محدود پیمانے پر تلورکے شکار کی اجازت دی جائے،وفاق کی سپریم کورٹ سے استدعا، اجازت نامے منسوخ ہونے کامطلب یہی تھاکہ یہ سب قانون کیخلاف ہے،جسٹس ثاقب نثار، قانون میں تفریق نہیں برتی جاسکتی،جسٹس قاضی فائزعیسی،عالمی قوانین ہماری روایات سے متصادم ہوں تومقامی قانون کوترجیح دی جانی چاہیے، جسٹس عمرعطاء بندیال،فاروق نائیک کے دلائل جاری سماعت آج تک ملتوی

جمعرات 7 جنوری 2016 09:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7جنوری۔2016ء )سپریم کورٹ میں سائبیریاسے ہجرت کرکے آنیوالے نایاب پرندے تلورکے شکار کی محدود پیمانے پر اجازت دینے کے لیے حوالے سے دائردرخواستوں کی سماعت کے دوران وفاق نے عدالت سے محدود پیمانے پرشکار کی اجازت مانگ لی ہے جبکہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاہے کہ اجازت نامے منسوخ ہونے کامطلب ہی یہی تھاکہ یہ سب قانون کے خلاف ہے،جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ قانون میں تفریق نہیں برتی جاسکتی ،یاقانون سب پر لاگوہوگایاکسی پربھی نہیں،یہ نہیں ہوسکتاکہ غیرملکیوں کوتواجازت دی جائے اوردیگر کو روک دیاجائے، ملکی قوانین پرغیر ملکی قوانین کوترجیح نہیں دی جاسکتی ، کیاجنگلی حیات وزارت خارجہ کے ذمہ ہے صوبائی قوانین کیااس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ نایاب پرندے کے شکارکی اجازت دی جائے وفاق کی نظرثانی کی درخواست وزارت ماحولیات ہونے کے باوجود وزارت خارجہ نے دائرکی ہے، کیا آئین میں کسی جگہ غیرملکی شخصیات کاذکرہے ؟ کیاوائلڈلائف سے متعلق معاملات وزارت خارجہ ڈیل کرتی ہے بین الاقوامی جنگلی حیات قوانین صرف پاکستان میں عالمی مسئلہ ہے ہجرت کرکے آنے والے مہمانوں کی توحفاظت کی جاتی ہے اور آپ ہیں کہ انھیں مارے جارہے ہیں جتنے مرضی اعلیٰ مہمان ہوں قانون کی پابندی توبہرحال لازم ہے ہجرت کرکے ایک پرندہ یہاں آتاہے اوراسے یہاں قتل کردیاجاتاہے،جسٹس عمرعطاء بندیال نے کہاکہ عالمی قوانین ہماری روایات سے متصادم ہوں تومقامی قانون کوترجیح دی جانی چاہیے ۔

(جاری ہے)

انھوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روزدیے ہیں اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے محدود پیمانے پر شکارکی اجازت دینے کی استدعاکی ہے چیف جسٹس انور ظہیرجمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربنچ نے مقدمے کی بدھ کے روز سماعت کی اس دوران اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہاکہ پورے فیصلے کوبدلنے کی ہرگزضرورت نہیں ہے صرف تھوڑی سی تبدیلی کی ضرورت ہے عدالت ویسے بھی عدالت نے شکارکے اجازت نامے کی منسوخ کیے تھے شکارپرپابندی نہیں لگائی تھی جس پر جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاکہ اجازت نامے منسوخ ہونے کامطلب ہی یہی تھاکہ یہ سب قانون کے خلاف ہے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہاکہ کیاجنگلی حیات وزارت خارجہ کے ذمہ ہے صوبائی قوانین کیااس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ نایاب پرندے کے شکارکی اجازت دی جائے وفاق کی نظرثانی کی درخواست وزارت خارجہ نے دائرکی ہے اس پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ غیرملکی شخصیات کی وجہ سے ہی وزارت خارجہ نے نظرثانی کی درخواست دائرکی تھی جس پرجسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہاکہ کیاآئین میں کسی جگہ غیرملکی شخصیات کاذکرہے ؟چیف جسٹس نے کہاکہ کیاآپ چاہتے ہیں کہ فیصلے کوکالعدم قرار دیاجائے اس پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ نہیں کچھ حدتک فیصلے میں تبدیلی چاہتے ہیں محدود حدتک شکارکی اجازت دی جائے جسٹس میاں ثاقب نثارنے کہاکہ اگر کسی کوفیصلے پر اعتراض ہے تواسے چیلنج کرنے کاحق رکھتاہے جسٹس قاضی فائزنے پوچھاکہ کیابین الاقوامی مہمانوں کو شکارکی اجازت آئین میں درج ہے وزارت خارجہ کوئی نوٹیفکیشن کیسے جاری کرسکتی ہے اے جی نے کہاکہ صوبوں کواپنے قوانین میں ترمیم کی اجازت دی جائے جس پرجسٹس قاضی فائزنے کہاکہ کیا وائلڈلائف سے متعلق معاملات وزارت خارجہ ڈیل کرتی ہے بین الاقوامی جنگلی حیات قوانین صرف پاکستان نہیں عالمی مسئلہ ہے ہجرت کرکے آنے والے مہمانوں کی توحفاظت کی جاتی ہے اور آپ ہیں کہ انھیں مارے جارہے ہیں جتنے مرضی اعلیٰ مہمان ہوں قانون کی پابندی توبہرحال لازم ہے ہجرت کرکے ایک پرندہ یہاں آتاہے اوراسے یہاں قتل کردیاجاتاہے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق اے مرزانے اپنے دلائل میں کہاکہ ان کے ایکٹ میں شکارکی ممانعت نہیں ہے ہمارے ایکٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ کافیصلہ خاموش ہے ،پنجاب میں وائلڈلائف کے تحفظ کے لیے تمام تر قوانین موجود ہیں جنکی پاسدار ی کی جارہی ہے اب توان پرندوں کی افزائش نسل کے لیے بھی اقدامات کرلیے گئے ہیں جس کی وجہ سے پرندوں کی تعداد میں اضافہ ہواہے جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے فاروق ایچ نائک ایڈووکیٹ پیش ہوئے اورانھوں نے دلائل میں موقف اختیارکیاہے کہ پنجاب کااپناقانون ہے اورہماراپنا،ہم نے کبھی وائلڈلائف کے نقصان کو نہیں سراہا اورنہ ہی غیرقانونی شکارکے لائنسنس جاری کیے ہیں ہم نے قانون کے مطابق لائنسنس جاری کئے ،ہم نے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اپنے قانون کوہرگزنظرانداز نہیں کیاہے جسٹس قاضی فائزنے کہاکہ ملکی قوانین پرغیر ملکی قوانین کوترجیح نہیں دی جاسکتی ،جسٹس عمرعطاء بندیال نے کہاکہ عالمی قوانین ہماری روایات سے متصادم ہوں تومقامی قانون کوترجیح دی جانی چاہیے فاروق ایچ نائیک کے دلائل ابھی جاری تھے کہ عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت آج جمعرات تک کے لیے ملتوی کردی ۔