پا کستان ، سری لنکا کے مابین جے ایف17تھنڈر طیاروں کی فروخت کا معاہدہ طے پاگیا، ابتدائی مرحلے میں پاکستان سری لنکا کو8جے ایف17تھنڈر طیارے فروخت کرے گا،پاکستان اورسری لنکا کا انسداد دہشت گردی و دفاعی پیداوار سمیت 8شعبوں میں تعاون پر اتفاق، وفود کی سطح پر ہونیوالی ملاقا ت میں دوطرفہ تجارت حجم کو ایک ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ،سری لنکا پہلا ملک ہے جس سے پاکستان آزادانہ تجارت کرے گا،نوازشریف

بدھ 6 جنوری 2016 09:40

کولمبو(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6جنوری۔2016ء)پاکستان اور سری لنکا کے درمیان جے ایف17تھنڈر طیاروں کی فروخت کا معاہدہ طے پاگیا،پاکستان ابتدائی مرحلے میں سری لنکا کو8جے ایف17تھنڈر طیارے فروخت کرے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سری لنکن حکومت نے پاکستان کے جے ایف17تھنڈر طیارے خریدنے میں دلچسپی لی تھی اور اس سلسلے میں بات چیت کے بعد وزیراعظم محمد نوازشریف کے دورہ سری لنکا کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان معاہدہ طے پاگیا۔

معاہدے کے ابتدائی مرحلے میں پاکستان8طیارے سری لنکا کو فروخت کرے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ہونے والی ڈیل کو سبوتاژ کرنا چاہتا تھا تاہم بھارت کامیاب نہیں ہوسکا۔سری لنکن حکومت نے بھارتی دباؤ کو خاطر خواہ میں نہ لایا اور پاکستان سے معاہدہ کرلیا۔

(جاری ہے)

سری لنکا پہلا ملک ہوگا جو پاکستان سے جے ایف17تھنڈر طیارے خریدے گا۔

برما اور ملائیشیاء بھی جے ایف 17تھنڈرطیارے خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اس حوالے سے بھی بات چیت شروع ہو جائے گی۔ادھرپاکستان اورسری لنکا نے انسداد دہشت گردی ، دفاعی پیداوار ، تجارت اور سائنس و ٹیکنالوجی سمیت 8شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے ، دوطرفہ تجارت حجم کو ایک ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سری لنکا کا عالمی اور علاقائی امور پر موقف یکساں ہے اور دونوں ممالک باہمی تعاون کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں وزیراعظم نوازشریف نیسری لنکن صدر کو پاکستان کے دورے کی دعوت دیدی جسے انہوں نے یہ دعوت قبول کرلی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے وفود کے ہمراہ سری لنکا صدر میتھری پالا سری سینا سے ملاقات کی ،وفود کی سطح پر ہونیوالی ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک انسداد دہشت گردی کیلئے ملکر کام کریں گے اور کیونکہ دونوں ممالک کا عالمی و علائی امور پر موقف یکساں ہے ، دونو ں ممالک کے درمیان دفاعی پیداوار، تعلیم ، صحت ، تجارت ، سائنس و ٹیکنالوجی، ثقافت ،جیولری سمیت آٹھ شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ۔

ملاقات کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی ،دونوں ملکوں کے تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہیں ،پاکستان اور سری لنکا باہمی تعاون کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 8 معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں ،دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کے مواقع موجود ہیں اورباہمی تجارت ایک ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف پورا کریں گے،سائنس ،ٹیکنالوجی ،زراعت کے شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دیں گے ۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ عالمی اور علاقائی امور پر دونوں ملکوں کا موقف یکساں ہے اور دونوں ممالک دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑ رہے ہیں اور پاکستان انسداد دہشت گردی کے لئے سری لنکا کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے تیار ہے ، دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے اقدام پر مل کر کام کریں گے،انہوں نے کہاکہ پاک بحریہ کی مشقوں میں سری لنکا کی شرکت کرنا خوش آئند بات ہے ،دونوں ممالک مشترکہ مشقوں کے انعقاد پر تعاون کریں گے۔

