پی آئی اے ملازمین پر فائرنگ واقعے میں پولیس یا رینجرز کا کوئی اہلکار ملوث پایا گیا تو اسے کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا،میجر جنرل بلال اکبر،احتجاجی ملازمین پر فائرنگ اور قتل میں ملوث افراد کا چشم دید گواہ یا شواہد یا پھر ویڈیو کسی کے پاس بھی ہو تو وہ تحقیقاتی کمیٹی کو مہیا کرے،ڈی جی رینجرز سندھ

ہفتہ 6 فروری 2016 09:29

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6فروری۔2016ء)ڈی جی رینجرز سندھ میجرجنرل بلال اکبر نے کہاہے کہ پی آئی اے ملازمین پر فائرنگ کے واقعے میں اگر پولیس یا رینجرز کا کوئی اہلکار ملوث پایا گیا تو اسے کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔سہیل بلوچ کی قیادت میں پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے 3 رکنی وفد نے ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر سے ملاقات کی جس میں گزشتہ روز پی آئی اے ملازمین کے احتجاج کے دوران فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات پر بات چیت کی گئی جب کہ اس موقع پر ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبرکا کہنا تھا کہ احتجاجی ملازمین پر فائرنگ اور جاں بحق افراد کے قتل میں ملوث افراد کا چشم دید گواہ یا شواہد یا پھر ویڈیو کسی کے پاس بھی ہو تو وہ تحقیقاتی کمیٹی کو مہیا کرے۔

ڈی جی رینجرز نے کہا کہ اگر پولیس یا رینجرز کا کوئی اہلکار بھی واقعے میں ملوث پایا گیا تو اسے کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت رینجرز حکام جاں بحق ہونے والے پی آئی اے ملازمین کے اہل خانہ سے تعزیت کے لیے ان کے گھر جائیں گے۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین سہیل بلوچ کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے حوالے سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کوآرڈینیشن کمیٹی بنا دی ہے کیوں کہ ہم تفتیش میں معاونت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی رینجرز نے دھرنے کے مقام سے رینجرز کو ہٹانے کی یقین دہانی کروا دی ہے اور واقعے میں ملوث افراد کو کیفردار تک پہنچانے کا بھی وعدہ کیا ہے۔