مسلح افواج کو سلام اور سیلوٹ پیش کرکے بڑی غلطی کی، ایم کیو ایم کے ہزاروں بے گناہ کارکنوں کو گرفتارکیا گیا،الطاف حسین، سینکڑوں کو تشدد کا نشانہ بناکر معذور اور درجنوں کو گرفتارکرنے کے بعد لاپتہ کردیا گیا، کئی کی لاشیں سڑکوں پر پھینک دی گئیں، اگر بھارت میں ذرا بھی غیرت ہوتی تو پاکستان میں مہاجروں کا قتل نہ ہوتا، ایم کیو ایم امریکا کے کارکن اقوام متحدہ اور نیٹو کے ہیڈکوارٹر پر جاکر انہیں مہاجروں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کریں ،ان سے کہیں کہ وہ کراچی میں اقوام متحدہ یا نیٹوکی فوج بھیجیں، دنیامیں تیزی سے تبدیلیاں آرہی ہیں، گریٹربلوچستان اورگریٹرپختونستان بنے گا، گریٹرپنجاب بھی ہوگاجس کا ہیڈکوارٹر کراچی ہوگا،اسی لئے اسٹیبلشمنٹ کے متعصب لوگوں نے فیصلہ کرلیاہے کہ اپنے حقوق کی بات کرنے والے کراچی کے مہاجرنوجوانوں کومارواورجوباقی بچیں ان سے غلامی کراوٴ جب پاکستان سمیت دنیابھرمیں کارکنان گرین سگنل دیں گے توہم پھرباقاعدہ مطالبہ کریں گے کہ مہاجروں کے لئے الگ صوبہ بنایاجائے اور ہمیں ہماراحق دیاجائے ،سچی اورکھری باتیں کرتاہوں تومجھ پر غداری کے مقدمات بنائے جاتے ہیں،مجھے ان مقدمات کی کوئی پروا نہیں،مجھے ایک بارنہیں بلکہ سوبارپھانسی ہو،اللہ مجھے سوبارنئی زندگی دے تب بھی میں حق اورسچ کی بات کروں گا،متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا ایم کیوایم امریکہ کے سالانہ کنونشن سے کاخطاب

پیر 3 اگست 2015 08:46

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اگست۔2015ء )متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ دنیامیں تیزی سے تبدیلیاں آرہی ہیں، گریٹربلوچستان بنے گا، گریٹرپختونستان بھی بنے گا اور گریٹرپنجاب بھی ہوگاجس کا ہیڈکوارٹر کراچی ہوگا،اسی لئے اسٹیبلشمنٹ کے متعصب لوگوں نے فیصلہ کرلیاہے کہ اپنے حقوق کی بات کرنے والے کراچی کے مہاجرنوجوانوں کومارواورجوباقی بچیں ان سے غلامی کراوٴ، ایم کیوایم امریکہ اقوام متحدہ اورنیٹوکے ہیڈکوارٹر جائے ،انہیں مہاجروں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کرے ، جب پاکستان سمیت دنیابھرمیں کارکنان گرین سگنل دیں گے توہم پھرباقاعدہ مطالبہ کریں گے کہ مہاجروں کے لئے الگ صوبہ بنایاجائے اور ہمیں ہماراحق دیاجائے ،سچی اورکھری باتیں کرتاہوں تومجھ پر غداری کے مقدمات بنائے جاتے ہیں،مجھے ان مقدمات کی کوئی پروا نہیں،مجھے ایک بارنہیں بلکہ سوبارپھانسی ہو اوراللہ مجھے سوبارنئی زندگی دے تب بھی میں حق اورسچ کی بات کروں گا۔

(جاری ہے)

وہ ڈیلاس میں ایم کیوایم امریکہ کے تین روزہ سالانہ کنونشن کے موقع پر منعقدہ اجتماع سے ٹیلی فون پرخطاب کررہے تھے ۔ کنونشن کی کارروائی اور الطاف حسین کا خطاب پاکستان ، برطانیہ ،آسٹریلیا، جرمنی، بیلجیئم اور خلیجی ممالک سمیت مختلف ممالک میں ایم کیوایم ویب ٹی وی کے ذریعہ دنیابھر میں نشرکیا گیا۔ اپنے خطاب میں الطاف حسین نے امریکہ سمیت دنیا بھر میں مقیم ایم کیوایم کے ذمہ داروں، کارکنوں اور ہمدردوں کو ایم کیوایم امریکہ کے 19 ویں سالانہ کنونشن کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ 19 کا ہندسہ ایم کیوایم کی تاریخ میں اہمیت کا حامل ہے اور ایم کیو ایم ایسی جماعت ہے جسے پوری دنیا مٹانا بھی چاہے تو مٹانہیں سکتی ۔

آج پاکستان کی ایک عدالت میں میرے خلاف غداری کا مقدمہ دائر کیاگیا ہے جبکہ انسداددہشت گردی کی عدالت نے اقدام قتل کے مقدمے میں مجھے مفرور قراردیدیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں نوجوان طبقہ بالخصوص طلبا وطالبات سے کہنا چاہتا ہوں کہ میں 37 برسوں سے مظلوموں اور محروموں کے حقوق کی جدوجہد کرتا چلاآرہا ہوں ، اس جدوجہد کی پاداش میں مجھ پر سینکڑوں جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے اور پاکستان میں مجھے تین مرتبہ قیدوبند کی صعوبتوں کا بھی سامنا کرنا پڑالیکن ظلم وستم کا کوئی بھی ہتھکنڈہ میرے حوصلے پست نہیں کرسکا۔

گزشتہ دنوں فوجی اسٹیبلشمنٹ کی ایماء پرمیرے خلاف ملک بھر کے پولیس اسٹیشنوں میں راتوں رات ڈیڑھ سو سے زائد غداری کے مقدمات قائم کیے گئے ، اس سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ اکیلاالطاف حسین پانچ لاکھ فوج سے ڈرتا ہے یا پانچ لاکھ فوج الطاف حسین سے ڈرتی ہے۔ الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں مسلح افواج کو مقدس سمجھاجاتا ہے لیکن میں مسلح افواج کو سلام اور سیلوٹ پیش کرکے بڑی غلطی کرچکا ہوں ، اللہ مجھے اس پر معاف فرمائے ۔

الطاف حسین نے برطانیہ کے ممتازاخبار دی ٹائمز کے 8، جنوری 1965ء کے شمارے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ صدارتی انتخاب میں محترمہ فاطمہ جناح کا ساتھ دینے کی پاداش میں جنرل ایوب خان کے بیٹے گوہر ایوب کی قیادت میں کراچی کے مختلف علاقوں میں حملے کیے گئے ، درجنوں افراد کوقتل و زخمی کیاگیا اور ہزاروں گھروں کو آگ لگادی گئی۔

انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے مخالفین الزام لگاتے ہیں کہ جب سے الطاف حسین اور ایم کیوایم آئی ہے کراچی کاامن خراب ہوگیا ، کراچی میں قتل وغارتگری ہونے لگی ہے لیکن وہ 1965ء میں مہاجروں پر مسلح حملے کاکوئی ذکرنہیں کرتے حالانکہ اس وقت الطاف حسین کی عمر محض 12 سال تھی۔ اس وقت ہمارے بزرگوں نے حقائق سے نظریں چرائیں ، اگر ہمارے بزرگ اس وقت ہمت وجرات سے کام لیتے تو آج ان کی اولادوں کو ذلت کی زندگی نہ گزارنی پڑتی۔

رمضان المبارک کی 29 ویں مقدس شب کو وردی والوں نے نائن زیروپر دوبارہ چھاپہ مارکر رابطہ کمیٹی کے انچارج کہف الوریٰ اور رکن قمرمنصور کوگرفتارکرلیا،حراست کے دوران قمرمنصورپر اتنا تشدد کیاگیا کہ وہ چلنے پھرنے سے قاصر تھے ، ان کی حالت دیکھ کر عدالت نے حکم دیا کہ قمرمنصور کا اسپتال میں طبی معائنہ کرایاجائے لیکن آج کے دن تک قمرمنصور کو طبی معائنے کیلئے اسپتال نہیں لایاگیا۔

الطاف حسین نے کہاکہ سرائیکی بیلٹ سمیت صوبہ پنجاب ، صوبہ بلوچستان ، صوبہ خیبرپختونخوا اور اندرون سندھ میں ایسی غربت اور افلاس ہے کہ لوگ کئی کئی دن فاقے کرنے پر مجبور ہیں، بعض علاقوں میں لوگ پانی سے روٹی کھاتے ہیں،ان غریبوں کی حالت دیکھ کر آپ کا دل چاہے گا کہ اپنے منہ کا نوالہ بھی انہیں دے دیں جبکہ جاگیرداروں اوروڈیروں کی نجی جیلوں میں غریب ہاری کسان پورے خاندان سمیت قید کردیے جاتے ہیں اور ظالم جاگیرداروں کے محافظ یہی وردی والے ہیں، اگران میں ہمت ہوتی تو یہ غریبوں پر مظالم ڈھانے والے جاگیرداروں ، وڈیروں اور ملک کا خزانہ لوٹنے والوں کو سرعام لٹکادیتے ، جن کرپٹ جرنیلوں نے کرپشن کرکے اربوں روپے کمائے انہیں بھی لٹکاتے ۔

الطاف حسین نے کہاکہ اگست 2013ء میں کراچی آپریشن شروع کیاگیا اورآج 2015ء ہے ان دوبرسوں کے دوران ایم کیوایم کے ہزاروں بے گناہ کارکنوں کو گرفتارکیاگیا، سینکڑوں کارکنوں کو حراست میں وحشیانہ تشددکا نشانہ بناکر معذورکردیاگیا، درجنوں کارکنوں کو گرفتارکرنے کے بعد لاپتہ کردیاگیااور درجنوں کارکنوں کو ان کے اہل خانہ کے سامنے گرفتارکرنے کے بعد سفاکی سے قتل کرکے ان کی لاشیں سڑکوں پر پھینک دی گئیں ، ان دوبرسوں کے دوران رینجرز نے ایم کیوایم کے گرفتارکارکنوں کی رہائی کیلئے ایک ہزارارب روپے رشوت حاصل کی ۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا غیرت مند اوربہادر فوجی ایسے ہوتے ہیں؟ الطاف حسین نے کنونشن کے شرکاء کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے یقینا وہ مناظر دیکھے ہوں گے کہ جب رینجرز کے ”بہادر“ جوانوں نے نائن زیروپر چھاپہ مارا تو دوسرے دن کس طرح شرفاء کو جنگی قیدیوں کی طرح عدالت میں پیش کیا۔ جب 71ء میں 93 ہزارفوجیوں کو بھارتی فوجیوں نے قیدی بنایاتوانہیں بھی اس طرح پیش نہیں کیاگیا تھا۔

الطاف حسین نے کہاکہ ہم کسی کے خلاف نہیں ہیں، ملک بھرکے غریب ومحروم پنجابی ، بلوچ، سندھی، پختون ، کشمیری ، سرائیکی ، ہزاروال اور دیگر قومیتوں کے لوگ ہمارے بھائی تھے ، بھائی ہیں اور بھائی رہیں گے ، ان مظلوم عوام پر ظلم کرنے والے بھی وہی ہیں جوانگریزوں کی غلامی کرتے تھے اورجنہیں انگریزوں نے انعام میں جاگیریں دی تھیں۔ الطاف حسین نے سینئر مہاجربزرگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ حق پرستی کی 37 سالہ جدوجہد کے دوران ایم کیوایم کے 25 ہزار سے زائد کارکنان وہمدرد فوج ، رینجرز اورپولیس کے ہاتھوں قتل کیے جاچکے ہیں۔

1973ء میں ذوالفقارعلی بھٹو نے فوج کے ساتھ مل کر صرف صوبہ سندھ میں کوٹہ سسٹم نافذ کیا جو آج تک نافذہے ۔انہوں نے کہاکہ آج جس کا دل چاہتا ہے بانیان پاکستان کی اولادوں کو بھوکا ننگا قراردے دیتاہے اورانہیں مغلظات بکتا ہے اگر مہاجروں کو گالی دینے والے ایک دو افراد کی زبانوں کو لگام دی جاتی تو کسی میں ہمت نہیں ہوتی کہ وہ بانیان پاکستان کی اولادوں کے خلاف بکواس کرتا۔

الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں مذہبی انتہاء پسندی کوفروغ دیا جارہا ہے ، پہلے القاعدہ ، طالبان ، لشکرجھنگوی ، لشکر طیبہ اوردیگر جہادی تنظیمیں پوری دنیامیں بنتی رہیں لیکن اب داعش تمام تنظیموں کو ٹیک اوور کررہی ہے اورپوری دنیا میں اپنی مرضی کا مسلک نافذ کرنا چاہتی ہے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ دنیامیں تیزی سے تبدیلیاں آرہی ہیں، گریٹربلوچستان بنے گا، گریٹرپختونستان بھی بنے گااورگریٹرپنجاب بھی ہوگاجس کا ہیڈکوارٹر کراچی ہوگااسی لئے اسٹیبلشمنٹ کے متعصب لوگوں نے فیصلہ کرلیاہے کہ اپنے حقوق کی بات کرنے والے کراچی کے مہاجرنوجوانوں کومارو، جوباقی بچیں ان سے غلامی کراوٴ ۔

انہوں نے کہاکہ ہم پر لسانیت کاالزام لگایاجاتاہے،لیکن ا1973ء میں جب سندھ میں شہری اوردیہی کی بنیادپر40/60 کا کوٹہ سسٹم نافذ کیا گیاتھاتوکیااس وقت الطاف حسین سیاست میں تھا؟1973ء میں توالطاف حسین کی عمر 20سال تھی ،اس وقت تومیں نیشنل کالج میں فرسٹ ایئرکاطالبعلم تھا۔کوٹہ سسٹم دس سال کیلئے نافذ کیاگیاتھالیکن بھٹوکی حکومت کے خاتمہ کے بعد بھی جرنیلوں اورسویلین کی حکومتیں آتی رہیں لیکن کوٹہ سسٹم کوختم کرنے کے بجائے اس کی میعادمیں اضافہ کیاجاتارہامگرشہری علاقوں کو 40 فیصد تو کجا ایک فیصد کوٹہ بھی نہیں دیا جاتا۔

انہوں نے کہاکہ میں نے توکوئی لسانی سیاست کاآغاز نہیں کیا، مہاجربستیوں پرمہاجر دشمنوں کی جانب سے حملہ کیاجاتاتھا، ان کاقتل عام کیاجاتاتھا،مہاجرماوٴں بہنوں کی بیحرمتی کی جاتی تھی۔میراجرم یہ تھاکہ میں نے مہاجروں کو تبلیغ کی کہ اٹھواوراپنادفاع کرو، اپنے گھرباراوربال بچوں ، ماوٴں بہنوں کی جان ومال اورعزت وآبروکادفاع کرنے کاحق ملک کاقانون بھی دیتاہے ، اسلام بھی اورقرآن مجید بھی دیتاہے۔

انہوں نے ایم کیوایم امریکہ کے کارکنوں سے کہاکہ آپ اقوام متحدہ جائیں اورنیٹوکے ہیڈکوارٹرجائیں ، وہاں جاکرانہیں مہاجروں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کریں اوران سے کہیں کہ وہ کراچی میں اقوام متحدہ یانیٹوکی فوج بھیجیں تاکہ وہ وہاں معلوم کریں کہ کس نے قتل عام کیااورکون کون اس کاذمہ دارتھا۔ الطاف حسین نے کہاکہ ہم جوجدوجہدکررہے ہیں وہ کرتے رہیں گے لیکن جب پاکستان سمیت دنیابھرمیں کارکنان گرین سگنل دیں گے توہم پھرباقاعدہ مطالبہ کریں گے کہ مہاجروں کے لئے الگ صوبہ بنایاجائے اور ہمیں ہماراحق دیاجائے ۔

الطاف حسین نے اس موقع پرکراچی کے بارے میں واشنگٹن پوسٹ کی ایک حالیہ رپورٹ پڑھ کرسنائی جس میں تفصیل سے ذکرہے کہ کس طرح آپریشن کے دوران ایم کیوایم کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے وال اسٹریٹ جرنل کی گزشتہ روزشائع ہونے والی کراچی کے بارے میں تفصیلی رپورٹ بھی پڑھ کرسنائی جس میں تفصیل سے بتایاگیاہے کہ کراچی میں اورنگی ٹاوٴن اوردیگرعلاقوں میں کالعدم تنظیمیں کس طرح آزادی کے ساتھ کام کررہی ہیں جبکہ ایم کیوایم جیسی لبرل سیاسی جماعت کے کارکنوں پر قدغن اورپابندیاں ہیں۔

رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ کس طرح ان کالعدم تنظیموں کے رہنماوٴں کوپولیس کاتحفظ بھی حاصل ہے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ اس رپورٹ سے صاف ظاہرہے کہ کراچی میں لشکرجھنگوی اوردیگرکالعدم تنظیموں پرکسی قسم کی کوئی پابندی نہیں بلکہ وہ آزادنہ طورپراپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ایم کیوایم کے عہدیداروں اورکارکنوں کوگرفتارکیاجارہا ہے۔

عیدالفطرپر اورنگی ٹاوٴن اورکراچی کے دیگرعلاقوں میں کالعدم تنظیموں نے باقاعدہ اسٹال لگاکرفطرہ اورصدقات جمع کئے جبکہ ایم کیوایم کے فلاحی ادارے کوباقاعدہ اعلان کرکے زکوٰة فطرے کے عطیات جمع کرنے پرپابندی لگادی گئی اوراگرکہیں کارکنوں نے عطیات جمع کرنے کی کوشش کی توانہیں گرفتار کرلیاگیا۔ الطاف حسین نے کہاکہ ایسی تنظیموں پربھی کوئی قدغن نہیں ہے جوکھلے عام اہل تشیع کمیونٹی اوردیگر اقلیتی فرقوں کوکافرقراردیتی ہیں۔

انہوں نے بانی پاکستان کے متعلق غیرپارلیمانی زبان استعمال کی۔القاعدہ کاہرلیڈرجماعت اسلامی کے گھروں سے پکڑاگیالیکن ان کونہیں پکڑاجاتا۔ الطاف حسین نے کہاکہ میں سچی اورکھری باتیں کرتاہوں تومجھ پر غداری کے مقدمات بنائے جاتے ہیں مگرمجھے ان مقدمات کی کوئی پروا نہیں۔مجھے ایک بارنہیں بلکہ سوبارپھانسی دی جائے اوراللہ مجھے سوبارنئی زندگی دے تب بھی میں حق اورسچ کی بات کروں گا۔

انہوں نے کارکنوں سے کہاکہ میری تحریک شہیدوں کی امانت ہے، اگرمیں ماردیاجاوٴں تو اس تحریک کوجاری رکھنااورشہیدوں کی قربانیوں کورائیگاں نہیں جانے دینا۔ الطاف حسین نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح شہیدانقلاب ڈاکٹرعمران فاروق کاقتل میرے متھے ڈال دیاجائے لیکن اللہ بہترجانتاہے کہ میراڈاکٹرعمران فاروق شہیدکے قتل سے کوئی تعلق نہیں۔

ہم دنیاسے چھپاسکتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ سے نہیں چھپاسکتے۔اللہ تعالیٰ ہی بہترانصاف کرنے والاہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں فوج کوگالیاں دینے والے عمران خان کوتوسرپرچڑھایاجاتاہے لیکن میری تقریرپرپابندی لگادی گئی ہے ۔ الطاف حسین نے اپنی تقریرمیں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی کراچی کے بارے میں حالیہ رپورٹ کابھی حوالہ دیاجس میں کہاہے گیا ہے کہ کراچی میں جاری رینجرزآپریشن کاہدف ایم کیوایم ہے اورایم کیوایم کوظلم کانشانہ بنایاجارہاہے۔