وزیراعظم نے سری لنکن صدر کی جانب سے مہمان نواز اور شاندار استقبال پر حکومت سری لنکا اور عوام کا شکریہ ادا کیا ۔وزیراعظم نوازشریف نے سری لنکن صدر میتھری پالا سری سینا کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی جو انہوں نے قبول کرلی۔سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دوستانہ تعلقات موجودہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید گہرے ہورہے ہیں ، دونوں ممالک سائنس وٹیکنالوجی ، دفاعی پیداوار ، تجارت سمیت مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے اور ہم پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔

سری لنکن صدر نے وزیراعظم نوازشریف کا سری لنکن میں 20سالہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کی طرف سے فراہم کیے گئے تعاون پر شکریہ ادا کیا ، انہوں نے کہاکہ ہم اپنے ڈی پیز کے بحالی کیلئے پاکستان کی مدد چاہتے ہیں ، سری لنکا کے صدر نے کہا کہ نادر بائیو میٹرک سسٹم سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اس ضمن میں پاکستان سے باقاعدہ درخواست کی ہے جس پر پاکستان نے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

وزیراعظم نوازشریف کے ہمراہ وفاقی وزیر دفاعی پیداواررانا تنویر ، وزیر تجارت خرم دستگیر ، مشیر خارجہ طارق فاطمی اور دیگر وفاقی سیکرٹری بھی موجود تھے ۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سری لنکا پہلا ملک ہے جس سے پاکستان آزادانہ تجارت کرے گا، دونوں ممالک کا باہمی تجارت کا ہدف ایک ارب ڈالر ہوگیا ہے، دوطرفہ سمجھوتوں سے تعاون کو فروغ ملے گا، نجی شعبوں سے اشتراک سے باہمی تجارت کو فروغ مل رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے سری لنکا کے صدر کے ہمراہ کولمبو میں ”ایک ملک“ کے نام پر پاکستانی مصنوعات کی تین روزہ نمائش کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اس نمائش میں 100 سے زائد پاکستانی کمپنیاں شرکت کررہی ہیں جس میں ٹیکسٹائل کے علاوہ آلات جراحی اور دیگر اشیاء کی نمائش کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات میں خوشحالی کیلئے نمائش نے نئے باب کا اضافہ کیا ہے ۔

نجی شعبے کے تعاون کو فروغ سے دونوں ملک مزید قریب آئیں گے۔ وزیراعظم نواز شریف نے سری لنکا کے صدر کو بھی پاکستان میں تجارتی نمائش کے انعقاد کی دعوت بھی دی جس کو سری لنکا کے صدر نے قبول کرلیا۔ اس موقع پر سری لنکا کے صدر نے نمائش تقریب سے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی جانب سے نمائش کا انعقاد خوش آئند ہے اس نمائش کے انعقاد سے باہمی تجارت کو فروغ ملے گا۔

پاکستان اور سری لنکا کو تجارتی مواقعوں سے فائدہ اٹھنا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تجارت کی ایک بہت بڑی مندی ہے پاکستان علاقائی ترقی کیلئے راہداری منصوبوں کو فروغ دے رہا ہے راہداری منصوبے کی وجہ سے خطے میں تیزی سے ترقی ہوگی ۔ نجی شعبوں میں شراکت داری سے معاسی سرگرمیوں کو تیز کیا جاسکتا ہے کیونکہ تجارت کے فروغ میں نجی شعبوں کا کردار کلیدی ہوتا ہے۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ پاکستان جنوبی ایشیاء میں اسلحے کی دوڑنہیں چاہتا، خطے کی ترقی کیلئے اسٹریٹجک مذاکرات کی ضرورت ہے ،تنازعات سے پاک ایشیا ء میراوژن ہے ،2017ء کے آخرتک ملک کواندھیروں سے نجات دلاناہمارااولین ہدف ہے ،حکومت کی بہترمعاشی اورسیاسی پالیسی کی بدولت بجٹ خسارہ کم ہوا،ملک سے دہشتگردی کاخاتمہ کرکے امن قائم رکھا۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے دارالحکومت کولمبومیں انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ایکشن اینڈاسٹریٹجک سٹیڈیزکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں سری لنکن صدر،وزراء پارلیمنٹرین سمیت دیگرحکام شریک تھے ،وزیراعظم نوازشریف کاکہناتھاکہ دہشتگردی کے خلاف بلاامتیازکارروائی ہورہی ہے ،ملک بھرکے دہشتگردوں کی تمام پناہ گاہوں کوتباہ کرنے کے ساتھ دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے ،اس کے ساتھ ساتھ ہمیشہ کیلئے انتہاء پسندی کی جڑوں کابھی خاتمہ کرناہوگا۔

