نواز شریف ملک کے سربراہ ہیں،سب جانتے ہیں ان کی اجازت کے بغیر سندھ میں کیسے آپریشن ہوسکتا ہے، خورشید شاہ،الیکشن کمیشن کے اراکین قوم سے معافی مانگ کر باعزت طریقے سے استعفے دے دیں،میرے جنگ لڑنے کا مطلب بندوق نہیں بلکہ لفظوں کی جنگ ہے ، پیپلز پارٹی نے کبھی کرپشن کرنے والوں کو سپورٹ نہیں کیا ، اگر ڈاکٹر عاصم پر دہشتگردوں کو سپورٹ کرنے کا الزام ہے تو پنجاب کے ایک وزیر پر بھی دہشتگردوں کو سپورٹ کرنے کا الزام ہے، اس کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ،اسمبلیوں میں بیٹھ کر اپنی جنگ لڑیں گے، میڈیا سے گفتگو

بدھ 2 ستمبر 2015 09:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2ستمبر۔2015ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ تمام ادارے وزیراعظم کے کنٹرول میں ہیں ان کی اجازت کے بغیر سندھ میں کارروائی نہیں ہوسکتی ، الیکشن کمیشن کے اراکین قوم سے معافی مانگ کر باعزت طریقے سے استعفے دے دیں ، 9لاکھ روپے عزت سے بڑھ کر نہیں ہوتے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ میرے جنگ لڑنے کا مطلب بندوق نہیں بلکہ لفظوں کی جنگ ہے ،اسمبلیوں میں بیٹھ کر اپنی جنگ لڑیں گے وزیراعظم نواز شریف ملک کے سربراہ ہیں اور سب جانتے ہیں ان کی اجازت کے بغیر سندھ میں کیسے آپریشن ہوسکتا ہے ۔

خورشید شاہ نے کہا ہے کہ صرف عاصم کو ہی نہیں پنجاب کے دہشتگرد وزیر کو بھی پکڑنا چاہیے ،قانون کا اطلاق امتیازی طور پر نہیں ہونا چاہیے ،آئین اور قانون کو ختم کر کے اپنے قانون نہ چلائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری پر وزیر اعظم سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھر کا بچہ اگر لڑتا ہے ذمہ دابڑے ہوتے ہیں،نواز شریف گھر کے بڑے ہیں وہ حالات کیوں نہیں سنبھالتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس پر نہیں جاؤں گا کہ جو کچھ ہو رہا ہے اس کا نواز شریف کو پتہ ہے یا نہیں،پیپلزپارٹی کرپشن کو سپورٹ نہیں کرتی۔خورشید شاہ نے کہا کہ ماہانہ نو لاکھ عزت کے آگے کچھ نہیں الیکشن کمیشن کے ممبران مستعفی ہو جائیں ،الیکشن کمیشن کے ارکان کم از کم قوم سے معافی ہی مانگ لیں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے چار ارکان وہ بات بتا دیں جو ان کے خلاف کی ہو۔

انہوں مزید کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونیوالی معمولی کمی کو مسترد کرتے ہیں ،عوام کو ریلیف دیا جانا چاہیے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے پٹرولیم مصنوعات کی حالیہ کمی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کو خود آکر کہنا چاہیے کہ پاکستان پیپلز پارٹی پر دہشتگردوں کو سپورٹ کرنے کا الزام غلط ہے ۔ پیپلز پارٹی نے کبھی کرپشن کرنے والوں کو سپورٹ نہیں کیا اگر ڈاکٹر عاصم پر دہشتگردوں کو سپورٹ کرنے کا الزام ہے تو پنجاب کے ایک وزیر پر بھی دہشتگردوں کو سپورٹ کرنے کا الزام ہے اس کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی دہشتگردوں کیخلاف بنائے گئے قوانین کو آئین اور قانون کے مطابق صرف دہشتگردوں کیخلاف استعمال کیا جائے پیپلز پارٹی عوام میں نہیں گئی جس کا فائدہ پی ٹی آئی کو ہوا ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کو اپنے چیمبر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا ک حکومت نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کی مناسبت سے کمی نہیں کی عام کو صرف لولی پاپ دیا گیا ہے حکومت اپنا خزانہ بھرنے کیلئے عوام سے پیسے چھین رہی ہے ہم موجودہ اضافے کو مسترد کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چاروں صوبائی الیکشن کمشنر مستعفی ہوں وہ عدلیہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی قومی خزانے سے مانہ نو لاکھ روپے وصول کررہے ہیں ملک کے سربراہ وزیراعظم ہوتا ہے تمام ادارے ان کے ماتحت ہوتے ہیں یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ادارے جو کچھ کررہے ہیں وزیراعظم اس سے لاعلم ہو ں؟ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کبھی کرپشن کو سپورٹ نہیں کیا جب دہشتگردوں کیخلاف قوانین بنائے جارہے تھے تو اس وقت بھی ہم نے کہا تھا کہ سول افراد کو ان قوانین کے تحت نہ پکڑا جائے میں نے جو جنگ کی بات کی تھی اس کا مطلب لفظوں کی جنگ تھا حکومت نے خود ایک نئی جھنگ چھیڑ دی ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ پرویز مشرف کو بارہ اکتوبر 1999ء کے اقدام کیخلاف پکڑا جائے اگر ایمرجنسی کیخلاف پکڑا گیا تو وہ بچ جائے گا اور ایسا ہی ہوا ہے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق مشرف دور میں پیپلز پارٹی کے دو سے زیادہ کرپشن ہوئی ہے ہمارے رہنماؤں کو قانون سے ہٹ کر گرفتار کیا گیا ہے دنیا میں جب تک جرم ثابت ن ہیں ہوتا کوئی ملزم مجرم نہیں ہوتا کیا نیب کو سندھ کے علاوہ دوسرے صوبوں میں کرپشن نظر نہیں آرہی انہوں نے کہا کہ انڈیا اقتصادی راہداری کے منصوبے پر پاگل ہوگیا ہے ہمارے نہتے عوام کو بلااشتعال فائرنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے عالمی برادری اس کا نوٹس لے ۔

خورشید شاہ نے کہا کہ میرے پاس چار پانچ وزارتوں کا قلمدان رہا ہے لیکن کوئی ایک بھی کرپشن ثابت نہیں کرسکتا غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہوں آج تک کوئی پلاٹ نہیں لیا اور نہ ہی پارلیمنٹ سے کوئی میڈیسن لی ہیں باقاعدگی سے ٹیکس دیتا ہوں پاکستان پیپلز پارٹی سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار ہوئی ہے ہم دہشتگردی میں اپنی قائد بے نظیر بھٹو شہید کو کھو دیا ہے انہوں نے کہا کہ فرینڈلی اپوزیشن نہ تھی اور نہ ہے پیپلز پارٹی ہے اور میں پارٹی پاکستان کے کسانوں اور مزدوروں کے لئے اپنی جان بھی دے سکتا ہوں وزیراعظم سے ملنے کا شوق نہیں اگر انہوں نے رابطہ کیا تو ملوں گا ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اپنی مدت پورے کرے اور جمہوریت کا تسلسل قائم رہے انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں نے شملہ معاہدہ کیا قیدیوں کو آزاد کرایا اور دہشتگردی کیخلاف جنگ بھی ہم نے شروع کی ہے لیکن ڈکٹیٹروں نے اس ملک کو کیا دیا ہے ۔