وزارت پٹرولیم افسران پر میرا کوئی اختیار نہیں ہے‘ شاہد خاقان عباسی کا اپنی بے بسی کا اظہار،کرک میں سالانہ 13 ارب کی گیس چوری ہوتی ہے‘ لوگ ٹریکٹر کے پہیوں میں بھی گیس بھرتے ہیں،سوئی سدرن کے افسران کو دہشتگردوں کو فنڈز فراہم کرنے پر گرفتار کیا گیا‘ قائمہ کمیٹی پٹرولیم میں انکشافات

بدھ 2 ستمبر 2015 09:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2ستمبر۔2015ء) وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ وزارت پٹرولیم کے افسران پر انکا اختیار ختم ہو گیا ہے جبکہ گیس کمپنی کا جنرل منیجر بھی ان کا حکم نہیں مانتا‘ یہ انکشاف قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت بلال ورک نے کی۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کرک میں سالانہ 13 ارب روپے کی گیس چوری ہوتی ہے اس چوری کو روکنے کے لئے 6 ارب 65 کروڑ کا منصوبہ بنایا گیا ہے لیکن فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث یہ منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا۔

اجلاس میں سیکرٹری پٹرولیم‘ ایس این جی پی ایل‘ سوئی سدرن گیس کمپنی‘ او جی ڈی سی ایل کے اعلیٰ افسران بھی شریک ہوئے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گیس چوری بل 2014ء بروقت کمیٹی میں پیش بنہ کرنے پر وہ ناکارہ ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

بل کالعدم ہونے سے ملک میں گیس چوری کا کوئی قانون بھی نہیں ہے جس سے 400 ارب روپے کی گیس چوری میں ملوث امراء فائدہ اٹھائیں گے۔

اراکین بل کو بروقت پیش نہ کرنے پر وزارت پٹرولیم کے افسران پر بھی برس پڑے۔ قائمہ کمیٹی نے اراکین پارلیمنٹ کی ترقیاتی سکیمیں جلد مکمل نہ کرنے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور کمیٹی نے متفقہ طور پر گیس کمپنیوں کو ہدایت کی کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اندر اراکین پارلیمنٹ کی سکیموں کی رپورٹ فراہم کریں۔ وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم درانی نے کہا کہ 7 سال قبل 2 کروڑ روپے سکیموں کے لئے سوئی نادرن کو فراہم کئے تھے لیکن ابھی تک سکیم مکمل ہی نہیں کی۔

وزیر پیٹرولیم نے کہا وزارت پٹرولیم کے افسران میرا حکم نہیں مانتے میں بے بس ہوں۔ گیس کمپنی کا متعلقہ جی ایم بھی میرا حکم نہیں مانتا جس پر ممبران نے کہا کہ جب وزیرپیٹرولیم خود مایوس ہے تو پھر ہم کیا کر سکتے ہیں اور اس کمیٹی کے اجلاس ہونے کی ضرورت ہی نہیں‘ وزارت فنانس نے بتایا کہ 3.75 ارب روپے جاری کر دیئے ہیں باقی رقم 4.20 ارب کی رقم جاری کرنے کے لئے کابینہ ڈویژن کو طلب کیا گیا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ نئی سکیموں کے اجراء پر پابندی عائد ہے تاہم گھریلو کنکشن پر پابندی اٹھانے کے لئے مشترکہ کونسل سے بات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اوگرا چیئرمین سعید خان نے بتایا کہ گیس کمپنیوں کے بجٹ بارے فیصلہ ایک ماہ کے اندر اندر کر دیا جائے گا۔ کرک میں گیس چوری بارے بتایا گیا کہ ضلع میں 13 ارب کی گیس چوری ہوئی ہے۔ ایم این اے ناصر خٹک نے کہا ہے کہ چوری مقامی لوگوں کو گیس کنکشن نہ فراہم کرنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔

ڈی آئی جی کوہاٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ گیس چوری کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ گیس چوری کے 300 مقدمات درج کئے ہیں عوام گیس میٹرز لینے کے لئے تیار ہیں لیکن گیس کمپنی مسائل پیدا کر رہی ہے۔ جی ایم سوئی نادرن پشاور نے بتایا کہ 664 ارب کا منصوبہ بنایا تھا لیکن فنڈز نہ ہونے سے منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا۔ کمیٹی نے گزشتہ 3 سال کے دوران گیس رائلٹی کیف راہمی اور تقسیم کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ کرک کے لوگ گیس چوری سے ٹریکٹر کی ٹیوب میں بھی گیس بھرتے ہیں۔ صوبائی حکومت رائلٹی کی رقم کرک کو فراہم نہیں کر رہی 3 ارب میں سے صرف 90 کروڑ فراہم کئے گئے ہیں کرک میں گیس چوری طاقت سے نہیں بلکہ بات چیت سے حل ہو گا۔ انہوں نے وارننگ دی کہ اگر کرک میں طاقت استعمال کی گئی تو پورا کے پی کے خاک ہو جائے گا۔ سوئی نادرن نے بتایا کہ گیس کنکشن کے لئے 12 لاکھ درخواستیں موجود ہیں ہر سال 3 لاکھ کنکشن دیتے ہیں۔ سوئی سدرن کے ڈپتی ایم ڈی نے بتایا کہ شعیب صدیقی کو دہشتگردوں کو فنڈز فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ڈی جی رینجرز سے بھی بات چیت ہوئی ہے جنہوں نے تحقیقات شفاف طریقہ سے کرنے کا یقین دلایا ہے۔