انہوں نے کہاکہ معاشی بحالی کیلئے حکومت نے سخت اقدمات کئے ہیں ،حکومتی پالیسیوں کی بدولت بجٹ خسارہ کافی کم رہا،موجودہ بجٹ خسارہ 6فیصدہے ،موڈیزسمیت تمام عالمی ادارے ہمارے معاشی استحکام کااعتراف کرتے ہیں،ملک میں توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے توانائی بحران پرقابوپانے کیلئے موٴثرحکمت عملی تشکیل دیدی ہے ۔انہوں نے کہاکہ علاقائی رابطوں کے فروغ ہماری حکمت عملی کااہم جزوہے ،علاقائی رابطوں کیلئے راہداری منصوبہ نہایت اہمیت کاحامل ہے ،ہماری عوام کی خوشحالی کیلئے امن کی ضرورت ہے ،پاک چین اقتصادی راہداری کے46ارب ڈالرکے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے پرعمل ہورہاہے ،تاپی ،کاسا1000،طورخم روڈعلاقائی رابطوں کی کڑی ہے ،پاکستان تابی ،کاسا1000سمیت دیگرمنصوبے کاحامی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان جنوبی ایشیاء میں اسلحہ کی دوڑمیں نہیں جاناچاہتاہے ،بھارت سے خوشگوارتعلقات کیلئے نئی دہلی کادورہ کیا۔وزیراعظم مودی کے دورہ لاہورسے تعلقات کونئی جہت ملی ۔پریس کانفرنس میں بھارتی ہم منصب سے ملاقات کے مثبت نتائج برآمدہوئے ،ہمیں اعتمادپرمبنی تعلقات کوآگے بڑھاناہوگا۔انہوں نے کہاکہ بھارتی قیادت پرواضح کیاکہ ہمیں غربت،جہالت ،بے روزگاری اورانتہاء پسندی کے خلاف لڑناہے ،اقوام متحدہ میں امن فارمولہ پیش کیاگیا،جنوبی ایشیاء کی ترقی کیلئے اسٹریٹجک مذاکرات کی ضرورت ہے ،پاکستانی قوم کواحساس ہے کہ ہمارامستقبل جمہوری عمل سے وابستہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اورسری لنکاکااہم جغرافیائی محل وقوع پرواقع ہے ،سری لنکابحیرہ عرب کااہم ملک ہے ،جس سے بحری تعاون کوفروغ دیناچاہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہماری بندرگاہیں چین ،یورپ،وسطی ایشیاء کے ممالک سمیت مختلف ممالک کی تجارت کییلئے اہم ہے ،پاکستان جغرافیائی لحاظ سے اہم ملک ہے ،ان کاکہناتھاکہ دونوں ممالک کے درمیان وفودکی سطح پرتبادلے ہونے چاہئیں ۔دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں اضافے کے بے پناہ مواقع موجودہیں ،پاکستان توانائی سمیت مختلف شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے موزوں ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان سرمایہ کاری کیلئے متعدداقتصادی زون قائم کررہے ہیں ،سری لنکن کے تاجروں کوپاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتاہوں