طالبان سے مذاکرات،پاکستان،افغانستان،چین، امریکہ 16 جنوری کو مفاہمتی عمل کا روٹ میپ طے کرینگے،وزیر دفاع، جنرل راحیل شریف کا دورہ کابل کامیاب رہا، ہمسائیوں کے ساتھ امن سے رہنا چاہتے ہیں، افغان مفاہمتی عمل میں کابل اور طالبان فریق ہیں،پاک افغان ایجنسیوں میں خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا جائیگا،پاکستانی طالبان پر مفاہمت عمل میں شامل ہونے کیلئے دباؤ ڈالا جائے گا،سینٹ میں اظہار خیال،افغانستان سے پاکستان پر حملوں اور ملا فضل اللہ کی حوالگی پر افغان حکومت سے کیا بات چیت کی گئی،اعتزاز احسن

جمعہ 1 جنوری 2016 09:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔یکم جنوری ۔2016ء) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا دورہ کابل کامیاب رہا ہے ، ہمسائیوں کے ساتھ امن سے رہنا چاہتے ہیں ، افغان مفاہمتی عمل میں کابل اور طالبان فریق ہیں ، فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے اہم کردار ادا کررہے ہیں ، طالبان کی اکثریت مفاہمت چاہتی ہے ، پاکستان افغانستان چین اور امریکہ 16 جنوری کو مفاہمتی عمل کا روٹ میپ طے کرینگے پاکستانی طالبان پر مفاہمت کے عمل میں شامل ہونے کے لئے دباؤ ڈالا جائے گا ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے جمعرات کو سینٹ اجلاس میں آرمی چیف کے دورہ کابل کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ افغانستان کے صدر ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلئے 9دسمبر کو اسلام آباد میں آئے تھے اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات ہوئی تھی جس میں دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق ہوا انہوں نے مزید کہا کہ افغان مفاہمتی عمل میں کابل اور طالبان فریق ہیں طالبان کی اکثریت مذاکرات کی حامی ہے افغان طالبان اور کابل حکومت کے مابین مذاکرات کی بحالی کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں اس حوالے سے پاکستان افغانستان امریکہ اور چین سولہ جنوری کو مفاہمتی عمل کا روٹ میپ طے کرینگے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغان ایجنسیوں کے درمیان خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا اس کے علاوہ پاکستانی طالبان پر مفاہمت کے عمل میں شامل ہونے کے لئے دباؤ ڈالا جائے گا وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان کیخلاف کسیکو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینگے کوئٹہ ، قندھار کابل پشاور کے درمیان کور کمانڈر کی سطح پر رابطہ کئے جائینگے انہوں نے کہا کہ پندرہ سال میں جو کام فوجی مقاصد کے ذریعے حاصل نہیں کیا جاسکا اب وہ باہمی تعاون کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے ہم امن کو فروغ دینا چاہتے ہیں افغانستان سمیت برصغیر میں امن کے قیام کے لئے کوشاں ہیں اس موقع پر قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر دفاع نے کوئی نئی معلومات نہیں دی یہ پہلے سے پتہ ہیں یہ تو ٹھیک ہے کہ پاکستان کی سرزمین افغانستان کیخلاف استعمال نہیں ہوگی مگر اس بارے میں بتایا جائے کہ افغانستان سے پاکستان پر حملوں اور ملا فضل اللہ کی حوالگی سے افغان حکومت سے کیا بات چیت کی گئی اس پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغان حکومت پاکستان کیخلاف اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے کی یقینی بنائے گی ہم نے آپریشن ضرب عضب سے ٹی ٹی پی کے لوگوں کی پناہ گاہیں ختم کردی ہیں اور ان کا سارا ڈھانچہ بکھر گیا ہے