رپورٹ میں رینجرزآپریشن کو زیادہ شفاف اورقانون کے دائرے میں رکھنے کی ضرورت پر زوردیاگیاہے۔ کمیشن نے کراچی میں ماورائے عدالت قتل پر بھی اپنی تشویش کااظہارکیاہے اورکہاہے کہ اس حوالے سے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے جارہے ہیں… ہیومن رائٹس کمیشن نے ایم کیوایم کے کارکنوں اورہمدردوں کوگرفتارکرکے غائب کرنے کے واقعات پر سخت تشویش کااظہارکرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ لوگوں کااٹھالیاجانااوران کے اتے پتے کے بارے میں کافی عرصہ تک لاعلم ہوناکسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے “ ۔

ا یچ آرسی پی نے یہ بھی کہا ہے کہ ایم کیوایم کے مرکزپرچھاپوں کے واقعات کی بھی آزادانہ چھان بین ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ہیومن رائٹس کمیشن نے رینجرزمخالف تقاریر پر مقدمات درج کرنے پر بھی تشویش کااظہار بھی کیاہے اورکہاہے کہ رینجرزیاکسی بھی ادارہ پر تنقیدکے حق پر کسی بھی قسم کی قدغن لگانے کی کوئی جائزوجہ موجود نہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں میڈیاپر دباوٴڈالاگیاکہ ہیومن رائٹس کمیشن کی اس رپورٹ کوشائع نہ کیاجائے۔

پاکستان میںآ زادی اظہار کاگلاگھونٹاجارہاہے ،میڈیاکی آزادی سلب کی جارہی ہے۔ الطاف حسین نے کہاکہ اس کنونشن کا موضوع ” مزید صوبے … مضبوط پاکستان “ ہے اور آج کے حالات میں پاکستان میں مزیدصوبوں کاقیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔پاکستان میں ہرجگہ محرومی ہے ۔پاکستان کے موجودہ چاروں صوبوں میں نئے صوبوں کے قیام کے مطالبے موجودہیں۔

خیبرپختونخوا میں ہزارہ صوبے کا مطالبہ ہے، بلوچستان میں جنوبی پشتونخوا صوبہ کامطالبہ موجود ہے ، پنجاب میں سرائیکی صوبہ ، بہاولپور صوبہ اورپوٹھوہارصوبہ کی آوازیں موجود ہیں،فاٹا صوبہ کے قیام کیلئے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں اورسندھ میں کراچی صوبہ یاشہری سندھ کے صوبے کامطالبہ بھی برسوں سے موجود ہے جو اب شدت اختیارکررہاہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اسی صورت میں مضبوط ہوگاجب مزیدصوبے قائم کئے جائیں گے۔

الطاف حسین نے کارکنوں سے کہاکہ لندن میں بینک اکاوٴنٹس بندہیں اورتحریک مالی دشواریوں کاشکارہے لہٰذا کارکنان حسب توفیق چندہ بھیجیں۔انہوں نے دعاکی کہ اللہ تعالیٰ مہاجروں کی غیب سے مددفرمائے، ہماری مشکلات کوحل فرمائے ۔ انہوں نے پاکستان کے ممتازمزاحیہ اداکارفریدخان کے انتقال پر دلی افسوس کا اظہار کیا اورانہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے لئے فاتحہ خوانی کرائی۔ الطاف حسین نے تاریخی کنونشن کے انعقادپرایم کیوایم امریکہ کے سینٹرل آرگنائزرجنیدفہمی، سینٹرل آرگنائزنگ کمیٹی اورامریکہ کی تمام ریاستوں کے چیپٹرزکے ذمہ داران وکارکنان کودلی مبارکباداورخراج تحسین پیش کیا۔