مجموعی سلامتی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی،چوہدری نثار،نیپ کے تحت حاصل ہونے والی کامیابیاں سیکورٹی اور انٹیلی جنس اداروں سمیت ہماری مسلح افواج کی مسلسل کوششوں اور پارلیمنٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت کی بدولت ہی ممکن ،ملک کی داخلی سلامتی پر اندرونی، علاقائی اور جغرافیائی و سیاسی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں، 30 نئے ترقی پانے والے میجر جنرلز سے ملاقات کے دوران گفتگو

منگل 26 جنوری 2016 09:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 26جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ داخلی سلامتی کثیر الجہتی اور کثیر الطرفہ ذمہ داری ہے، اس وقت مجموعی سلامتی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، نیپ کے تحت حاصل ہونے والی کامیابیاں سیکورٹی اور انٹیلی جنس اداروں سمیت ہماری مسلح افواج کی مسلسل کوششوں اور پارلیمنٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت کی بدولت ہی ممکن ہوئی ہیں۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ روز پاک سیکرٹریٹ میں 30 نئے ترقی پانے والے میجر جنرلز سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی جو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کمانڈ اینڈ لیڈر شپ کورس میں شریک ہیں۔انہوں نے مزید کہاہے کہ ملک کی داخلی سلامتی پر اندرونی، علاقائی اور جغرافیائی و سیاسی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں جہاں ہمارے معلوم دشمنوں کے علاوہ دوستوں کے بھیس میں دیگر عناصر بھی کارفرما ہوتے ہیں جو ملک میں عدم استحکام پیدا کر کے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ بدقسمتی ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران پچھلی حکومتوں نے پیش آنے والے سانحات اور شدید مصائب کے باوجود کوئی داخلی سلامتی پالیسی یا ڈھانچہ تشکیل نہیں دیا، سیکڑوں ہزاروں جانوں کا ضیاع ہوا، ملک کے طول و عرض میں پانچ چھ دھماکے روز کا معمول تھا جبکہ عوام کے جان و مال غیر محفوظ تھے اور اس وقت کی حکومتوں نے اس مسئلے پر آنکھیں بند کئے رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پہلی مرتبہ ملک کی داخلی سلامتی پالیسی تشکیل دی اس کے علاوہ گزشتہ برس قومی لائحہ عمل تیار اور نافذ کیا گیا۔ داخلی سلامتی پالیسی کی تشکیل کی راہ میں حائل مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ جون 2013ء میں حقیقی چیلنج صرف شدت پسندوں سے نمٹنا نہیں تھا بلکہ ان کے ہمدردوں کو کیفر کردار تک پہنچانا بھی تھا جو انتہا پسندوں اور شدت پسندوں کے حامی اور سہولت کار تھے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اے پی ایس کے سانحہ کے بعد دہشت گردوں کے عفریت سے نمٹنے کیلئے مختصر وقت میں پہلا قومی لائحہ عمل وضع کیا گیا جس پر تمام سیاسی قوتوں کا مکمل اتفاق تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سے مجموعی سلامتی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامیابوں کو نظر انداز کرنا قطعی نامناسب ہو گا جو نیپ کے تحت حاصل ہوئی ہیں اور یہ کامیابیاں سیکورٹی اور انٹیلی جنس اداروں سمیت ہماری مسلح افواج کی مسلسل کوششوں اور پارلیمنٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت کی بدولت ہی ممکن ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی لائحہ عمل کے تحت پولیس، سول، آرمڈ فورسز اور فوج پر مشتمل سہہ جہتی مضبوط سیکورٹی میکنزم ملک کے تمام بڑے شہروں میں قائم کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس پیدا ہونے والے اتفاق رائے اور یکجہتی کی بدولت سیکورٹی پیراڈائم میں بہتری آئی ہے۔ سیاسی اتفاق سے مربوط سول عسکری ہم آہنگی ملک میں سیکورٹی کی صورتحال بہتر بنانے میں سب سے زیادہ معاون رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکادکا المناک اور ہولناک واقعات کو سیکورٹی کے شعبے میں مثبت کامیابیوں پر حاوی ہونے کی اجازت نہیں دی جانی چا ہئے۔ شدت پسندوں کی طرف سے مایوسی کے عالم میں کہیں کہیں ایسی کارروائیوں کے ذریعے گزشتہ برس کے دوران انسداد دہشت گردی کی کامیابیوں کو کمتر ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ ہر واقعہ کے بعد مایوسی پھیلانے والے ہمارے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔

بعض سیاسی رہنما اور افراد قومی مفاد اور سلامتی کی قیمت پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ پر تلے ہوئے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ بعض سیاسی رہنماؤں اور ان کے حواریوں کے بیانات اور تجزیوں سے کمزوری اور بزدلی کا پیغام جاتا ہے جبکہ آفت کی کسی گھڑی میں عزم اور ولولے کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات مایوسی اور بے بسی کا باعث نہیں بننے چاہئیں بلکہ ان سے دہشت گردوں کو ہر قیمت پر شکست دینے کے پختہ عزم کا اعادہ ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے سیاسی مقاصد کیلئے سرگرداں عناصر قومی مقاصد اور عزم میں چھید ڈال کر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ مایوسی پھیلانے والوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ دہشت گردی سے متعلق گراف نیچے جا رہا ہے اور 2006ء سے کم ترین سطح پر ہے۔

متعلقہ عنوان :