پی آئی اے کے آپریشنز کو جاری رکھنے کے پیش نظر وزیراعظم نے 6 ماہ کیلئے لازمی سروسز مینٹیننس ایکٹ 1952ء کو پی آئی اے تک توسیع دیدی،وزیراعظم نے ایوی ایشن ڈویژن کی سمری کی منظوری دی ،معاملہ ایئر لائن کے امور کی بہتری کو یقینی بنانے کیلئے اٹھایا گیا ہے، وزیراعظم آفس

منگل 2 فروری 2016 08:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 2فروری۔2016ء) پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے آپریشنز کو جاری رکھنے کے پیش نظر وزیراعظم محمد نوازشریف نے 6 ماہ کیلئے لازمی سروسز مینٹیننس ایکٹ 1952ء کو پی آئی اے تک توسیع دیدی ہے۔ وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق وزیراعظم نے ایوی ایشن ڈویژن کی ایک سمری کی منظوری دی جس کے تحت یہ معاملہ ایئر لائن کے امور کی بہتری کو یقینی بنانے کیلئے اٹھایا گیا ہے۔

حکومت معاشی طور پر خسارے میں جانے والے ادارے کے مالیاتی امور کو مستحکم بنانے کیلئے مخلصانہ کوششیں کر رہی ہے جس کے ذمہ کروڑوں ڈالر کے قرضے واجب الادا ہیں۔ ماضی میں نقصان میں جانے والے اس ادارے کا بوجھ بانٹنے کیلئے ایک سٹرٹیجک پارٹنر کی تلاش سمیت کئی اقدامات اٹھائے گئے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ ایئر لائن کے بیڑے میں اضافہ کیلئے کوششیں کی گئیں۔

قومی ایئر لائن کو معاشی بحران سے باہر نکالنے کیلئے ماضی میں مخلصانہ کوششیں کے طور ایک بیل آؤٹ پیکیج بھی دیا گیا۔ حال ہی میں حکومت نے قانون سازی کرتے ہوئے اسے لمیٹڈ کمپنی کی حیثیت دینے کا اعلان کیا تاہم ملازمین کے نا خوشگوار اقدام کے باعث حکومت نے 6 ماہ تک اس پر عملدرآمد ختم کر دیا جس کے باعث یہ تمام کوششیں بیکار ثابت ہوئیں اور ایئر لائن کے ملازمین ادارے کو بحران سے باہر نکالنے کیلئے حکومتی مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام رہے اور حکومت نے پیر کو پی آئی اے کو لازمی سروسز مینٹیننس ایکٹ کے دائرے میں لانے کا اعلان کیا۔

پی آئی اے کا مجموعی نقصان 254.6 ارب روپے ہے جبکہ اس کے ذمے مجموعی واجبات 320.4 ارب روپے ہیں۔ واجب الادا قرضہ 174.6 ارب روپے ہے اور نیگیٹو ایکویٹی 179.2 ارب روپے ہے۔ اس کے علاوہ پی آئی اے کو (موجودہ قرضوں پر مبنی) کا اوسط 3 ارب روپے کے قرضے کی ادائیگی کرنا ہے۔ ملازمین کو اپنی ڈیوٹیز کے چارٹر کے مطابق اپنی سروسز ادا کرنا ہے اور ایسا کوئی عمل جس سے ادارے کے آپریشنز میں خلل یا رکاوٹ پیدا ہو، کی اجازت نہ ہو گی۔ پی آئی اے کے ملازمین نے 2 فروری سے قومی ایئر لائن کی مجوزہ نجکاری کیلئے ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :