کوئٹہ ، سٹیلائٹ ٹاؤن میں حفاظتی ٹیکہ جات مرکز کے قریب سیکورٹی اہلکاروں پر خودکش حملہ، 14 اہلکاروں سمیت 15 افراد جاں بحق ، 25 زخمی، دھماکے سے متعدد دکانوں نزدیکی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے2 گاڑیوں1 رکشے کو شدید نقصان ،دھماکے کے فوراً بعد سیکورٹی اہلکاروں کی ہوائی فائرنگ، خوف وہراس پھیل گیا

جمعرات 14 جنوری 2016 02:47

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 14جنوری۔2016ء)کوئٹہ کے علاقے سٹیلائٹ ٹاؤن میں حفاظتی ٹیکہ جات مرکز کے قریب سیکورٹی اہلکاروں پر خودکش حملے کے نتیجے میں14 اہلکاروں سمیت 15 افراد جاں بحق جبکہ 25 زخمی ہو گئے دھماکے سے متعدد دکانوں نزدیکی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے2 گاڑیوں1 رکشے کو شدید نقصان پہنچااور دھماکے کے فوراً بعد سیکورٹی اہلکاروں نے شدید ہوائی فائرنگ کی جس سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس ،فرنٹیئر کور اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ موقع پر پہنچ گیا علاقے کو گھیرے میں لے کر لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال پہنچا دیا گیا۔

سول سنڈیمن ہسپتال میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی دھماکے میں جاں بحق ہونیوالوں میں بلوچستان کانسٹیبلری ، ڈسٹرکٹ پولیس اور ایف سی اہلکار شامل ہیں دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق ہونیوالوں کے جسم کے اعضاء دور دور تک بکھر گئے دھماکے میں تقریبا8 کلو گرام سے زائد مواد استعمال کیا گیا تفصیلات کے مطابق بدھ کی صبح صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے سٹیلائٹ ٹاؤن میں واقع حفاظتی ٹیکہ جات مرکز سے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں جاری3 روزہ پولیو مہم کے سلسلے میں پولیو کی ٹیمیں اپنی ڈیوٹی پر جانے کیلئے سینٹر میں موجود تھیں اور ان کی سیکورٹی کیلئے پولیس،بلوچستان کانسٹیبلری، فرنٹیئر کور کے اہلکارسینٹر کے باہر اپنی گاڑیوں کے ہمراہ موجود تھے کہ سینٹر کے باہر زور دار دھماکہ ہوا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی دھماکے سے 13پولیس 1 ایف سی اہلکار اور1شہری سمیت 15 افراد موقع پر جاں بحق ہو گئے جن میں سب انسپکٹر منیم احمد،سب انسپکٹر خان محمد، اے ایس آئی عبدالقادر، کانسٹیبل فیض اللہ، اے ایس آئی جمعہ خان،اے ایس آئی عبدالخالق، کانسٹیبل محمد آصف، سب انسپکٹررسول بخش، سب انسپکٹر حضور بخش، ہیڈ کانسٹیبل علی گل، اے ایس آئی محمد آصف،کانسٹیبل اللہ نور، ایف سی کانسٹیبل توصیف،شہری علی محمد سمیت ایک نامعلوم شخص شامل ہے جبکہ25 زخمیوں میں اسداللہ،محمد رفیق،بشیراحمد،مقبول احمد،مختیاراحمد،محمدیونس،نصیراحمد،محمد بخش،سعیداحمد،شیرزمان،خلیل احمد، دین محمد، جاوید اقبال، رحیم شاہ،عبدالعلیم،الیاس، محمود خان، محمد ولی، سمیع اللہ، محمد عظیم، رضااحمد،لعل بخش، مجیب الرحمان اور رحمت اللہ شامل ہے زخمیوں میں سے 7 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے دھماکے سے علاقے میں بھگدڑ مچ گئی نزدیکی دکانوں ہوٹلزاور کھڑی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا متعدد عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے دھماکے سے جاں بحق ہونیوالوں کے اعضاء دور دور تک بکھر گئے دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس ،بم ڈسپوزل اسکواڈ اور فرنٹیئر کور کا عملہ موقع پر پہنچ گیا جنہوں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر زخمیوں اور لا شوں کو ہسپتال پہنچا دیادھماکے کی اطلاع ملتے ہی صوبائی وزیر میر سرفراز بگٹی ، سیکرٹری داخلہ، کیپٹن ریٹائرڈ اکبر حسین درانی، انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان احسن محبوب، ڈی آئی جی کوئٹہ ڈویژن سید امتیاز شاہ سمیت دیگر افسران بھی موقع پر پہنچ گئے اور امدادی کاموں کا جائزہ لیا زخمیوں کو سول سنڈیمن ہسپتال منتقل کر دیا جہاں پر ایمر جنسی نافذ کر دی گئی اور تمام ڈاکٹروں پیرامیڈیکل اسٹاف سمیت عملے کو فوری طور پر طلب کر لیا گیا میڈیکل سپرنٹنڈنٹ بھی ہسپتال پہنچ گئے جنہوں نے زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی بم ڈسپوزل ذرائع کے مطابق دھماکہ خودکش حملہ آور نے کیا دھماکے میں تقریبا8 کلو گرام سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا تھادھماکے سے 2 سوزوکی گاڑیوں اور ایک رکشے کو شدید نقصان پہنچا ۔

(جاری ہے)

جاں بحق ہونیوالوں میں اہلکاروں کا تعلق خضدار، نوشکی ، کوئٹہ،سے ہے خودکش حملے جاں بحق ہونیوالوں کی پولیس لائن میں نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