ن لیگ حکومت کی ہی وجہ سے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہوسکا، بلاول بھٹو زرداری،نیشنل ایکشن پلان میں کہا گیا تھا فاٹا مین اصلاحات کی جائیں گی لیکن ایسا نہیں کیا گیا،کالعدم تنظیمیں نئے ناموں کے ساتھ کام کررہی ہیں، حکومت عسکریت اور انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ تعلقات ختم کر دے،پارٹی کے نظریاتی کارکن اور جمہوری عوام کی مدد سے اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرلے گی، کے پی کے کی پیپلز پارٹی کے وفود سے خطاب

اتوار 17 جنوری 2016 04:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 17جنوری۔2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ن لیگ حکومت کی ہی وجہ سے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہوسکا، نیشنل ایکشن پلان میں کہا گیا تھا فاٹا مین اصلاحات کی جائیں گی لیکن ایسا نہیں کیا گیا، کالعدم تنظیمیں نئے ناموں کے ساتھ کام کررہی ہیں، حکومت عسکریت اور انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ تعلقات ختم کر دے، پارٹی کے نظریاتی کارکن اور جمہوری عوام کی مدد سے پارٹی ایک مرتبہ پھر اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرلے گی۔

ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے کے پی کے کی پارٹی کے مختلف وفود سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،بلاول بھٹو نے کہا کہ کارکن اپنے معمولی اختلافات سے بالا ہوکر پارٹی کو درپیش چیلنجز کا متحد ہوکر مقابلہ کریں ۔

(جاری ہے)

ان سے پارٹی سے مالاکنڈ ‘ ڈیرہ اسماعیل خان‘ ہزارہ ڈویژن کے کارکنوں کے علاوہ پیپلز ڈاکٹر فورم کے وفد نے بھی ملاقات کی اس موقع پر سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف‘ قمر زمان کائرہ‘ فیصل کریم کنڈی‘ رحیم داد خان‘ ہمایوں خان‘ نور عالم خان‘ نجم الدین خان‘ خوانزادہ چٹان اور دیگر مرکزی قائدین بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کیلئے انتہائی پر امید ہیں کہ پیپلزپارٹی ایک مرتبہ پھر عوام کی مقبول ترین پارٹی بن کر ابھرے گی کیونکہ پارٹی نظریہ اور جمہوری اور ترقی پسندانہ ہے ‘ پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت الله بابر نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری آج دوسرے روز بھی پارٹی کی تنظیم کے لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی کے پی کے جنوبی اور شمالی علاقوں کا دورہ کریں گے تاکہ وہ پارٹی ورکروں سے اور عوام سے ملاقاتیں کر سکیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کے پی کے کے ان بہادروں کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف عظیم قربانیاں پیش کیں۔ انہوں نے نواز شریف حکومت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ کرنے جیسے مجرمانہ فیل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نواز حکومت کی ہی وجہ سے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں کہا گیا تھا کہ فاٹا مین اصلاحات کی جائیں گی۔ لیکن ایسا نہیں کیا گیا انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیمیں نئے ناموں کے ساتھ کام کررہی ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کے دور میں یہ قانون بنایا گیا تھا کہ کوئی بھی کالعدم تنظیم نئے نام کے ساتھ کام نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت نیکٹا کے بورڈ اور گورنز کی سربراہی وزیراعظم کرتا ہے اور اس کے بورڈ کا اجلاس ہر تین ماہ بعد ہونا چاہیے لیکن پچھلے ایک سال سے ایک اجلاس بھی منعقد نہیں کیا گیا ۔

انہوں نے وزیر دفاع کی جانب سے اس بیان کی بھی مذمت کی کہ تاپی گیس پائپ لائن کی حفاظت کیلئے افغانستان سے طالبان سے بھی بات کی جائے گی انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہم نے ابھی تک اپنی پرانی پالیسی کو نہین چھوڑا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عسکریت اور انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ تعلقات ختم کردیں۔ انہوں نے کے پی کے صوبے کے عوام کو دہشت گردی کے خلاف سینہ سپر ہوجانے پر سلام پیش کیا حالانکہ وفاقی حکومت ملک درپیش مسائل سے مکمل طور پر نظریں چرا لیں۔