پاک افغان بارڈر پر فوج2019تک تعینات رہے گی،چیئر مین قائمہ کمیٹی برائے دفاع ، ضر ب عضب کامیابی سے جاری ، اب تک 350فوجی جوان شہید ، 3500دہشت گرد مارے جا چکے ،پاکستان میں داعش کا نام و نشان تک نہیں ،دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف ہر صورت کارروائی ہو گی، ملکی سالمیت پر کوئی آنچ نہیں آنی چاہیے ،ڈرون حملوں میں پاکستانی حکومت کی مرضی شامل نہیں ۔شیخ روحیل اصغر

جمعہ 4 ستمبر 2015 09:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4ستمبر۔2015ء )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئر مین شیخ روحیل اصغر نے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈر پر فوج2019تک تعینات رہے گی ،ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے اب تک ضرب عضب میں 350فوجی جوان شہید جبکہ 3500دہشت گرد اس آپریشن میں مارے جا چکے ہیں ،پاکستان میں داعش کا نام و نشان تک نہیں ہے ،دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف ہر صورت کارروائی ہو گی اگر دہشت گردوں کے سہولت کار سیاسی لوگ بھی ہوئے تو چند سیاست دانوں کے چلے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ملکی سالمیت پر کوئی آنچ نہیں آنی چاہیے ،ڈرون حملوں میں پاکستانی حکومت کی مرضی شامل نہیں ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفننگ کے دوران کیا انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کی ورکنگ باؤنڈری اور LOCپر اشتعال انگیزی کے خلاف متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی کمیٹی کو ضرب عضب کے حوالے سے حوصلہ افزا بریفننگ بھی دی گئی ہے ضرب عضب کا حوالے سے انہوں نے مزید کہاکہ شمالی وزیر ستان کے علاقہ شوال میں پاک فوج کا آپریشن جاری ہے تاہم شوال کے علاقہ کی جیو گرافی تھوڑی مختلف ہے اس میں پہاڑیاں اور جنگل ہے پھر بھی پاک فوج نے بیشتر علاقہ کلیئر کر دیا ہے بس کچھ حصہ باقی ہے ٹی ڈی پیز کی واپسی اور بحالی کیلئے حکومت نے پیکج دیا ہے دہشت گرد شمالی وزیر ستان سے بھاگ کر افغانستان چلے گے ہیں اور وہاں جا کر وہ داعش کے ساتھ مل گئے ہیں پاک فوج2019تک افغان بارڈر پر تعینات رہے گی تاکہ افغانستان بھاگ جانے والے دہشت گرد وں کو واپس نہ آنے دیا جائے لائن آف کنٹرول سیاچن میں پاک فوج سے اظہار یک جہتی کیلئے قائمہ کمیٹی دفاع کے ارکان سیاچن جائیں گے ضرب عضب میں اب تک350فوجی جوان شہید ہو چکے ہیں جبکہ ضرب عضب میں اب تک3500دہشت گرد مارے جا چکے ہیں دہشت گردوں کا خاتمہ پہلا مرحلہ ہے جبکہ انکے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کا مرحلہ دوسرا ہے ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر دہشت گردوں کے سہولت کاروں میں سیاسی شخصیات بھی شامل ہو گئیں تو انکے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی چند سیاست دان اگر چلے بھی جاتے ہیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا ملکی سالمیت پر کوئی آنچ نہیں آنی چاہیے ہمارے ملک میں داعش کا نام ونشان نہیں ہے لیکن شمالی وزیر ستان سے دہشت گرد بھاگ کر افغانستا ن چلے گے ہیں اور وہاں جا کر انہوں نے داعش میں شمولیت اختیار کر لی ہے پاکستان کی حدود میں امریکی ڈرون حملوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں شیخ روحیل اصغر کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں میں پاکستا ن کی مرضی شامل نہیں ہے بلکہ امریکہ خود اپنی انفارمیشن پر ڈرو ن حملے کرتا ہے کو لیشن سپورٹ فنڈ پر مذاکرات جاری ہیں ضرب عضب کے مکمل ہونے کی تاریخ نہیں دے سکتا۔

متعلقہ عنوان :