ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس: گرفتار تینوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع ، معظم علی خان کے چہرے سے کپڑا ہٹایا جائے،عدالت ،دہشت گرد نہیں کپڑا نہیں ہٹاؤں گا،ملزم کا موقف،عدالت کا تینوں ملزمان محسن علی ،معظم علی اور خالد شمیم کو 18 جنوری کودوبارہ پیش کرنے کا حکم

منگل 5 جنوری 2016 09:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 5جنوری۔2016ء) متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار تینوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کردی گئی ،ایف آئی اے نے ملزمان سید محسن، خالد محمود اور معظم علی خان کو چہرے ڈھانپ کر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی کے روبرو پیش کیا۔تفصیلات کے مطابق پیر کے روزایف آئی اے نے عمران فاروق قتل کیس کے ملزمان سید محسن، خالد محمود اور معظم علی خان کو چہرے ڈھانپ کر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی کے روبرو پیش کیا۔

عدالت نے ملزمان کے چہرے سے کپڑا ہٹانے کا حکم دیا تو معظم علی خان نے کہا کہ وہ اپنے چہرے سے کپڑا نہیں ہٹائیں گے کیونکہ وہ دہشت گرد نہیں۔ سماعت کے باقاعدہ آغاز پر ایف آئی اے کے تفتیشی افسر شہزاد ظفر نے جسمانی ریمانڈ میں 15 توسیع کی درخواست کی ۔

(جاری ہے)

جس پر ملزمان کے وکلاء نے کہا کہ اگر مدعی نے ریمانڈ کا فیصلہ کرنا ہے تو ہم گھر چلے جاتے ہیں،آج ریمانڈ کی اندھی درخواست جمع کروائی گئی ہے،جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جائے اورملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے۔

ملزمان کے وکیل نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی کہا ہے کاغذ پر تو نہیں ہے،پوچھا جائے اب تک ایف آئی اے نے کیا پیشرفت کی ،ایف آئی اے نے تفتیش میں پیشرفت کی جو رپورٹ جمع کروائی ہیں اس میں کہیں نہیں لکھا کے ملزمان نے اقرار جرم کر لیا ہے۔تاہم عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے ملزمان کو مزید 14 روز کے لئے جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔

سماعت کے دوران ملزم معظم علی کے وکیل منصور آفریدی نے اپنے دلائل میں کہا کہ سرکار نے 1992 میں عمران فاروق کے سر کی قیمت 7 لاکھ جب کہ بعد میں 50 لاکھ مقررکی،عمران فاروق فرار ہو کر لندن گئے جہاں انہوں نے برطانوی شہریت حاصل کی، 2010 میں لندن میں ہی ان کا قتل ہوا جب کہ ایف آئی اے نے مقدمہ 2015 میں پاکستان میں درج کیا، قتل کے مقدمے میں گرفتار ان کا موکل برطانوی شہری ہے یعنی قاتل اور مقتول دونوں ہی برطانوی شہری ہیں، اس صورت حال میں قانون کے مطابق پاکستان مقدمے میں مدعی نہیں بن سکتا۔

ریمانڈ کی استدعا کے خلاف منصور آفریدی نے کہا کہ ایف آئی اے بار بار ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مانگ رہی ہے، حتیٰ کہ عدالت کو یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ملزمان کے اب تک کتنے ریمانڈ ہوئے جو غیر قانونی ہے۔۔انسداد دہشتگردی کی عدالت میں عمران فاروق قتل کیس،عدالت نے ملزمان کا14روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے ایف آئی کے حوالے کر دیا اور تینوں ملزمان محسن علی ،معظم علی اور خالد شمیم کو 18 جنوری کو پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :