شاہین ایئر لائنز کے کل 18 جہاز ہیں، کراچی سے اسلام آباد کم از کم 6 ہزار2 سو اور زیادہ سے زیادہ 19 ہزار کرایہ ہے، ایئر بلوکا 8 ہزار 8 سوسے 18 ہزار 81 روپے کراچی سے اسلام آباد کرایہ ہے، 18 میں سے 14 جہاز چلائے جارہے ہیں، ایئر بلو میں ایک ہی کلاس ہے، شاہین ایئر لائنز میں 25 قسم کے ٹکٹ ہیں 25 سو روپے ٹکٹ تبدیلی پر زائد وصول کیے جاتے ہیں،سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کو متعلقہ حکام کی بریفنگ ، چیئرمین کمیٹی نے مسافروں کی طرف سے دونو ں کمپنیوں کے خلاف شکایا ت کا نوٹس لے لیا، مسابقتی کمیشن 15 فروری تک عبوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

بدھ 10 فروری 2016 09:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10فروری۔2016ء)سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کو آگا ہ کیا گیا ہے کہ شاہین ایئر لائنز کے کل 18 جہاز ہیں، کراچی سے اسلام آباد کم از کم 6 ہزار2 سو اور زیادہ سے زیادہ 19 ہزار کرایہ ہے، ایئر بلوکا 8 ہزار 8 سوسے 18 ہزار 81 روپے کراچی سے اسلام آباد کرایہ ہے، 18 میں سے 14 جہاز چلائے جارہے ہیں، ایئر بلو میں ایک ہی کلاس ہے، شاہین ایئر لائنز میں 25 قسم کے ٹکٹ ہیں 25 سو روپے ٹکٹ تبدیلی پر زائد وصول کیے جاتے ہیں ،شاہین ایئر لائنز کی انتظامیہ نے آگاہ کیا کہ 70 ہزار 8 سو مسافروں کو بین الاقوامی پروازیں بند کر کے اندرون ملک اپنے اپنے شہروں میں پہنچایا گیا، مسافروں کی طرف سے دونو ں کمپنیوں کے خلاف کی شکایا ت کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ مسابقتی کمیشن 15 فروری تک کمیٹی کو عبوری رپورٹ پیش کرے جس میں شاہین ایئر لائنز اور ایئر بلوکی مکمل تفصیلات شامل ہوں۔

(جاری ہے)

منگل کو سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں مسابقتی کمیشن کی طرف سے پرائیوٹ ایئر لائنز کو پہنچنے والے فوائد کی تفصیل اور کارروائی چائنہ ہاربر انجینئر نگ کمپنی کے معاملات زیر بحث آئے ۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے معاملات موخر کر دیئے گئے اور پی آئی اے ایکٹ 1956 پر تفصیلی بریفنگ ، پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ نجکاری کمیشن کی عدم شرکت پر موخر کر دیاگیا ۔

نجکاری کمیشن کی طرف سے سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاسوں میں آخری وقت پر مصروفیات کی آگاہی پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا ناراضگی کا اظہار کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایئر بلو اور شاہین ایئر لائینز کے پی آئی اے کی بندش کے دورانیہ میں مسافروں سے زائد کرایوں کی وصولی کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ کی طرف سے معاملہ قائمہ کمیٹی کو بجھوا گیا تھا ۔

شاہین ایئر لائنز کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ کل 18 جہاز ہیں کراچی سے اسلام آباد کم از کم 6 ہزار2 سو اور زیادہ سے زیادہ 19 ہزار کرایہ ہے ایئر بلو انتظامیہ کی طرف سے بتایاگیا کہ 8 ہزار 8 سوسے 18 ہزار 81 روپے کراچی سے اسلام آباد کرایہ ہے 18 میں سے 14 جہاز چلائے جارہے ہیں ایئر بلو میں ایک ہی کلاس ہے شاہین ایئر لائنز میں 25 قسم کے ٹکٹ ہیں 25 سو روپے ٹکٹ تبدیلی پر زائد وصول کیے جاتے ہیں ۔

یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ پی آئی اے کی طرف سے میکنزم فراہم نہ کرنے کی وجہ سے کوئی بھی ٹکٹ دونوں ایئر لائنز نے نہیں خریدا ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اجلاس کا مقصد میڈیا رپورٹس کے مطابق مسافروں کی تکالیف ، شکایات سے آگاہی حاصل کرنا تھا ۔اور غلط فہمیوں کو دور کرنا مقصد ہے ۔شاہین ایئر لائنز کی طرف سے 25 کیگٹگریز اور کرایوں میں اتار چڑھاؤ کے بارے میں آگاہی پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی آئی اے کی بندش کی وجہ سے کاروبار کیا گیا۔

اس سے پہلے قومی مفاد کیوں مقدم نہ رکھا گیا شاہین ایئر لائنز کی انتظامیہ نے آگاہ کیا کہ 70 ہزار 8 سو مسافروں کو بین الاقوامی پروازیں بند کر کے اندرون ملک اپنے اپنے شہروں میں پہنچایا گیا ۔دونوں کمپنیوں کی انتظامیہ نے کہا کہ کسی بھی مسافر نے زائد کرایہ وصولی کی شکایات نہیں کی کسی ٹریول ایجنٹ نے اگر زیادتی کی ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی جس پر چیئرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ ایجنٹ جو مرضی آئے کرتا پھرے سروس چارجز الگ لکھے جانے چاہیے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا دونوں میں متاثر ہ مسافروں نے زائد وصولیوں کی شکایات کیں ہیں سفید پوش مسافر جھوٹ نہیں بول سکتے ایجنٹ نے اگر زیادتی کی ہے تو کمپنیوں نے کیا کارروائی کی ۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ مسافروں سے زائد کرائے وصول کیے گئے ہیں ۔خواہ وہ ایجنٹ کا کمیشن تھا یا کمپنی کا ۔سینیٹر فتح حسنی نے کہا کہ کمپنیوں نے پی آئی اے کی ہڑتال کے دوران بے سروسامانی میں پڑے مسافروں کو منزل مقصود تک پہنچایا سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ جہازوں میں زائد نشستیں لگانے کی گنجائش نہیں ۔ناجائز کمائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے مسابقتی کمیشن کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ معاملے کا نوٹس لے لیا گیا ہے ۔

پرائیوٹ ایئر لائنوں کو خطوط لکھے ہیں مسافروں کی شکایات کو بھی مدنظر رکھیں گئے ۔چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ مسابقتی کمیشن 15 فروری تک کمیٹی کو عبوری رپورٹ پیش کرے جس میں دونوں پرائیوٹ کمپنیوں کا مکمل ڈیٹا موجود ہونا چاہیے ۔سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ معاملے کی مکمل تحقیق سے کمیٹی اور قوم کو آگاہ ہونا چاہیے ۔سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ پی آئی اے کے معاملات کو وزیراعظم جلد سے جلد حل کرنے کے خواہش مند ہیں سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ دنیا میں پٹرول کی قیمتیں کم ہوئیں پاکستان میں ہوائی کمپنیوں نے سہولت فراہم نہیں کی ۔

چائنہ ہاربر انجینئرنگ کمپنی کے معاملات پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے ایف بی آر کی طرف سے کمپنی کے اکاؤنٹ سے 35 فیصد اپیل ہونے کے باوجو بنک اکاؤنٹس سے نکالے جانے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر نے خود ہی قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کمپنی کے اکاؤنٹ سے 851 ملین نکال لیا اور کہا کہ اگر ایف بی آر ہائی کورٹ میں مقدمہ ہار گیا غلط اور غیر قانونی کارروائی پر کیا کمپنی کو کتنے فیصد ری فنڈ دیا جائے گا اور کہا کہ کسی کے اکاؤنٹ سے رقم نکالنے کا ایف بی آر کا کیا اختیار ہے جبکہ اپیل کا فیصلہ بھی نہیں ہوا۔

کس قانون کے تحت شہری کے اکاؤنٹ سے رقم نکالی گئی ممبر ایف بی آر رحمت اللہ نے کہا کہ نہ دہندہ اگر ا دائیگی نہ کر رہا ہو تو اس کے اکاؤنٹس کے رقم نکالی جاسکتی ہے ۔2.1 بلین کی نادہندگی میں سے وصولی کی گئی ۔سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ رقم نکلوانے کے اختیار کا قانون بتایا جائے ۔ایف بی آر نے ایک اور کمپنی سے زبانی حکم پر 5 کروڑ 50 لاکھ نکلوائے ہیں سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ قانون موجود ہے لیکن عدالت کے فیصلہ آنے سے قبل قانون کا غلط استعمال کیا گیا ہے ۔

سینیٹر طلحہ محمو دنے کہا کہ قانون کا غلط استعمال ہو رہا ہے پارلیمنٹ سے ترمیم کی ضرورت ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک نہیں شہریوں کے اکاؤنٹ سے رقم نکلوانے کی لاتعداد شکایتیں ہیں اس کے باوجود کمیٹی کو کہا جارہا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ بل کی منظوری دے دی جائے شہریوں کے اکاؤنٹ سے رقم نکلوانے کے واقعات صرف پاکستان میں ہیں سینٹر الیاس بلور طلحہ محمود نے کہا کہ اختیارات واپس لینے کیلئے ترمیم کی جانی چاہیے ۔

ممبر ایف بی آر نے کہا کہ یہ اختیار ختم ہونے سے محکمہ بیٹھ جائے گا وصولیوں کا اختیار رہنے دیں ۔پی آئی اے کی نجکاری کے معاملہ پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نجکاری کمیشن کمیٹی اجلاسوں سے ایک دن قبل مصروفیات کا بہانہ کر لیتا ہے پی آئی اے کا معاملہ حساس ہے وزیراعظم کے بیانات سے لگ رہا ہے کہ مذاکرات کرنا نہیں چاہتے سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ معاملہ جلد حل کر لیا جائے گا ۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ نجکاری کی ٹیم نالائق ہے ۔ایک بڑے ادارے کی اربوں کی پراپرٹی اڑھائی کروڑ میں دے دی گئی ۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز الیاس بلور، محسن لغاری ، طلحہ محمود، نسرین جلیل ، کامل علی آغا، فتح محمد حسنی ، نزہت صادق نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :