پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جوکچھ حاصل کیاوہ دنیاکیلئے مثال ہے ،عاصم باجوہ ،دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری ہے ختم نہیں ہوئی ،داعش سمیت کوئی دہشتگردتنظیم پاکستان میں پنجے نہیں گاڑسکتی،آنے والے دنوں میں داعش سے متعلق معلومات سے قوم کوآگاہ کروں گا،شمالی وزیرستان کے بارڈرعلاقے کے علاوہ تمام فاٹا کو دہشتگردوں سے صاف کردیا گیا ،آئی ڈی پیزکی واپسی اوردوبارہ آبادکاری کاپلان موجودہے ،ان کی واپسی کیلئے تیارہیں، جلدڈونرزکانفرنس بلائیں گے،ڈی جی آئی ایس پی آر کی نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو

ہفتہ 13 فروری 2016 09:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 13فروری۔2016ء)ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنر ل عاصم سلیم باجوہ نے کہاہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جوکچھ حاصل کیاوہ دنیاکیلئے مثال ہے ،دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری ہے ختم نہیں ہوئی ،داعش سمیت کوئی دہشتگردتنظیم پاکستان میں آکرپنجے نہیں گاڑسکتی ،آنے والے دنوں میں داعش سے متعلق معلومات سے قوم کوآگاہ کروں گا،شمالی وزیرستان کے بارڈرعلاقے کے علاوہ تمام فاٹاکے علاقوں کودہشتگردوں سے صاف کردیا گیا ہے ،آئی ڈی پیزکی واپسی اوردوبارہ آبادکاری کاپلان موجودہے ،ان کی واپسی کیلئے تیارہیں ۔

نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آرعاصم باجوہ کاکہناہے کہ 15جون2015کووزیرستان کے کچھ علاقوں میں آپریشن ضرب عضب شروع کیاتھا،ان دنوں دہشتگردوں کے نیٹ ورک باقی ملک میں بھی موجودتھے ،ضرب عضب کے نتیجے میں دہشتگردوں کے نیٹ ورک کوگرفتارکرلیا گیا ،جس سے دہشتگرددن بدن کمزورہوتے چلے گئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ہم نے دہشتگردی کوملک سے مکمل ختم کرنا ہے ،اس حوالے سے آنے والے دنوں میں بہت سے بریک تھروعوام کوملیں گے ،دہشتگردمعاشرے میں تنہاہورہے ہیں ،دہشتگردی سے جس کسی کابھی تعلق ہوا اسے پکڑاجائیگا،عسکری قیادت ملک میں امن کیلئے تمام اقدامات کررہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں پاک افغان سرحدی حدودکے علاوہ وزیرستان کے تمام علاقوں کوکلیئرکرادیاگیا،لوگ واپس جانے کیلئے تیارہیں ،آئی ڈی پیزکی واپسی کیلئے اوران کی دوبارہ آبادکاری کیلئے ہمارے پاس پلان موجودہے ،صرف سرحدی حدودمیں امن کیلئے کام جاری ہے ،آئی ڈی پیزکی دوبارہ آبادکاری کیلئے فنڈزپورے کر نا ہیں ،اس حوالے سے اگلے دنوں بہت جلدڈونرزکانفرنس بلائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ تحریک طالبان کی اعلیٰ قیادت بارڈرکے آس پاس بھاگ گئے ہیں ان کے یہاں پاکستان میں دہشتگردی کے ساتھ رابطے ہیں اس کیلئے تمام دوسرے طریقے بروئے کارلائے جارہے ہیں