سعودیہ ایران کشیدگی کے خاتمے کیلئے پاکستان اور ایران کا فوکل پرسن مقرر کرنے پراتفاق، وزیراعظم نوازشریف نے ایرانی قیادت سے ملاقات کی، دوطرفہ تعلقات، خطے میں کشیدگی اور اس سے پیدا ہونے والے اثرات سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ،دونوں مسلمان ملکوں کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ پاکستان کا مقدس مشن ہے، معاملات کو سلجھانے کیلئے مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں ،وزیراعظم کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 20 جنوری 2016 07:04

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20جنوری۔2016ء)سعودی عرب کے بعد ایران نے بھی باہمی اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کر نے کی پاکستانی تجویز سے اتفاق کیا ہے جبکہ پاکستان نے ایرانی قیادت کو آگاہ کیا ہے کہ پورے خطے اور امت مسلمہ کے مفاد کی خاطر مسائل کے حل کا راستہ بات چیت ہے ٗ سعودی عرب اور ایران کی کشیدگی ختم کر انے کیلئے اپنی خدمات پیش کر تے ہیں ۔

ذرائع کے مطابق سعودی عرب اور ایران میں ثالثی کیلئے وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف کی سربراہی میں ایران جانے والے وفد کی ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات 40منٹ کی بجائے ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کی جس میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی ختم کر نے کیلئے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ذرائع کے مطابق ملاقات کیلئے چالیس منٹ کا وقت طے کیا گیا تھا تاہم دونوں ممالک میں کشیدگی ختم کرانے کیلئے یہ ملاقات مقررہ وقت سے دوگنا زیادہ وقت تک جاری رہی۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی اور دونوں طرف سے مسئلے کے حل کیلئے مذاکرات کی راہ اختیار کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں پاکستانی رہنماوں نے ایرانی صدر کو کشیدگی ختم کرنے کیلئے تجاویز دیں جن پر ایرانی قیادت نے مثبت جواب دیا۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف نے ایرانی قیادت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پورے خطے اور امت مسلمہ کے مفاد کی خاطر مسائل کے حل کا راستہ بات چیت ہے ٗ سعودی عرب اور ایران کی کشیدگی ختم کر انے کیلئے اپنی خدمات پیش کر تے ہیں ۔

ملاقات کے دور ان ایرانی صدرنے سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی ختم کر انے کیلئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا ۔ملاقات میں ایرانی کابینہ کے ارکان وزیراعظم کے خصوصی معاون طارق فاطمی بھی ملاقات میں شریک تھے۔ادھر پاکستان اورتہران نے ایران سعودی عرب کشیدگی کے خاتمے کیلئے فوکل پرسن مقرر کرنے پر اتفاق کرلیا،سعودی عرب بھی مقرر کردے گا،وزیراعظم نوازشریف دورہ ایران مکمل کرکے سوئٹزرلینڈ روانہ ہوگئے ہیں،گزشتہ روز وزیراعظم نوازشریف نے ایرانی قیادت سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی ختم کرنے سے متعلق ملاقات کی،ملاقات میں دوطرفہ تعلقات،خطے میں کشیدگی اور اس سے پیدا ہونے والے اثرات سمیت دیگر امور پر تفصیلی گفتگو کی، پاکستانی وفد میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف،طارق فاطمی اور سفارتکار موجود تھے،ملاقات کے بعد وزیراعظم نوازشریف میڈیا سے مختصر گفتگو میں کہا کہ تہران میں اب تک ہونے والی ملاقاتیں بہت مفید رہی،مسلم امہ کے درمیان اخوت،اتحاد اور یکجہتی ہونی چاہئے اور یہی پاکستان کا مقصد اور آرزو ہے،دونوں مسلمان ملکوں کے درمیان حالیہ کشیدگی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے،کشیدگی کا خاتمہ پاکستان کا مقدس مشن ہے،پاکستان معاملات کو سلجھانے کیلئے مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں اور یہ فخر کی بات ہے کہ آج پھر پاکستان مصالحت کا کردار ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کی قیادت نے کشیدگی کے خاتمے بارے پاکستانی کردار کی تعریف کی،دونوں ملکوں کے رہنماؤں سے ملاقاتوں اور بات چیت سے ہمیں حوصلہ ملا۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے بتایا کہ ہماری ایران کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں اس طرح ایران نے بھی کہا کہ ہماری بھی سعودی عرب کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے۔وزیراعظم نوازشریف نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کوئی دشمنی نہیں ہے تو باقی معاملات آسان ہیں، البتہ دونوں ممالک کے کچھ تحفظات ضرور تھے،وہی میں نے دونوں کو بیان کردئیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب نے یہ بھی کہا کہ ہم تمام مسلم ممالک بشمول ایران کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھنے کے خواہاں ہیں اور یہ حالیہ کشیدگی کو ختم ہونی چاہئے۔نوازشریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی کے خاتمے کیلئے فوکل پرسن مقرر کرنا ہوگا،سعودی عرب نے بھی فوکل پرسن مقرر کرنے کا کہا ہے اور پاکستان کا فوکل پرسن فل ٹائم اس معاملے پر کام کر ے گا۔

انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی بہت بڑا چیلنج ہے ہمیں اکٹھے اس کے خلاف نمٹنا ہوگا۔سعودی عرب اور ایران دونوں کو اس معاملے کے خطرات کا ادراک ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کیلئے از خود اقدام اٹھایا یہ کسی کی ایماء پر نہیں کیا گیا، پاکستان یہ اپنا فرض سمجھتا ہے،پاکستان نے ایران عراق جنگ ختم کرانے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت کی جانب سے مصالحانہ اقدام مبارکباد لینے کیلئے نہیں کیا گیا،پاکستان یہ اقدام اپنا مقدس فریضہ سمجھتا ہے،۔قبل ازیں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے ،جس سے خطے میں خطرات لاحق ہوسکتے ہیں جبکہ وزیراعظم نے کہا کہ ایران سعودی عرب کشیدگی کم کرنے کیلئے بھرپور کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق منگل کے روز آرمی چیف جنرل راحیل شرف نے ایرانی وزیر دفاع حسین دیگان سے ملاقات کی جس میں دونوں راہنماؤں کے درمیان علاقائی سلامتی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ ایران پاکستان کا برادر اسلامی ملک ہے اور برادر اسلامی ملک ایران کی بڑی اہمیت ہے پاکستانی عوام اپنے ایرانی بھائیوں سے دلی لگاؤ رکھتے ہیں اور بہت محبت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے دہشت گردی خطے کی سلامتی کیلئے خطرہ اور عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے دوسری جانب وزیراعظم میاں نواز شریف نے بھی ایرانی وزیر دفاع سے ملاقات کی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران ‘ سعودی عرب کشیدگی کے خاتمے کے لئے اپنا بھرپور کردار اد اکرنے کے لئے تیار ہے۔

ایرانی وزیر دفاع نے دونوں راہنماؤں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نازک وقت میں پاکستان اہم کردار ادا کررہا ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کیلئے وسیع تر اسلامی اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ خطے کی سکیورٹی اور استحکام ہمارے لئے مقدم ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایرانی وزیر دفاع‘ ایران کے سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری جنرل سے ملاقاتیں کی ہیں ، اس موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے علاقائی سکیورٹی کے استحکام کیلئے ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے کے معاملے میں رابطے بڑھانے پرزور دیا۔

دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں سلامتی کی صورتحال پربات کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے کی سلامتی اور استحکام ناگزیر ہے۔ مربوط حکمت عملی سے ہی دہشت گردی کی لعنت سے نمٹا جاسکتا ہے۔ مسلم امہ کو خطرات سے نمٹنے کیلئے اتحاد کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :