بارشوں اور سیلاب سے خیبرپختونخوا اور پنجاب میں تباہی جاری، 33 افراد جاں بحق

پیر 27 جولائی 2015 08:35

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 جولائی۔2015ء)ملک بھر میں جاری مون سون بارشوں کے باعث دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کے بہاؤں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے مزید کئی علاقے زیرآب آگئے ہیں۔ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور اور اس کے نواحی علاقوں میں موسلا دھاربارش وقفے وقفے سے جاری ہے جس کی وجہ سے نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔

نوشہرہ اور گرد و نواح میں بارش سے موسم خوش گوارہوگیا تاہم ضلع کوہاٹ بھرمیں موسلا دھار بارش کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے جس کی وجہ سے ضلعی انتطامیہ نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لئے نشیبی علاقوں کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل ہونے کی ہدایت کردی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ خیبر ایجنسی میں بھی موسلا دھاربارش سے برساتی نالوں میں طغیانی آگئی۔

پشاور میں مسلسل بارش کے باعث شہرکا بڑا حصہ پانی میں ڈوب گیا، چارسدہ روڈ پر بڈھنی نالے کا پانی قریبی علاقوں کے گھروں میں داخل ہوگیا جس کی وجہ سے سردار کالونی ،خوشحال باغ و دیگر علاقوں کے رہائشی افراد گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔ انتظامیہ کے مطابق 100 کے قریب خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور اس کے جڑواں شہر راولپنڈی میں بھی موسلا دھاربارش کی وجہ سے نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔

راولپنڈی اور گردونواح میں بارش کی وجہ سے مختلف مقامات پر نالہ لئی کی سطح بلند ہونا شروع ہوگئی جب کہ راول ڈیم کے اسپل ویز کھولنے سے نالہ کورنگ میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جس کی وجہ سے ضلعی انتطامیہ نے دونوں برساتی نالوں کے اطراف رہنے والوں کو محفوظ مقام پرمنتقل ہونے کی ہدایت کردی ہے۔ پنجاب میں گوجرانوالہ، فیصل آباد، سیالکوٹ، ملتان، مظفر گڑھ اور حافظ آباد میں بھی بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔

حافظ آباد میں ساگر کے قریب نہر پر قائم سو سال پرانا پل منہدم ہوگیا جس کی وجہ سے 20 سے زائد دیہات کا رابطہ شہر سے منقطع ہوگیا۔راجن پور میں کوہ سلیمان کے پہاڑوں پر بارشوں سے ندی نالوں میں ایک بار پھر طغیانی آگئی، کوہ سلیمان سے آنے والے برساتی نالے کا پانی حاجی پوراورفاضل پورکے دیہی علاقوں کی جانب بڑھ رہا ہے، اس کے علاوہ روت کاہی نالے میں کاہا سلطان پر30 ہزار اور کوٹ چانچڑ میں 22 ہزارکیوسک پانی کا ریلہ گزررہا ہے۔

چیچہ وطنی کے 165 نائن ایل کی نہر میں 145 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے سیکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں زیر آب آگئیں۔چترال میں سیلابی ریلوں نے قیامت برپا کردی ہے، تَلاطُم خیز پانی اپنے ہمراہ درجنوں رابطہ سڑکیں اور پل بہا لے گیا ہے، متعدد دیہات اور قصبوں کا ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود ملک سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔ پہاڑوں سے آنے والے سیلابی ریلوں میں بہہ کر مزید 2 افراد جان کی بازی ہارگئے جس کے بعد ایک ہفتے کے دوران جاں بحق افراد کی تعداد 32 تک جاپہنچی ہے۔

پاک فوج نے وادی سے سیکڑوں محصور افراد کو محفوظ مقامات پرمنتقل کیا ہے تاہم ریشن کے علاقے میں تباہ کن سیلاب میں 300 سے زائد افراد محصورہیں۔ پاک فوج کے شعبہ اطلاعات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بروز میں بہہ جانے والے پل کی جگہ اسٹیل کا پُل بھچھایا جارہا ہے۔دوسری جانب سندھ میں گھوٹکی کے قریب کچے ميں ضلع کشمور کے ایک درجن سے زائد دیہات کے رہائشی بھی سیلابی پانی ميں پھنس گئے لیکن گھوٹکی کی ضلعی انتظامیہ متاثرین کی مدد کرنے کے بجائے انہیں کشمورکی ضلعی انتظامیہ سے رابطے کی ہدایت کررہی ہے۔

ڈی سی او گھوٹکی طاہر وٹو کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں سیلاب سے 200 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ لاڑکانہ میں موریو لوپ بند اورعاقل لوپ بند کےدرمیان سیلابی ریلے سےکٹاؤ شروع ہوگیا ہے، محکمہ آبپاشی کے حکام نے کٹاؤ روکنے کے لئے متاثرہ مقامات پر پتھر گرانے کا کام شروع کردیا ہے،ایل ایس حفاظتی بند پر دریائےسندھ کے سیلابی ریلےمیں اضافہ ہوا ہے تاہم اس کے باوجود یہاں آباد لوگوں نے نقل مکانی نہیں کی۔

بلوچستان میں بھی موسلا دھار بارش کے بعد سیلابی صورتحال نے تباہی مچا رکھی ہے، ضلع جھل مگسی میں بارش کے باعث دریائے اسپلیجی میں طغیانی کی وجہ سے ایریگیشن پل بہہ گیا جس کی وجہ سے شوران کا گنداواہ اور جیکب آباد سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اگلے تین سے چار روز کے دوران مزید مون سون ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہوں گی جس کے نتیجے میں کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں اور لاہور، گوجرانوالہ، سرگودھا، سیالکوٹ، بہاولپور، پشاور، مالاکنڈ ڈویژن، ہزارہ ڈویژن، مردان، پشاور، باجوڑ، مہمند، خیبر، اورکزئی اور کرم ایجنسیزمیں بارش کا امکان ہے۔