انسان دشمن چہرے کو پوری دنیا میں بے نقاب کیا جائے گا۔

اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ حکومت جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع کرے اور لواحقین کی تائید سے غیر جانبدار جے آئی ٹی تشکیل دے اور جب تک غیر جانبدار جے آئی ٹی اپنی تحقیقات مکمل نہیں کرتی اور عدالت ملزمان کو بے گناہ قرار نہیں دے دیتی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی قتل و غارت گری کے نامزد ملزمان میاں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ اپنے عہدوں سے مستعفی ہوں۔

اجلاس میں پارٹی کی تنظیم نو کو تیز کرنے، بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی گئیں اور بلدیاتی انتخابات میں مزید تاخیر اور قواعد و ضوابط کے برعکس حلقہ بندی کرنے اور پری پول دھاندلی کی ہر شکل کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس حوالے سے کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں۔ اجلاس میں رمضان المبارک میں جان لیوا لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکامی پر وفاقی اور صوبائی حکومت کے خلاف مذمتی قراردادیں پاس کی گئیں اور مطالبہ کیا گیا کہ حکومت اگر عوام کو بجلی، پانی اور سستی خوراک مہیا نہیں کر سکتی تو گھر چلی جائے۔

اجلاس میں شہدائے ماڈل ٹاؤن، کراچی میں لوڈشیڈنگ اور گرمی سے جاں بحق ہونے والے شہریوں اور گوجرانوالہ ٹرین کے سانحہ میں شہید ہونے والے افواج پاکستان کے افسران، جوانوں اور سول شہریوں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے امن کو فروغ دینے اور انتہا پسندانہ رجحانات کے قلع قمع کیلئے نصاب کا تحفہ دینے پر سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کو مبارکباد پیش کی گئی اور اسے انسانیت کی عظیم خدمت قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ اس نصاب سے اسلام کے پرامن چہرے کو داغدار کرنے والے اسلام دشمن عناصر کی حوصلہ شکنی ہو گی۔

عرفان یوسف،عائشہ شبیر، مشتاق نوناری ایڈووکیٹ، راضیہ نوید، عائشہ مبشر، سید امجد علی شاہ ،نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ ،حافظ غلام فرید، قاری مظہر فرید، بشیر خان لودھی، سیف اللہ سدوزئی سمیت CECاور CWC کے ممبران نے اجلاس میں شرکت کی۔