مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس،خصوصی عدالت کا ازسرنو تحقیقات کا حکم ،ایف آئی اے تحقیقات ٹیم مشرف ، شوکت عزیز ، عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد کیخلاف تحقیقات اور بیانات ریکارڈ کرکے رپورٹ 17دسمبر کو عدالت میں پیش کی جائے،عدالت ،اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی کو دوبارہ تحقیقات کرنے کا فیصلہ درست نہیں،خصوصی عدالت نے فیصلہ سنا دیا

ہفتہ 28 نومبر 2015 09:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28نومبر۔2015ء)سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف خصوصی عدالت نے سنگین غداری مقدمے میں ازسرنو تحقیقات کا حکم دیدیا ہے ۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم ازسرنو سابق صدر پرویز مشرف ، سابق وزیراعظم شوکت عزیز ، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور سابق وزیر قانون زاہد حامد کیخلاف تحقیقات اور بیانات ریکارڈ کرکے رپورٹ سترہ دسمبر کو عدالت میں پیشکئے جائیں ۔

عدالت نے جمعہ کے روز رجسٹرار کے ذریعے سنائے گئے فیصلے میں کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی کو دوبارہ تحقیقات کرنے کا فیصلہ درست نہیں ۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے تین نومبر 2007ء کو سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے ایمرجنسی لگانے کے حوالے سے سنگین غداری مقدمے کی سماعت کی اس دوران استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ اور پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم پیش ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ دس نومبر کے فیصلے سے آگاہ کیا اور پورا فیصلہ پڑھ کر سنایا انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ نئی جے آئی ٹی تشکیل دی جائے اور تحقیقات کی جائیں انہوں نے یہ بھی موقف اختیار کیا کہ آرٹیکل 6کے تحت پرویز مشرف کے معاونین اور دیگرملزمان کیخلاف ایک ساتھ تحقیقات کرنا ضروری ہے صرف پرویز مشرف کیخلاف تحقیقات کرنے کا عدالت عالیہ کا حکم مناسب نہیں ہے جبکہ استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ جو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا تھا اس کیخلاف وفاقی حکومت نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور عدالت کے اس فیصلے کو چیلنج کیاجارہاہے ۔

(جاری ہے)

سابق چیف جسٹس ، سابق وزیراعظم اور سابق وزیر قانون کے بیانات بھی ریکارڈ ہوچکے ہیں جن کو دوبارہ ریکارڈ کرنے کی ضرورت نہیں ہے جس پر بینچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ معاملات دیکھ کر فیصلہ کرینگے ضرورت ہوئی تو نئی جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی وگرنہ نہیں انہوں نے مقدمے کی سماعت مکمل کرتے ہوئے صرف اس حد تک کہ آیا جے آئی ٹی تحقیقات کا آغاز کرے گی یا کوئی اور ادارہ کرے گا اس حوالے سے عدالت نے چار بجے شام تک فیصلہ محفوظ کیا اور پھر تین رکنی بینچ کا یہ فیصلہ رجسٹرار نے پڑھ کر سنایا چار صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے ازسرنو کیس کی تحقیقات کرے سابق چیف جسٹس سابق وزیراعظم اور سابق وزیر قانون کے بیانات بھی دوبارہ سے ریکارڈ کئے جائیں نئے بیانات سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ سترہ دسمبر تک ایف آئی اے خصوصی عدالت میں پیش کرے یہ فیصلہ تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے خود تحریر کیا ہے فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے مجاز ادارہ ہے اور وہی تحقیقات کرے گا اس حوالے سے کسی جے آئی ٹی کی ضرورت نہیں ہے بعد ازاں مقدمے کی مزید سماعت سترہ دسمبر تک ملتوی کردی گئی