پی آئی اے کی نجکاری ہو گی نہ کسی ملازم کو نکال کر مراعات ختم کی جائیں گی، مشاہداللہ خان،ہڑتال کی بجائے مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کیا جائے، بلاجواز تالہ بندی کی گئی تو حکومت کو اپنے اختیارات استعمال کرنا پڑیں گے، کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آئینگے،چیئرمین پی آئی اے پارلیمانی کمیٹی

ہفتہ 30 جنوری 2016 09:34

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30جنوری۔2016ء) پی آئی اے بارئے قائم پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین اور مسلم لیگ ن کے سینئر راہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان نے پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے تحفظات دور کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے قومی ائیر لائن کیلئے اسٹرٹیجک پارٹنر کی تلاش 6ماہ کیلئے موخر کرنے کے اعلان کر دیا اور واضح کیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کی جا رہی ہے نہ ہی کسی ملازم کو نکالنے سمیت انکی مراعات ختم کی جا رہی ہیں، ہڑتال کی بجائے مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کیا جائے ، بلاجواز تالہ بندی کی گئی تو حکومت کو اپنے اختیارات استعمال کرنا پڑئے گے جبکہ کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آئینگے۔

اس امر کا اظہار انہوں نے جمعہ کو وفاقی سیکرٹری ایوی ایشن عرفان الہی کے ہمراہ اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ گزشتہ چند روز کے دوران پی آئی اے کے دفاتر میں ہڑتال اور تالہ بندی کے باعث قومی ادارے کو کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے، پی آئی اے یونین والوں کا ایک ہی نکتہ ہے کہ قومی ائیر لائن کی نجکاری ہو رہی ہے اور ملازمین کی مراعات ختم کی جا رہی ہیں جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے جس کا اظہار وزیر اعظم نواز شریف بھی کر چکے ہیں کہ پی آئی اے کی نجکاری کی جائے گی نہ ہی کسی ملازم کو نکالا جائے گا۔

مشاہد اللہ نے کہا کہ کسی کے کہنے پر ہڑتالوں سے نقصانات بڑھے گے ، حکومت مذاکرات کے ذریعے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے تیار ہے ، ہم جمہوری لوگ ہے جو جمہوری طریقے سے معاملات کو آگے کی طرف بڑھانا چاہتی ہے لیکن بلاوجہ تالہ بندی اور آپریشنز بند کرنے کی کال کو واپس لیا جائے ورنہ تو حکومت کو اپنے اختیارات استعمال کرنا پڑئے گے وہ کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی اور اسنشیل سروسز ایکٹ نافذ کر دے گی۔

ایک سوال کے جواب میں مشاہد اللہ خان نے کہاکہ پی آئی اے کا کنٹرول کسی کے ہاتھ میں نہیں دیا جائے گا ، ادارے کے 9فیصد شیئرز پہلے ہی فروخت ہو چکے ہیں اور پی آئی اے اب بھی 90فیصد شیئرز کی مالک ہے ، جو لوگ پی آئی اے کی نجکاری کی باتیں کر رہے ہیں وہ لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پی آئی اے کی اسٹرٹیجک پارٹنر شپ کا فیصلہ 6ماہ کیلئے موخر کر دیا گیا ہے اور اس دوران اسٹرٹیجک پارٹنر کو بھی تلاش نہیں کیا جائئیگا ، پی آئی اے کے قوانین کی اس طرح کی قانون سازی کرینگے جس سے ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات پر انہیں مکمل تحفظ حاصل ہو گا۔

انہوں نے مزید کہاکہ پیپلز پارٹی کے سابقہ دور میں پی آئی اے کی نجکاری کی منظوری دی گئی اور آج وہ اسی کی مخالفت کر رہے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی والے اسحق ڈار کی جو فوٹو دکھا رہے ہیں وہ جعلی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں پی آئی اے میں لوٹ مار سمیت بہت کچھ ہوا، امید ہے کہ یونیز کے تحفظات دور کر دینگے اور وہ اپنی ہڑتال ختم کر دیں گے۔مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد الله خان نے کہا ہے کہ حکومت نے 6 ماہ کیلئے پیآئی اے کی نجکاری کا معاملہ موخر کردیا ہے ،تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چا ہتے ہیں، کسی کو بلیک میلنگ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

گزشتہ روز سینیٹر مشاہد الله نے سیکرٹری ایوی ایشن کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے تھے۔ قبل ازیں سیکرٹری ایوی ایشن نے وزیراعظم نواز شریف سے پی آئی ا ے کی نجکاری کے معاملے بارے ملاقات کی اور انہیں ریفنگ دی۔ بریفنگ میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کے ذمہ 320 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ حکومت نے پی آئی اے کے بطور کمپنی چلانے کیلئے تمام یونیز کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد الله نے کہا کہ پی آئی اے کے معاملات پر وزیراعظم کو سخت تشویش ہے۔ حکومت نے پی آئی اے کی اسٹریٹجک پارٹنر شپ کے فیصلے کو موخر کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر کوئی بھی ملازم کو فارغ یا مراعات میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ ان کی مراعات اور گریجوٹی برقرار رہے گی۔ حکومت پی آئی اے کے تمام ملازمین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے میں ماضی میں لوٹ مار ہورہی تھی۔ پی پی پی کے ور حکومت 2012 ء میں پی آئی اے کی نجکاری کی منظوری دی تھی 1999 سے جتنی بھی حکومتیں آئی تھیں انہوں نے تمام غیر منافع بخش اداروں کو نجکاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ ڈیرھ سال میں پی آئی اے کے 18 سے 40 جہازوں میں اضافہ کردیا ہے وزیراعظم نواز شریف کے ویژن کے مطابق 80 سے 100 جہاز ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا امید رکھتا ہوں کہ آج ہفتہ کو ہڑتال ختم ہوجائے گی۔ وزیراعظم کو دفتر تالہ بندی اور ہڑتالوں پر تشویش ہے۔ حکومت پی آئی اے کے ملازمین کے تمام تحفطات دور کریں گے حکومت جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیلئے تیار ہے۔

متعلقہ عنوان :