سینٹ،سانحہ منیٰ میں شہید اور لاپتہ پاکستانیوں کے معاملے پر اپوزیشن کا شدید احتجاج،واک آؤٹ، 300 کے قریب پاکستانی شہید اور لاپتہ ہوئے،حکومت ناکام ہو چکی، سینکڑوں شہدا اور لاپتہ پاکستانیوں کے لواحقین پریشانی کا شکار ہیں،سعودی حکومت نے جاں بحق افراد کی تدفین کر دی، ورثاء اپنے پیاروں کی راہ دیکھ رہے ہیں ، ورثاء کو ویزہ بھی نہیں مل رہا، اعتزاز احسن، سعودی حکومت نے تمام شہدا کو دفن کر دیا،سینیٹر کبیر،رپورٹ کا انتظار کرنا چاہئے،غفور حیدری،حکومتی اقدامات سے ایوان کو مطلع کیا،پرویز رشید

جمعہ 9 اکتوبر 2015 08:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9اکتوبر۔2015ء) سینٹ میں اپوزیشن اراکین نے سانحہ منیٰ کے بارے میں حکومت کی جانب سے تسلی بخش جواب نہ ملنے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ سینیٹر اعتزاز احسن اور اپوزیشن نے دیگر ارکان نے سانحہ منیٰ پر وفاقی وزیر پرویز رشید کی جانب سے حکومتی کارکردگی بیان کرنے اور سعودی عرب میں شہید ہونے والے اور لاپتہ پاکستانیوں کے بارے میں مفصل جواب نہ دینے پر ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے اپوزیشن اراکین کو منانے کیلئے سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا اور سینیٹر پرویز رشید کو بجھوایا گیا مگر اپوزیشن اراکین نے ایوان میں واپس آنے سے انکار کر دیا۔ اس سے قبل سانحہ منیٰ میں شہید اور لاپتہ پاکستانی حجاج کرام کے بارے میں معلومات فراہم نہ کرنے پر اراکین سینٹ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حکومت حاجیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ابھی تک سینکڑوں شہدا اور لاپتہ پاکستانیوں کے بارے میں ان کے لواحقین پریشانی کا شکار ہیں سینٹ میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ سانحہ منیٰ میں 300 کے قریب پاکستانی شہید اور لاپتہ ہوئے ہیں اور ان کا بھی تک پتہ نہیں چل رہا ہے یہ حکومت کی بے حسی کی انتہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت نے سانحہ منیٰ میں جاں بحق افراد کی تدفین کر دی ہے اور یہاں پر ورثاء ابھی تک اپنے پیاروں کی راہ دیکھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ لاپتہ پاکستانیوں کے ورثاء اپنے خرچے پر سعودی عرب جانے کے خواہشمند ہیں مگر انہیں ویزہ نہیں مل رہا ہے انہوں نے کہا کہ لاپتہ افرد اپنے خاندانوں کیلئے ساری زندگی کی اذایت بن جاتی ہے۔

حکومت پاکستان نے معاملے کو پیمرا کے ذریعے دبانے کی کوششیں کی ہیں اور اس وجہ سے میڈیا چینل نے معاملے کو پس پشت ڈال دیا ہے مگر ہم اس معاملے کو دبانے نہیں دینگے اور جب تک مسئلہ حل نہیں ہو جاتا ہے اس وقت تک ہم حکمرانوں کو یاد دلاتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ حکومت بتائے کہ انہوں نے لاپتہ پاکستانیوں اور شہداء کے بارے میں کیا کیا ہے۔ یہ بہت افسوس کا مقام ہے کہ حکومت شہدا کو پاکستان لانے اور لاپتہ حاجیوں کا پتہ لگانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

سینیٹر میر کبیر محمد نے کہا کہ سانحہ منیٰ میں جو حجاج شہید ہوئے ہیں یا لاپتہ ہیں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں 3 کارڈ دیئے جاتے ہیں اور ایک ہاتھ پر بینڈ باندھا جاتا ہے مجھے سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ وہ کارڈ یا ربن کہاں گئے ہیں یہ سعودی اور پاکستانی حکومت کی سستی کی وجہ سے ہوا ہے لگتا یہ ہے کہ سعودی حکومت نے تمام شہدا کو دفن کر دیا ہے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ سانحہ منیٰ کے بارے میں ہمیں معلومات پاکستان سے ملی ہیں یہ ایک بہت بڑا حادثہ تھا اس سلسلے میں قونصل جنرل سے بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ 2 ہزار سے زیادہ حاجی شہید ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت کے انتظامات پہلے کی طرح شاندار تھے آنے اور جانے کے راستے الگ الگ ہیں انہوں نے کہا کہ تمام تر انتظامات کے باوجود کوئی نقص ہے جو منیٰ میں حجاج کرام آمنے سامنے ہوئے اور یہ حادثہ پیش آیا ہے سانحہ منیٰ کے بارے میں سعودی حکومت نے ایک کمیشن قائم کیا ہے ہمیں سعودی حکومت کی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہئے اس موقع پر وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ اس معاملے کے بارے میں تمام تر اعداد و شمار اور حکومتی اقدامات سے ایوان بالا کو مطلع کیا ہے انہوں نے کہا کہ حج انتظامات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے گزشتہ دو سالوں میں حکومت کی جانب سے حجاج کرام کیلئے جو انتظامات کئے گئے تھے وہ سب کے سامنے ہیں ماضی میں حجاج کرام نے بددعاؤں کیلئے ہاتھ اٹھائے جبکہ ہمارے دور حکومت کو دعائیں دی گئیں انہوں نے کہا کہ سانحہ منیٰ پر پوری قوم غمزدہ ہے اور یہ پورے ایوان کا مسئلہ ہے سانحہ کے بعد وزیر مذہبی امور اب تک سعودی عرب میں مقیم ہیں جن افراد کو شناخت کیا گیا ان کی تصاویر ویب سائٹ پر موجود ہے حج سیزن کے خاتمے کے بعد شہید حاجیوں کے لواحقین کو سعودی عرب جانے کی اجازت ہو گی انہوں نے کہا کہ پیمرا کی جانب سے تمام ٹی وی چینلز کو ایک نرم درخواست کی گئی تھی کہ سانحہ منیٰ کے حوالے سے رپورٹوں میں دونوں ممالک کے تعلقات کو مدنظر رکھا جائے اور ایسے الفاظ ادا نہ کئے جائیں جن سے دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات متاثر ہوں۔

ا نہوں نے کہا کہ سعودی عرب جانے والے حجاج کرام ایک معاہدے پر دستخط کرتے ہیں جس کے تحت سعودی عرب میں انتقال کرنے والوں کو وہیں پر دفن کیا جائے گا۔