قومی اسمبلی،تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک منگل تک موخر،تحریک انصاف اراکین کی رکنیت ختم کرنے کی تحریک کو جلد نمٹایا جائے، یہ معاملہ تلخیاں بڑھائے گا،خورشید شاہ، قوم کو کیوں دو سال عذاب میں مبتلا رکھا گیا، آصف حسنین،جے یو آئی،ایم کیو ایم تحریکیں واپس لیں،جمشید دستی پی ٹی آئی اراکین کا کردار قابل ستائش ہے،صاحبزادہ طارق اللہ، کل تک پارلیمنٹ پر طعنے کسے گئے آج بالادستی کو قبول کیا گیا، نعیمہ کشور خان ، ہم کسی کا ساتھ دے رہے نہ قانون کی خلاف ورزی ہو رہی ، ایاز صادق، جے یو آئی ف اور ایم کیو ایم حکومت کی اتحادی جماعتیں ہیں دونوں سے مشاورت کے بعد جلد معاملہ حل کر لیا جائے گا ، اسحاق ڈار

بدھ 29 جولائی 2015 08:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29 جولائی۔2015ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) اور متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے تحریک انصاف کے اراکین کو مسلسل چالیس روز تک قومی اسمبلی سے غیر حاضر رہنے پر رکنیت ختم کرنے کے حوالے سے تحریک کو اگلے منگل 4اگست تک مشاورت کے لئے موخر کر دیا گیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ جے یو آئی ف اور ایم کیو ایم حکومت کی اتحادی جماعتیں ہیں دونوں سے مشاورت کے بعد جلد معاملہ حل کر لیا جائے گا۔

منگل کے روز قومی اسمبلی میں نعیمہ کشور خان اور محمد سلمان خان بلوچ کی تحریک پر قومی اسمبلی میں بحث کا آغاز ہوا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کو مسلسل چالیس روز غیر حاضر رہنے کے بعد ان کی قومی اسمبلی سے رکنیت ختم کرنے کی تحریک کو جلد نمٹایا جائے کیونکہ یہ معاملہ مزید تلخیاں بڑھائے گا۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جس طرح سے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ایوان کی کارروائی کو فراغ دلی اور خوش اسلوبی سے چلایا اس پر ایاز صادق مبارک باد کے مستحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا پر خبریں آئیں کہ وزیر اعظم نے اجلاس میں کہا کہ اب ہمیں اہم مسائل پر توجہ دے کر آگے بڑھنا ہو گا جو کہ ایک مثبت اشارہ ہے لیکن کل ایک مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی نے الیکٹرانک میڈیا پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم جب چاہیں پی ٹی آئی کو کان سے پکڑ کر اسمبلی سے باہر نکال سکتے ہیں حالانکہ ہم منتخب ممبرز ہیں اب رکنیت کے مسئلے کو مزید نہ لٹکایا جائے حکومت کے پاس اکثریت ہے اور جمہوریت کے لئے بھی یہ بہتر ہے کہ اب اس معاملے کو مزید موخر کرنے کی بجائے حل کیا جائے۔

ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی سید آصف حسنین نے کہا کہ پارلیمنٹ اور حکومت کی کارکردگی اور فہم و فراست کو پی ٹی آئی کی جانب سے سراہا گیا جو کہ ریکارڈ کا حصہ ہے جس کا مطلب دھرنے کے دوران کی گئی باتیں آج کے بالکل برعکس ہیں قوم جاننا چاہتی ہے کہ کس وجہ سے انہیں دو سال تک عذاب میں مبتلا رکھا گیا۔ آزاد رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے کہا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود سپیکر نے ایوان کو اچھا چلایا اور ہماری خواہش ہے کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے ہمیں ذاتی انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئے۔

اس وقت ملک کی عوام سیلابوں میں پھنسی ہوئی ہے۔ تمام مسائل کا حل پارلیمنٹ میں ہے۔ جے یو آئی اور ایم کیو ایم سے درخواست ہے کہ وہ اپنی تحریکیں واپس لیں اور جمہوریت کو چلنے دیں جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین آج بھی قومی اسمبلی کے ممبر ہیں اور ان کا کردار قابل ستائش ہے۔ شاہ محمود نے بھی بڑی فراغ دلی کا مظاہرہ کیا ہے۔

نعیمہ کشور خان نے کہا کہ کل تک پارلیمنٹ پر باتیں اور طعنے کسے گئے لیکن آج پارلیمنٹ کی بالادستی کو قبول کیا گیا اس پر پارلیمنٹ مبارک باد کی مستحق ہے۔ آئین اور قانون کے مطابق جن لوگوں نے استعفیٰ دیا ہے وہ اب ممبر نہیں ہیں ان کا پارلیمنٹ میں اب رہنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ ایم کیو ایم کے کنور نوید جمیل نے کہا کہ ایوان جب قانون اور آئین کے مطابق چلے گا تو پھر ایوان کا تقدس برقرار رہے گا لیکن اگر یہاں پر فیصلے مک مکا پر ہوئے تو یہ روایات کے برعکس ہے۔

جس پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ استعفوں کے حوالے سے پہلے میں نے رولنگ دے دی ہے ہم کسی کا ساتھ نہیں دے رہے اور نہ ہی قانون کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے حکومتی موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی ف کے امیر مولانا فضل الرحمان سے رابطہ نہیں ہو پا رہافی الحال اس معاملے کو موخر کر دیں اور ابھی پی ٹی آئی کے ممبران کی رکنیت ختم کرنے کے حوالے سے رائے شماری نہ کی جائے کیونکہ حکومت چاہتی ہے کہ مسئلہ افہام و تفہیم سے حل ہو جائے جس پر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اس وقت اسمبلی میں موجود نہیں لیکن ان کے پارٹی کے ممبرز موجود ہیں کیونکہ مسئلے کو مزید طول دینے سے منفی پیغام جاتا ہے اور ویسے بھی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی محنت سے دھرنے کا سارا باب ختم ہوا اور اب ایک نیا پنڈورا باکس نہ کھل جائے اس لئے معاملے کو جلد از جلد ختم کیا جائے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اب اچھا ماحول ایوان میں چل رہا ہے ابھی بحث سے مزید تند و تیز جملے کئے بغیر معاملے کو حل کیا جائے کیونکہ جس طرح ایم کیو ایم والے اب پی ٹی آئی کے مخالف ہوئے کھڑے ہیں دھرنے کے دوران وہ بھی اسی کار خیر میں شریک تھے۔ جس پر رشید گوڈیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دھرنے تو اس وقت حلق میں لٹکا ہوا تھا اور اس کے لئے جوائنٹ سیشن بھی بلایا گیا پھر پارلیمنٹ کو جعلی اور الیکشن کو دھاندلی زدہ کہا گیا لیکن آج حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مک مکا ہو چکا ہے حکومت نے کے پی کے کے الیکشن کو منظور کر لیا اور تحریک انصاف نے 2013ء کے انتخابات کو قبول کر لیا لیکن ہم آئین اور قانون کی پاسداری چاہتے ہیں۔

چالیس دن تک ایوان میں نہ آنے والے لوگ خود نشستیں چھوڑ دیں۔ جس پر محمود خان اچکزئی نے ایک مرتبہ پھر سے ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میں نے پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کی۔ رشید گوڈیل‘ وزیر خزانہ اسحاق ڈار‘ قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ ایوان میں ایک تحریک پیش کریں کہ آج کے بعد طاقت کا سرچشمہ پارلیمان اور آئین کی بالا دستی ہو گی سارا ڈرامہ ختم ہو جائے گا۔

کیونکہ ایم کیو ایم نے دھرنے کے دوران طاہر القادری اور ان کے کارکنان کو کھانا کھلایا تھا اس پر ایم کیو ایم کو بھی معافی مانگنی چاہئے۔ جس پر رشید گوڈیل نے کہا کہ دھرنے میں آنے والے لوگوں کا کوئی قصور نہیں تھا ہم نے عام لوگوں کو کھانا کھلایا قیادت کو نہیں کھلایا تھا۔ مسلم لیگ ن کے شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ہم ایم کیو ایم کے نہایت مشکور ہیں کہ ان کے کھانے سے طاہر القادری کا ہاضمہ خراب ہوا جس کی وجہ سے وہ دھرنا چھوڑ کر یہاں سے چلے گئے۔

انہوں نے کہا کہ عوام جن نمائندوں کو منتخب کر کے ایوان میں بھیجتی ہے وہی غلطیاں کرتے ہیں اور پھر غلطیوں کو تسلیم نہیں کرتے۔ لفظوں کا چناؤ ٹھیک طریقے سے کیا جائے اور بیس کروڑ عوام کی فلاح کے لئے اب آگے بڑھا جائے۔ جس کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے حکومت اور اپوزیشن کی باہمی رضا مندی کے بعد ایم کیو ایم اور جے یو آئی ف کی تحریکوں کو مشاورت کے لئے اگلے منگل تک موخر کر دیا